سکون کی تلاش

بدھ 26 جون 2019

Hayat Abdullah

حیات عبداللہ

زندگی بھی انسان کے ساتھ عجب اٹکھیلیاں کرتی ہے، سب کچھ ہونے کے باوجود حضرت انسان کی طلب، ضرورت اور ہوس ختم ہونے کی بجائے بڑھتی ہی جاتی ہیں، انتہائی بے وقعت اور کم مایہ خواہشوں کے پیچھے لنگوٹ کَس کر چوکڑیاں بھرتے انسان کی منظر کشی قرآن پاک (سورة التکاثر) میں اللّہ نے خوب فرمائی ہے کہ انسان کو کثرت ہوس نے ہلاک کر ڈالا حتیٰ کہ یہ انسان قبر جا دیکھتا ہے، مگر حرص و ہوس کے مٹنے کے آثار دور دور تک دکھائی نہیں دیتے، خوابوں اور سرابوں کا تعاقب کرتے کرتے انسان اتنے جاں گسل عذابوں میں گِھر جاتا ہے کہ اس کی زندگی سے سکون، ٹھہراؤ اور اطمینان نکل کر رہ جاتے ہیں۔

آپ کروڑ پتی لوگوں کے حلقوم سے نکلنے والے الفاظ بھی سنیں تو وہ اپنی تیرہ بختی کا رونا ہی روتے نظر آئیں گے۔

(جاری ہے)

مال و دولت کے ڈھیر تلے دبا انسان بھی ذہنی تفکرات اور خلفشار کے باعث سکون ڈھونڈتا پھرتا ہے مگر اسے قرار کہیں نہیں ملتا، وہ ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ سے نجات حاصل کر کے سکون کے حصول کے لیے پھر مال اور دولت کے پیچھے بگٹٹ اور سرپٹ دوڑنے لگتا ہے مگر جب افق کے اس پار سورج غروب ہوتا ہے، جب رات کی سیاہی چہار سو ایک سکوت پیدا کر دیتی ہے اور وہ نیند کو گلے لگانے کے لیے لیٹتا ہے تو پھر ڈیکو کے اعلا اور نرم بیڈ پر، پلش منک کے ریشمی اور گداز کمبل میں بھی نیند داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتی، کئی کروٹیں بدلنے اور ہزار جتن کے باوجود جب بھی نیند پلکو ں کو چھوتی ہے فوراً ہی تفکرات اس کے ذہن کو نوچنے لگتے ہیں، پریشانیوں کا مارا یہ انسان دوائیں لے لے کر سونے کی کوششیں کرتا ہے مگر رفتہ رفتہ دوائیں بھی بے اثر ہونے لگتی ہیں۔


پاکستان میں فالج کے علاج کے لیے کام کرنے والے ادارے کا نام ”پا کستان سوسائٹی آف نیورولوجی“ ہے، اس ادارے کے سینیئر ڈاکٹرز کے مطابق پاکستان میں روزآنہ 400 سے زائد افراد فالج کی وجہ سے موت کا نوالہ بن رہے ہیں، یہ ایک بہت بڑی تعداد ہے، اس مرض میں ایک نیا رجحان یہ سامنے آیا ہے کہ جوان خواتین اس مرض میں تیزی کے ساتھ مبتلا ہو رہی ہیں، مذکورہ ادارے کے مطابق اس مرض میں دو فی صد سالانہ اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان میں 33 فی صد آبادی کی عمر 35 سال سے اوپر ہے جو ہائپرٹینشن یا شوگر جیسے مہلک امراض میں مبتلا ہے، ان میں سے بیشتر لوگ تمباکو نوشی کی لت میں بھی مصروف ہیں، یہ چیزیں سٹروک اور فالج کے خطرات کو بڑھاتی ہیں، سگریٹ نوشی، تمباکو کا استعمال اور ہائی بلڈ پریشر، فالج کے بنیادی اسباب ہیں اور ہائی بلڈ پریشر ذہنی تفکرات کے باعث نشوونما پاتا ہے۔

سوسائٹی آف نیورولوجی کے صدر محمد واسع کا کہنا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ اموات دل کے دورے سے ہوتی ہیں اور اس کے بعد فالج سب سے زیادہ افراد کو موت کے منھ میں دھکیلتا ہے، ٹینشن اور ذہنی دباؤ فالج کے بنیادی اسباب ہیں۔ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک کی حالت یہ ہے کہ وہاں بچوں اور نوجوانوں میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان کے قلوب و اذہان تفکرات کی آماج گاہ بن چکے ہیں، سائنس دانوں نے 1995ء سے 2008ء کے درمیان بیماریوں کی روک تھام کے امریکی سینٹرز میں 80 لاکھ افراد کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔

نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق گزشتہ دس سال سے بھی کم عرصے میں پانچ سے چوالیس سال کی عمر کے افرا د میں سٹروک یا فالج کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، خواتین کے مقابلے میں مرد فالج کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ پریشانیاں مردوں کو لاحق ہوتی ہیں۔
آپ کسی نیورولوجسٹ کے پاس چلے جائیں، یا کسی ماہر نفسیات کے ہسپتال کا وزٹ کر لیں آپ کو مریضوں کا ایک ہجوم دکھائی دے گا، اکثر ماہرین نفسیات ایک ہزار روپے فیس لے کر نیند اور سکون آور گولیاں اور ساتھ میں معدے کے لیے ایک دو گولیاں تجویز کر دیتے ہیں، ہزاروں روپے غارت کرنے کے باوجود حالت یہ ہوتی ہے کہ کچھ مریض تو خودکشی تک کر لیتے ہیں۔

خودکشی کرنے والے مریضوں کی اکثریت ایسے لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے جو سکون کھوجتے اور تلاشتے تنگ آ جاتے ہیں مگر جب انھیں کہیں بھی گو ش? طمانیت دکھائی نہیں دیتا تو وہ موت کی آغوش میں جائے عافیت تلاش کرتے ہیں مگر انھیں پتا ہی نہیں کہ اس طرح خودکشی کرنے کے بعد تو جہنم ہی ان کو ملے گی، ایسے لوگ کبھی جنت کی راحتیں اور فرحتیں حاصل نہ کر پائیں گے، سوال یہ ہے کہ موت کے بعد پھر یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انھیں پھر کہاں سکون ملے گا؟
کو بہ کو جائے قرار کھوجنے والے لوگ، راحت اور سکون کے لیے ہسپتالوں میں سرگردانی کرنے والے وہ افراد جن سے ذہنی سکون روٹھ چکا، ہر طرح کے پاپڑ بیلنے اور انواع و اقسام کی ادویات استعمال کرنے کے باوجود ان ناکام و نامراد لوگوں کے کاشان? فکر میں وہ علاج کیوں نہیں سماتا جو اللّہ ربّ العزت نے انسانیت کے لیے تجویز فرمایا ہے، سورة الرعد آیت نمبر 28 میں اللّہ فرماتے ہیں کہ ”جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللّہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔

یاد رکھو اللّہ کے ذکر ہی سے دلوں کو سکون حاصل ہوتا ہے“ ہر طرف سے ناامید ہونے والے لوگو! ذرا اللّہ کے اس فرمان کی طرف رجوع تو کرو، آؤ! دھیرے سے اٹھو، ادب اور احترام کے قرینے اور عقیدت و مودت کے سلیقے سے دلوں کو مزین کر کے باوضو ہو کر قرآن مجید کی تلاوت کریں، اس کی آیات کے تراجم پر غوروخوض کریں، قرآن دل کی گہرائیوں میں اترتا چلا جائے گا، واللہ! آپ کو محسوس ہو گا کہ قرآن کی باتیں آپ کے من کی صدا ہیں، آپ کو یوں لگے گا، جیسے میں اسی کا تو متلاشی تھا۔

قرآن دلوں سے موت کا خوف نکال کر اللّہ کا خوف ڈال دے گا۔ راحت اور طمانیت کے حصول کے لیے در بہ در بھٹکتے خیالات اللّہ کے کلام پر مرکوز ہو جائیں گے، قرآن پڑھنے کے لیے کسی ڈاکٹر کو فیس دینے کی بھی ضرورت نہیں، دواؤں کی طرح اس کے سائیڈ ایفیکٹ بھی نہیں ہوتے، یہ تو رحمت ہی رحمت ہے، یہ تو سرور ہی سرور ہے، نیکیوں کی پتیاں خود بہ خود نچھاور ہوتی چلی جاتی ہیں، جوں جوں آپ قرآن پڑھتے جائیں گے رحمت مآب نیکیاں، محبت مآب راحتیں آپ کے تن من پر چھم چھم برستی چلی جائیں گی، جب تک آپ زندہ رہیں گے، سکون اور کیف آپ کے دلوں میں موجزن رہے گا اور جب اللّہ کے حضور پیش ہوں گے تب بھی یہ قرآن سفارش کر کے آپ کو ابدی سکون کی جگہ جنت میں لے جائے گا، تو پھر انتظار کس بات کا ہے؟ ابھی اٹھیے اور قرآن کی نورانی کرنوں سے اپنے دل کے اندھیرے دور کیجیے نا!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :