
ظلم کرتے ہوئے وہ شخص لرزتا ہی نہیں
جمعرات 2 مئی 2019

حیات عبداللہ
(جاری ہے)
لوگو ! اب زمینیں نہیں پھٹتیں ، اب آسمان بھی نہیں گرتے اب تو بھیانک جرائم پر ہمارے دل بھی نہیں لرزتے ، اب تو الم کی فصیلوں پر ابابیلیں بھی کنکریاں نہیں برساتیں ، دشت حیات میں بد عملی کی حبس نے ہمارے معاشرتی رویوں کو جھلسا کر رکھ دیا ہے۔چند ہفتے قبل ہی کی تو بات ہے پشاور میں ایک نجی سکول کے پرنسپل عطاء اللہ نے اپنے سکول کی 80 خواتین جن میں کم عمر بچیاں بھی شامل ہیں کے ساتھ جنسی درندگی کا ارتکاب کیا۔ بی بی سی کے مطابق عطاء اللہ کے قبضے سے خواتین اور طالبات کی کئی برہنہ ویڈیوز کے علاوہ جنسی ادویات، منشیات، پستول اور کیمرہ بھی برآمد ہوا۔ پشاور کی ایک عدالت نے اسے 105 سال قید اور 40 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ اس دل دہلا دینے والے واقعے کا انطباق محض ایک ہی سکول پر نہ کیا جائے۔ آپ پھرول اور ٹٹول کر دیکھ لیں ایسی دل سوز کتھائیں بہت سے نجی سکولوں سے وابستہ ملیں گی۔
آپ سرائے عالمگیر کے ایک جعلی پیر کے کرتوت اور لچھن دیکھ کر غور کیجیے کہ جنسی ہوس کس کس بھیانک بہروپ میں موجود ہے۔ جعلی پیر سائیں عابد نے دو کمسن بچیوں کو چلہ کاٹنے کے بہانے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ زیادتی کے بعد بچیوں نے اپنے والدین کو بتایا کہ پیر چلہ نہیں کاٹتا بلکہ زیادتی کرتا ہے۔ وہ بچیوں کو خوف زدہ کرتا ہے کہ اگر کسی کو بتایا تو تمہارے گھر والوں کو کالا جادو کر کے جلا دوں گا۔ سائیں عابد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس نے تسلیم کیا کہ وہ 30 سے زائد بچیوں کو زبردستی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ہے۔ افکار میں بدعقیدگی کے انبار لگ جائیں تو پھر والدین المناک حماقتوں میں گرفتار ہو کر اپنی عزت اور ناموس تک کو تار تار کروا بیٹھتے ہیں۔ مذہب کے نام پر یہ جنسی درندے پیروں فقیروں کے لبادے میں فریب کے اتنے غلیظ نشیب میں گر چکے ہیں کہ معصوم بچیوں تک کو ہوس کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔ کتنے ہی والدین ایسے بھی تو ہیں جو بدنامی کے ڈر سے اپنے دل میں لٹی پٹی عصمتوں کے بوجھ لیے دم سادھے پھرتے ہیں کہ رسوائی کے آزار کا مقابلہ کرنے کی سکت اور تاب ان میں ہے ہی نہیں۔
جیسے قہار کے معنی وہ سمجھتا ہی نہیں
اس قدر سرد مزاجی ہے مسلط ہم پر
کوئی بھی بات ہو اب خون ابلتا ہی نہیں
جہاں بچے نہیں ہوتے وہ گھر اچھا نہیں لگتا
آسیبوں کو سیاہ کاریوں سے روکنے میں ناکام و نامراد دکھائی دیتا ہے۔ شاید معمولی اور سطحی تبدیلیوں سے ان بلاؤں کو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔
مرتے ہوئے لوگوں کو مسائل سے نکالو
قانون کو نافذ کرو ہر ایک گلی پر
تم قاتلوں کو اپنے قبائل سے نکالو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.