کورونا وائرس کا پیغام۔۔۔ابنِ آدم کے نام

منگل 14 اپریل 2020

Hasnat Ghalib Raaz

حسنات غالب راز

دسمبر ۲۰۱۹ء سے کورونا وائرس کے نام سے شہرت پانے والے Covid-19 نے ترقی یافتہ انسانوں کی بستیوں میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ چین کے شہر ’ ووھان ‘ سے نکلنے والی یہ چنگاری دنیا کے سوا دو سو ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے ۔ اِٹلی سے سپین ،برطانیہ سے فرانس ، جاپان سے کینیڈا ، ترکی سے سعودیہ اور ایران تک کورونا کا دور دورہ ہے ۔ غریب اور پسماندہ ممالک سے ترقی یافتہ اور طاقتور ممالک تک سب کے سب اس کے سامنے کمزور اور بے بس ہو چکے ہیں۔

حتیٰ کہ سپر پاور کہلا نے والے امریکا کو بھی اِس اَن دیکھے کورونا نے رونے پر مجبور کر رکھا ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اِس وقت دنیا کی’ سپر پاور ‘ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوچکی ہے ۔
 کورونا نے ملکوں اور سرحدوں کی نفسیات کی نفی کر کے رکھ دی ہے ۔

(جاری ہے)

مغروروں کو مجبور اور مجبوروں کو معذور کر کے رکھ دیا ہے ۔ حجاب اورپردے کی نفی کرنے والے ملکوں کے مردوزن اپنے چہروں پر ماسک کے پردے لیے پھر رہے ہیں ۔

ہزروں کی تعداد میں لوگ دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں ۔ کچھ بسترِ مرگ پر زندگی اور موت کی کشمکمش میں قرنطینہ کا فرض ادا کر رہے ہیں ۔ کچھ صحت یاب ہوکر اپنے خون کا پلازمہ عطیہ کر رہے ہیں ۔
 مخیر حضرات مستحقین کی امداد کررہے ہیں ،کچھ امداد کا اعلان کررہے ہیں ، کچھ امداد تقسیم کررہے ہیں ، کچھ امداد دے رہے ہیں ،کچھ لے رہے ہیں ، کچھ امداد چھپا رہے ہیں اور دنیا کو بتا رہے ہیں کہ دنیا میں جتنا بڑا عذاب آئے ، دنیا غرق ہو جائے ، اہلِ حرص کی ہوس مٹنے کانام نہیں لیتی ۔

کچھ امدا د والے فارم’ بلیک ‘ میں بیچنے کا دھندا کررہے ہیں ،کچھ حکومتی امداد سے کٹوتی کر کے حکومتی پکڑ اور خدا کا غضب خرید رہے ہیں ۔ کچھ آٹے کے تھیلے چھپا رہے ہیں ،کچھ آٹا آٹا کرتے مررہے ہیں ۔ کچھ ماسک،کٹس اور سینی ٹائزر چرانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ کچھ اشیائے خوردونوش اور ادویات کی قیمتیں بڑھا رہے ہیں ۔ کچھ علاج کر رہے ہیں ۔ کچھ سیاسی بیانات جاری کر رہے ہیں۔

کچھ گھروں کا تالے لگا کر بیٹھے ہیں ، کچھ اپبنا گریبان کھول کربازاروں میں اپنے بہادر ہونے کا یقین پیدا کر رہے ہیں ۔کچھ اپنے بچوں کو مارمار کر گھر بٹھا رہے ہیں ،کچھ بچوں کو سبزیوں کی ریڑھیاں لگا کر دے رہیں ۔ کچھ نماز جمعہ کو ہر صورت ادا کرنے کے لیے پولیس والوں سے اُلجھ رہے ہیں ۔ کچھ گھر کو مسجد بنائے ہوئے ہیں ۔خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کی بندش کے باوجود کئی اپنے محلے کی مسجد میں نمازیوں کی کثرت کے قائل ہیں ۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اِن دنوں مسجدوں میں نماز پڑھنے والاہی سچا مسلمان کہلاسکتا ہے ۔ کچھ کا خیال ہے کہ زندگی ایک نہ ایک دن ختم ہوہی جائے گی ، لہٰذا مرنے سے کیا ڈرنا، کچھ لوگوں کا ایمان ہے جو بیماری آنی ہے، آنی ہی آنی ہے لہٰذا حکومتی احتیاطوں پر عمل کرنا بے مقصد ہے ۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وہ اللہ کا دین چلا رہے ہیں ، اُنھی کی عبادت اور نمازوں سے مسجدیںآ باد ہیں ۔

