
حکومت ،عدالت اور فوج
جمعرات 23 جنوری 2020

حسنات غالب راز
زمینی تقسیم ہو یا زمینی حقائق جیومیٹریکل اشکال کی کئی شکلیں بنتی ہیں اور اپنی انتہائی صورت میں گول دائرہ کی شکل میں ڈھل جاتی ہیں۔ یوں تقسیم در تقسیم زمین گول نظر آتی ہے۔اردو کے معروف سفر نامہ نگار ابن انشا نے ’ ابنِ بطوطہ کے تعاقب میں‘ دنیا کی سیر کا پروگرام بنایااور سند جاری کر دی کہ ’ دنیا گول ہے‘ ۔
(جاری ہے)
جیومیٹریکل حقائق کے تناظر میں پاکستان کے حالیہ حالات جیومیٹری کی پہلی تین اشکال سے متصل دکھا ئی دیتے ہیں ۔
جیومیٹریکل انداز میں دیکھا جائے توحکومت ،فوج اور عدالت اگر ایک پیج پر ہوں تو اسے جیومیٹری کی زبان میں خط مستقیم، جب کہ عربی زبا ن میں اس عمل کو صراط مستقیم کہیں گے۔ خط مستقیم سیدھی راہوں کا ادراک ہے، خوبصورت رشتوں اورخوشگوار تعلقات کی علامت ہے ،مشکلات اور رکاوٹوں سے پاک راستہ ہے لہٰذا حکومت فوج اور عدالت ا گرایک ہی سمت رواں دواں رہیں توریاستیں مشکلات اور رکاوٹوں سے محفوظ ترقی کی شاہراہ پر رواں دواں رہتی ہیں۔جیومیٹری کی دوسری شکل زاویہ ہے ،جب دو خطوط مستقیم باہم غیر متوازی ہو جائیں توآ خرش کسی نقطے پر ٹکرا جاتے ہیں بعینہ کسی ریاست میں ،جب حکومت اور فوج باہم ٹکرا جائیں ، فوج اور عدالت ٹکرا جائیں یا عدالت اور حکومت ٹکرا جائیں تو سیاسی و صحافتی، ملکی و قومی زاویہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ان حالات میں ہر ذی شعور و بے شعور کوئی نہ کوئی زاویہ پیش کرنا شروع کر دیتا ہے۔ کوئی حادہ زاویہ میں بات کرتا ہے ، کوئی قائمہ زاویہ میں تبصرہ کرتا ہے تو کوئی منفرجہ زاویہ میں بڑھک دے مارتا ہے۔ یوں ’ جتنے منھ اتنی باتیں‘ شروع ہو جاتی ہیں۔ بھانت بھانت کے زاویے دیکھنے سننے کو ملتے ہیں،جن کے زیرِ اثر غلط فہمیا ں پیدا ہوجاتی ہیں کبھی تصادم تو کبھی صلح جوئی کا کوئی زاویہ اُبھرتا ہے مگر اضطراب ہر صورت پیدا ہوتا ہے۔ ہر بندے کا فنگر پرنٹ ،جس طرح منفرد ہوتا ہے بندے بندے کا زاویہ ٴ نظر بھی الگ الگ ہوتا ہے ۔ یہ زاویے ، جب حکومت ،عدالت اور فوج کی سماعتوں اور فکروں سے ٹکراتے ہیں تو اداروں کے مابین تصادم کی فضا پیدا ہو جاتی ہے۔
جیومیٹری کی تیسری شکل مثلث ہے۔ یہ تین خطوط مستقیم سے بنتی ہے ۔کسی بھی ملک کی تشکیل و ترتیب مثلث کی ترتیب پرقائم ہوتی ہے لیکن اس مثلث کا مساوی الاضلاع ہونا ضروری عمل ہے ۔اگر مثلث مختلف الا ضلاع اور مساوی الساقین ہوگی تو نظامِ حکومت غیر مستحکم اور متزلزل ہو جائے گا ۔کسی مملکت کی انتظامی تکون کے تینوں خطوط حکومت، فوج اور عدالت باہم متوازن ہوں توملک کی مضبوطی اور پختگی کو دنیا کی کوئی طاقت ہلا نہیں سکتی ۔کسی بھی ملک کے معتدل نظام کے لیے انتظامی مثلث کے تینوں خطوط کا سیدھا اور باہم متوازن ہونا ناگزیر ہے کیوں کہ انتظامی تکون کے باہمی توازن سے بے چینی ، انارکی اور داخلی انتشار ختم ہو جاتے ہیں ۔
المیہ یہ ہے کہ ملک میں کچھ گروہ مختلف الا ضلا ع مثلث کے مزاج کے ہوتے ہیں۔ ان کی خواہش تینوں اداروں کو مختلف مقامات پر رکھنے کی ہوتی ہے ۔وہ صریح غلطی پر ہوتے ہیں۔اسی طرح کئی ناعاقبت اندیش مثلث مساوی الساقین کی طرح کوئی سے دو اضلاع کو برابر اور تیسرے کو چھوٹا یا بڑا دیکھنا پسند کرتے ہیں ۔ایسے جیومیٹریکل تقاضوں سے زمینی حقائق او ر ریاستی نظام عدم توازن کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ جیومیٹریکل مباحث میں یہ امر طے شدہ ہے کہ کسی بھی ملک کی مثلث کے تینوں خطوط یعنی عدالت، حکومت اور فوج کے مزاج کا باہم متوازن ،برابر اور مستقیم ہونا لازم ہے۔ ان کاعدم توازن بلاشبہ ملکی عدم استحکام کے مترادف ہے ۔ ۔
جیومیٹریکل تغیرات ہر نئی صبح کروٹ لیتے ہیں ۔یہ ایک فطری عمل سہی مگر اس میں ملک کے افراد اور اربابِ اختیار کا خاص حصہ ہوتا ہے ۔ ’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو‘کے مصداق دیگر ملکوں کی مثلثیں مساوی الا ضلاع ہیں یا نہیں ہم انھیں مساوی یا غیر مساوی نہیں کر سکتے مگر جہاں وطنِ عزیز کی بات ہے تو اس میں ہم مقدور بھر حصہ ڈال سکتے ہیں۔ اربابِ اختیار اور قوم کے افراداپنے شعور اور مثبت اظہار کی صورت میں وطن کی مثلث کو مستحکم کر سکتے ہیں ۔یہ قانونِ فطرت ہے یا کردارِ سیاست کہ اداروں کا ٹکراوٴ شرو ع دن ہی سے پیدا ہوتا رہا ہے۔سکندر مرزا ،صدر ایوب،جنرل یحییٰ خان،ذوالفقار علی بھٹو،جنرل ضیاء الحق، جنرل کیانی ،بے نظیر ، نواز شریف سے پرویز مشرف تک کیا کیا نہیں ہوا ۔ایک طویل تبصرہ ممکن ہے مگر بقول شاعر :
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
کسی ملک کے استحکام کے لیے فوج عدالت اور حکومت تینوں کو سو فیصد پذیرائی کی ضرورت ہوتی ہے مگر بد قسمتی سے پاکستان میں باہمی چپقلش اور داخلی انتشار کی وجہ سے انتظامی تکون کا کوئی بھی ادارہ ۳۳ فی صد سے زیادہ کی سطح عبو ر نہیں کر پا تا۔ سادہ لوح عوام سازشیوں کی ڈھولک پر دھمال ڈالنے کے لیے ہر وقت تیاررہتے ہیں۔ ذاتی اختلافات سے قطع نظر وہ نہیں سوچتے کہ اداروں کے آپس کے ٹکراوٴ سے ملک کبھی مضبوط نہیں ہوتے۔
پرویز مشرف کی لاش کو گھسیٹنے کے غیر فطری اظہار پرسرحد پار جھانکنے کی ضرورت تھی کہ ایک جج کے واشگاف لفظوں سے دشمن کی کھوپڑی میں کون سی فلم چل رہی ہو گی۔ ایک فوجی جر نیل چہ جائے کہ ریٹائرڈ ہے اس کی تین دن لٹکتی لاش اور ڈی چوک میں پھانسی کی نمائش فقط ایک شخص کی گردن کو متاثر کرے گی یا ایک قومی ادارے کے تقدس سے جا ٹکرائے گی ۔لفظوں کی تقسیم کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ۔کسی سیانے کا قول ہے :
ہائیکورٹ نے فیصلے کی نزاکت کو محسوس کیا، اس سے پہلے کہ سازشی عناصر اور دشمن کو دلی تسکین ہو تی ،ہائی کورٹ نے بلاتاخیرفیصلہ صادرکیا اور خصوصی عدالت اور اس کے فیصلے کو ہمیشہ کے لیے کالعدم قرار دے دیا ۔اس سے پہلے کہ فوج کی حمایت یا مخالفت میں حکومت اور عدالت کا ٹکراوٴ پیدا ہوتایافوج اور عدالت دست وگریباں ہوتے ہائی کورٹ کا فیصلہ کسی نعمت سے کم نہیں سمجھا جانا چاہیے ۔ملکہ ترنم نے خوب گنگنایا تھا
تینوں رب دیاں رکھاں
اس امر میں کوئی دورائے نہیں کہ جب ملکی انتظامی تکون کے تینوں خطوط یعنی حکومت ،عدالت اور فوج ایک پیج پر ہوں تو ملک کا استحکام کبھی متزلزل نہیں ہوا کرتا ۔ سیاسی اختلافات و مفادات اپنی جگہ مگر تمام سیاسی جماعتوں کو عظیم قومی مفادات پر ایک ہونے پر مبارکباد
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پایندہ باد
سیاسی اتحاد پایندہ باد
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حسنات غالب راز کے کالمز
-
کورونا وائرس کا پیغام۔۔۔ابنِ آدم کے نام
منگل 14 اپریل 2020
-
جہالت کاوائرس یاکورونا۔۔ مہلک کون ؟
جمعرات 2 اپریل 2020
-
کورونا وائرس اور اللہ والی گلی
جمعرات 26 مارچ 2020
-
درد کی اک چیخ ہے نغمہ کہاں ہے زندگی
منگل 10 مارچ 2020
-
بھیڑیے اور میمنے کی کہانی
بدھ 4 مارچ 2020
-
اُس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے
منگل 25 فروری 2020
-
قومی ہیرو
ہفتہ 8 فروری 2020
-
حکومت ،عدالت اور فوج
جمعرات 23 جنوری 2020
حسنات غالب راز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.