
جہالت کاوائرس یاکورونا۔۔ مہلک کون ؟
جمعرات 2 اپریل 2020

حسنات غالب راز
حق سے آگاہ نہ ہونا، اپنی ہستی اور زندگی کے حقیقی اُمورو علوم سے نا واقفیت ،کسی سوال کی تفہیم سے عاری ہونا اور جواب دینے سے عاجز رہنا بھی جہالت کے تعریف میں ہے۔جاہل کی پست ترین صفت بغیر لیاقت کے علم کا دعویٰ کرناہے ۔ اس سے بھی بدتر اپنی جہالت سے نا واقف ہونا اور سب سے بدترین امر یہ ہے کہ اپنی تمام تر جہالت کے باوجود اپنے آپ کو عقلِ کل سمجھناہے ۔
(جاری ہے)
مفہوم جہل کے چار معنی مذکورہیں؛اول مطلق جہل،دوم تمام مفیدو کار ساز علو م و معارف سے جہالت ،سوم انسان کے لیے ضروری و اہم ترین معارف سے جہالت، چہارم عقل کے مقابلے میں ایسی متصادم قوت،جو درست معاملات کی نفی کرے اور منفی رویوں کی ترویج میں پیش پیش ر ہے۔
علم کی دنیا میں انسان کہاں سے کہاں تک پہنچ چکا ہے لیکن جس طرح علم کی ترقی میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے اسی طرح جہالت بھی ساتھ ساتھ دوڑ رہی ہے۔با وجود علمی ترقی کے کتنی ہی قوموں اور ملکوں کی حالت آج بھی زمانہ جاہلیت سے ہم آہنگ ہے۔ شر ، جہل ، حماقت ، کفر ، ستم ، عداوت ، بغض ، غضب ، بد اخلاقی ، بدتمیزی ، حرص ، بخل ، خیانت ، بے حیائی ، ذہنی پراگندگی ، فکری آلودگی ، جھوٹ ، تکبر اور تعصب جہالت کی منہ بولتی تصویریں ہیں،جب کسی ملک اور معاشرے میں جہالت کا بول بالا ہوتاتو اس قوم کا عروج زوال کی خوفناک کھائیوں میں جا گرتا ہے ۔دنیا کے نقشے پر، جن قوموں میں علم و آگہی، عرفانِ ذات و عرفانِ الٰہی موجود ہے تو بلاشبہ ان کا جہالت کے خلاف جہاد ہے۔
انسانی فطرت رسوماتِ جہالت کی زد میں پھنسی اور دھنسی ہوئی ہے۔ انسان کسی بھی صورت اپنی طرزِ کہن سے نکلنا نہیں چاہتا ۔ شومئی قسمت کہ آج کا سمجھ دار انسان اپنی تمام تر ایجادات اورتکنیکی خصوصیات کے باوجود جہالت کے اندھیروں میں غوطے کھا رہا ہے ۔مطلب یہی لیا جاسکتا ہے کہ جہالت نے آج بھی انسان کی عقل و دانش اور دل ودماغ کو اپنے نرغے میں لے رکھا ہے ۔ گویا جہالت کا وائرس ازل سے ابد تک انسانی نفسیات سے جونکوں کی طرح چمٹا ہوا ہے ۔اس کی ویکسی نیشن (vaccination)کے لیے پروردگار نے فاضل و کامل حکما و اطبا مبعوث فرمائے ۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبرانِ خدا در حقیقت دنیا کو جہالت کے وائرس سے نجات دلانے کے لیے دنیا میں تشریف لائے مگر ہدایت صرف انھی کو ملی ،جن کو رب نے اپنی نشانیاں سمجھنے کا ادراک عطا کیا ۔ رُشد و ہدایت کے تمام قدرتی اہتمامات اور علوم و فنون کی فراوانی کے باوجود اگر انسانی فطرت دورِ جدید میں بھی جہالت کے حصار سے باہر نہیں نکل سکی تو سمجھ لینا چاہیے کہ جہالت کا وائرس ہی انسانی شعور کا سب سے قبیح اور پرانا دشمن ہے۔
بلا شبہ جہالت ہی دنیا کا سب سے خطرناک وائرس ہے۔ یہ طاعون ، چیچک ، برڈ فلو ، ایبولا ، سوائن فلو، ڈینگی ، پلازموڈیم ، کرونا وائرس اور ہنتا وائرس (Henta Virus) سے کہیں زیادہ خطرناک ہے ۔ یہ پھیپھڑوں کے بجائے دلوں، ذہنوں اور ضمیروں کو کالا کرتا ہے ۔ یہ اپنے میزبان( Host )کی حفاظت اور پرورش کرتاہے مگر اُس کے ضمیر اور کردار کو برباد کردیتاہے ۔ یہ اپنے میزبان کی بے ضمیری اور روسیاہی کو آلہٴ کار بنا کر پوری انسانیت کو شکا ر کرتا ہے۔ یہ شرافت اور انسانیت کا مذاق اڑاتا ہے ۔ یہ دنیا کا واحد وائرس ہے جو ہر دور میں اپنا کام جاری رکھتا ہے ۔ یہ کسی گاؤں ، شہر یا انسانی آبادی میں چند انسانوں کے ساتھ اپنا پختہ تعلق پیدا کر لیتا ہے ۔ اِس کے بعد اِس کاکام خو دبخودچلتا رہتا ہے ۔ اِس کا ہر میزبان اس کاخادم اور وفادار ہوتا ہے اورہر میزبان اِس وائرس کی اَنا کی خاطر سر دھڑ کی بازی لگا دیتا ہے ۔