بعض سوچ رہے ہیں صرف اِن کی وجہ سے دنیا کا نظام چل رہا ہے ، بعض کا خیال ہے کہ سورج بھی ان سے پوچھ کر طلوع ہوتا ہے ۔بعض کو خوش فہمی ہے کہ انھیں موت ہی نہیں آئے گی لہٰذا ان پر انسانیت کا احترام بھی واجب نہیں ہے ۔
 کچھ لوگ کہتے ہیں ٹی وی پر بے بنیاد خبریں دی جارہی ہیں ۔ کورونا کوئی بیماری نہیں ہے ۔ کچھ لوگوں کو پتا چل چکا ہے کہ کرونا وہ خطرناک وائرس ہے،جس کی ویکسین ہی نہیں ہے ۔

کچھ کا خیال ہے غریبوں کی خاطر پابندیاں کم کرنی چاہییں ، کچھ کہتے ہیں ، ابھی وائرس نے اور پھیلنا ہے، لاک ڈاؤن نرم کرنے والے ملک لاشیں اٹھائیں گے اور روئیں گے ۔ بعض کورونا کو اپنے بچوں کی طرح گندی گالیاں دیتے ہیں ،جو کورونا کو ناگوار گزرتی ہیں۔الغرض منھ تھوڑے ہیں تبصرے زیادہ ہیں ۔ کورونا آ نے کو آ تو گیا ہے مگر ذہنی طور شرمندہ ہے ۔

امکان ہے ویکسین کے بجائے انسانوں کے کرتوت دیکھ کر شرمندگی ماراکورونا انسانی آبادیوں سے بھاگ نکلے گا ۔
قوموں پر عذاب آئے ، مگر ان سے وہی لوگ سلجھے ،جن میں ایمان کی روشنی تھی ۔ پیغمبرانِ خدا کے ساتھ گنے چنے لوگ رہے ۔ عذاب اور انعامات کیا تھے ،لوگوں کی پرکھ اور جانچ کا پیمانہ تھے ۔ نبیوں اور ولیوں پر آزمائشیں آئیں مگروہ ثابت قدم رہے ۔

اللہ نے قرآن میں جا بجا فرمایا : ’یہ نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے‘ اور دوسرے طبقے کے لیے یہ بھی فرمایا :’ ہم نے اُن کے آگے اور پیچھے دیواریں کھڑی کر دی ہیں وہ دیکھ سکتے ہیں ،نہ سن سکتے ہیں ۔ ‘کورونا کو ادراک ہونا چاہیے کہ اہلِ ایمان اور کامل انسان ہی تجھ سے سنوریں گے ۔
 ایسے کاری گروں ،بازی گروں ، مزدروں ، ٹھیکے داروں،نمازیوں ، غازیوں ،مجاہدوں ، عالموں اور ان پڑھوں سب سے گزارش ہے کہ اگر چند دن خود ساختہ قرنطینہ کا اہتما م کر لیں ،چند دن کی قید برداشت کرلیں تو ممکن ہے یہ وائرس اپنی موت آپ مر جائے ۔

کیوں کہ یہ آپ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا ، جب آپ اسے گلیوں بازاروں میں نظر ہی نہیں آئیں گے تو یقینا! یہ آپ کی جدائی میں مر جائے گا ۔ مگر اگر آپ نے اس کے وفادار ہونے کو ثبوت دیا تو یقیناً آپ اور آپ کا خاندان اِس ان دیکھے مہمان یا شیطان کا شکار ہو جائے گا ۔ جان ہے تو جہان ہے ۔رب کے دین میں جبر نہیں ۔طوفان ، آندھی اور جان کے خطرے کی صورت میں نماز باجماعت تک کی اِسلام میں چھوٹ دی گئی ہے ۔

کمال حکمت ِ ر سول ِ خدا ددیکھیے کہ کسی شخص کووبا کا علاقہ چھوڑ کر جانے سے منع کیا گیا ۔ احکامِ نبوی کی روشنی میں دیکھا جائے تو بلا شبہ نماز ،حج یا مزاروں کی زیارت درست اور پسندیدہ عمل ہیں لیکن اگر موجودہ ہ حالات میں جان لیوا وائرس کے پھیلنے کا احتمال ہو تو چند ماہ کی دیر کی جاسکتی ہے۔کاروبار اور دکانیں چند ماہ بعد پھر سے رواں دواں ہو سکتے ہیں بس ذرا دل کو سمجھانے کی ضرورت ہے ۔

زائرین ہوں یا حجاج صاحبان ، امام ہوں یا مقتدی ، مزدور ہوں یا ٹھیکے دار، خاص شہری ہوں یا عام ، امیر ہوں یا غریب ، وزیرہوں یا فقیر ،یہ وائرس کسی کا دوست نہیں ۔ اس کا واحد حل ، چند دنوں کا صبر ،احتیاط اور انسانی زندگیوں کا احترام ہے ۔ایک آزمائش ہے،جسے سمجھنے کی ضرورت ہے ،جس سے سیکھنے کی ضرورت ہے ، اپنے اعمال اور بداعمالیوں کا وزن کرنے کی ضرورت ہے ۔

تصنع ،بناوٹ اور ریاکاری رب کو ہر گز قبول نہیں ۔ حکمتوں والے نبی نے فرمایا :
اِ نَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات ہ
 اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
 حدیثِ مبارکہ میں کمال اختصار سے دنیا کا سب سے خوبصورت اور بہت بڑا اُصول بیان کیاگیا ہے ۔ اللہ نیتوں سے واقف ہے ۔اللہ کے بندوں سے پیار ہی رب کی بارگاہ میں مقبول ترین عمل ہے ۔ انسانیت کی بقا کے لیے چند روز کی احتیاط کسی صدقہ جاریہ سے کم نہیں ۔

اللہ تمام انسانوں کو راہِ ہدایت سے نوازے اورہم سب کو اُسوہٴ رسول پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ! (آمین )
آخر میں کورونا وائرس سے بات کر کے دیکھتے ہیں کہ وہ کیا چاہتاہے اور ایسا کیوں کررہا ہے۔ اِس حوالے سے بطور ِ ضمیمہ راقم الحروف کی تازہ ترین نظم بعنوان ’کورونا وائرس کا پیغام ۔۔۔۔ابنِ آدم کے نام ‘ قارئین کرام کے ذوقِ مطالعہ کی نذر:
کورونا وائرس کا پیغام ۔

۔۔۔ابنِ آدم کے نام
طوافِ کعبہ رُک گیا
مسجدیں ویراں ہوئیں
انسانیت کی بستیاں
 کیا تھیں ……
کیا سے کیا ہوئیں…!
جہاں کہیں تھا… رُک گیا رواں دواں معاشرہ
ختم ہوا مصافحہ… مٹ گیا معانقہ
پہاڑ سے رائی بنے نمازیوں کے اجتماع
چیچک و طاعون سے بھی ہے شایدبری بلا
کَہ رہے لوگ جس کو …کورونا…کورونا
ایک وائرس ہے ذرا سا ،جس نے انساں کا غرور
خاک میں ملادیا … مٹا دیا …اُڑا دیا
 سائنس کے ،جو نام سے …جہان میں مشہور تھیں
انسان کی سب حکمتیں … بری طرح کچل گئیں
فرد جمعیت سے … بیگانہ ہوا… کچھ اِس طرح
 آدمی سے آدمی … انجانا ہوا …کچھ اِس طرح
 سارے ناخن انگلیوں سے اُکھڑ جائیں جس طرح
قربتوں کی موت پر…دُوریوں کے قہقہے
محبتوں کے، چاہتوں کے …نہ رہے وہ وَلولے
موت سے ڈرا رہا ہے آدمی کو آدمی
کال کوٹھڑی میں چھپا جارہا ہے آدمی
 کردار میں … گفتار میں، جو شتر بے مہار تھا
سہما ہوا وہ خامشی سے جارہا ہے آدمی ۔