جہالت کے وائرس کا طریقہ واردات دیگر وائرسز سے منفرد ہوتا ہے ۔یہ زبان کے اظہار اور کانوں کی سماعت کے ذریعے پھیلتا ہے ۔ یہ غیبت ، جھوٹ، منافقت، خوشامد ، تنگ نظری ، اناپرستی اوربے ضمیری کی آلائشوں میں پرورش پاتا ہے ۔ اس کے وفادار میزبان انسانی معاشروں میں نفرت اور تعصب کی آگ بھڑکاتے ہیں۔ علم کے چراغ اور انسانیت کی شمعیں بجھانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتے۔
جہالت کا وائرس اپنے میزبانوں کو گاہے بگاہے آسانیاں فراہم کرتا رہتاہے۔یہ اپنے میزبانوں کو کئی پالتو بھی مہیا کرتا رہتاہے۔ انھیں عرفِ عام میں طفیلیے (Parasite) کہا جاتا ہے ۔ یہ طفیلیے جہالت کی ترویج میں معاون و مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ جہالت کے وائرسز کا کہنا ہے کہ جب تک دنیا میں جاہلِ مطلق اور پالتو طفیلیے موجود ہیں ،جہالت کا رقص جاری رہے گا ۔
جہالت کے وائرس کا نعرہ ہے کہ جب تک ذہنوں پر میرا راج ہے توحکومت کی پابندیوں کے باوجود لوگ کورونا وائرس تک کو خاطر میں نہیں لائیں گے ۔احتیاط کو مذاق قراردیں گے ۔ چند روز گھروں میں رہنے کو بزدلی سمجھیں گے۔ بازاروں میں گھومیں گے ،گپ شپ لگائیں گے ۔جہاں جی چاہا جائیں گے ۔ بچوں کو گلیوں میں کھیلنے سے ہر گز منع نہیں کریں۔ ماسک کو بے عزتی سمجھیں گے ۔ سلام نہ دینے والے اور گلے نہ ملنے والوں کو ڈرپوک سمجھیں گے ۔ یہ صابن سے ہاتھ دھونے کو کارِ فضول قرار دیں گے ۔ یہ قرنطینہ کو قید جانتے ہوئے فرار ہونے کو مردانگی اور حاضر دماغی کا نام دیں گے ۔ یہ اپنی جہالت چمکانے کے لیے بازاروں میں ناچیں گے، بھنگڑے اور لڈیاں ڈالیں گے ۔ یہ جعلی پیروں اور عاملوں کے سہارے تلاش کریں گی ۔ یہ عبادات اور توبہ و استغفار کے بجائے رب سے ڈرنے والوں کا مذاق اُڑائیں گے ۔ یہ رب کے قہر ،ناراضی اور آزمائش کو سمجھنے اور اِن سے عبرت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کریں گی ۔یہ عذاب ٹل جانے پر پہلے سے بڑھ کر سرکشی اور بے حیائی کا ارتکاب کریں گے ۔بلاشبہ دنیا کا سب سے بڑاروگ اورسب سے خطرناک وائر س جہالت ہے۔ اِس کے جبڑے میں پھنسی ہوئی کوئی بھی قوم سلامت نہیں رہ سکتی۔
کاش عوام الناس ملک و قوم کی سلامتی اور انسانیت کی بقا کے لیے حکومت کے درست فیصلوں کی تائید کریں اور سمجھ سکیں کہ جہالت ہی کے باعث ہم دنیا میں ٹھوکریں کھارہے ہیں ،بے وقت موت مر رہے ہیں۔ اگر ہم جہالت کا کمبل اتار پھینکیں تو ہم ایک مہذب قوم کا روپ دھار سکتے ہیں۔بلاشبہ تہذیب و تمدن کے لیے سب سے مہلک وائرس جہالت کا وائرس ہے ،جب ہم اس کے حصار سے نکل گئے تو دنیا کا کوئی مہلک وائرس ہمیں ہلاک نہیں کرپائے ۔ہم بے وقت موت نہیں مرا کریں گی ۔ فقط جہالت ہی ایک ایسا وائرس ہے ،جو درحقیقت انسانوں ،تہذیبوں، قوموں اور ملکوں کی موت ہے ،بے وقت موت ہے ۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، ہم سب کو راہِ ہدایت عطا فرمائے (آمین )
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حسنات غالب راز کے کالمز
-
کورونا وائرس کا پیغام۔۔۔ابنِ آدم کے نام
منگل 14 اپریل 2020
-
جہالت کاوائرس یاکورونا۔۔ مہلک کون ؟
جمعرات 2 اپریل 2020
-
کورونا وائرس اور اللہ والی گلی
جمعرات 26 مارچ 2020
-
درد کی اک چیخ ہے نغمہ کہاں ہے زندگی
منگل 10 مارچ 2020
-
بھیڑیے اور میمنے کی کہانی
بدھ 4 مارچ 2020
-
اُس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے
منگل 25 فروری 2020
-
قومی ہیرو
ہفتہ 8 فروری 2020
-
حکومت ،عدالت اور فوج
جمعرات 23 جنوری 2020
حسنات غالب راز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.