۔۔
ملک ملک میں کرونا…جابجا پھیلا ہوا
ذَرّہ ٴ ناچیز ہے یا ہے کوئی کالی بلا
چار سو پھیلی ہوئی … یہ بَلا… مثلِ وَبا
خدا کا یہ عذاب ہے یا ہے کوئی محض وبا
سچ تو یہ ہے کہ کورونا ہے خدا کی اِبتلا ۔۔۔۔
جس جہاں میں آدمی کو کھارہا ہو آدمی
انسانیت کا مضحکہ … اُ ڑا ہا ہو آدمی
شرم و حیا ،حجاب کی مٹ جائیں پردہ داریاں
کیسے نہ پھر جہاں میں ہوں
 کورونا سی آزاریاں۔

۔۔۔۔۔۔۔
جس جہاں میں بے گناہوں کا نہ کوئی ایک بھی
مونس و غم خوار رہتا ہو …نہ کوئی ایک بھی
وہ جہاں کیسے نہ ہو
 تاراج… رب کے قہر سے
آدمی مرے نہ کیسے آدمی کے زہر سے ۔۔۔!!
 ناگہانی موت ’ کورونا‘ …کی چیرہ د ستیاں
 عاجز ہوئے ہیں کس طرح
دنیا کے سارے سائنس داں
’ویکسین ‘…اِس کی کہاں ، دارُو و دَرماں ہے کہاں …!
ہر کسی کو ہے حیرانی … جائیں تو جائیں کہاں……!
ہونے والا ہے کیا ……!
کب ہمیں چھوڑے گی یہ ! کب ٹلے گی یہ بَلا…!
واہ کرونا !
تونے چند لمحوں میں یہ کیا کردیا ۔

۔۔۔
موت کو ہر ملک میں بے باک تو نے کردیا
انسان کی طاقت کا پردہ چاک تونے کردیا
لیکن کو رو نا،سُن تجھے ادراک ہونا چاہیے…!
آدمی کے معاملے میں تاک ہونا چاہیے …!
اپنے کیے پہ نادم … تائب نہیں ہے آدمی
اتنے کچھ کے باوجود صائب نہیں ہے آدمی
جا کرونا … بھاگ جا …اِس جہاں سے بھاگ جا
بہتر ہے ترے واسطے… تو یہاں سے بھاگ جا
آدمی کی جان کا دشمن جہاں ہے آدمی
اس جہانِ چِیستاں میں کب ضرورت ہے تری
مفلسوں کے مال کو کھارہا ہے آدمی
آگ کے پتال میں جارہا ہے آدمی
بول کورونا ! ۔

۔۔۔
کوئی جو بات ترے دل میں ہے
ہے کوئی پیام تیرا ! اِس جہاں کے واسطے
 در حقیقت سن اے انساں …
پھیلی ہوئی مری وبا
چھارہی ہے اس جہاں پہ ما نندِ’ مرگ و بَلا‘
گر طوافِ کعبہ و مسجد کا خواہاں ہے تو سن
 اپنے سجدوں کو ریا کاری پاک کرذرا
دردِ دل سے ماورا ہے گر ترے دل کا جہاں
نہ رہے گا تو ہی باقی نہ ہی تیرا یہ جہاں
 ایک دستک ہے کورونا
اِس جہاں کے واسطے
سنورجا … اے ابنِ آدم …!
 تُو خدا کے واسطے ۔۔۔
سنورجا … اے ا بنِ آدم …!
 تُو خدا کے واسطے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :