قومی اسمبلی میں گہما گہمی

پیر 21 جون 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

کہا جاتا ہے کہ معاشرے ہمیشہ اتحاد سے ہی وجود میں آتے ہیں جہاں ہر ایک شخص کے خیالات، نظریات اور عزت و ناموس کا خیال رکھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ہونے والی سیاست کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اتحاد تو دور کی بات بلکہ ایک دوسرے کے خیالات کا اظہار اور رائے کو سنا بھی گوارا نہیں شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان ترقی نہیں کر پا رہا کیونکہ ہمارے ملک کے سیاستدان ایک دوسرے کو ہی لعن طعن کرنے میں اتنا مصروف ہیں کہ عوام پر توجہ دینے سے قاصر ہیں۔

حال ہی میں پیش ہونے والے بجٹ کو لے کر حکومت اور اپوزیشن نے جو زبان ایک دوسرے کے لیے استعمال کی وہ انتہائی شرمناک ہے۔ قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور گالم گلوچ بھی کی گئی۔ ایسے میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بھی تقریر نہیں کرنے دی گئی اور وہیں گہما گہمی شروع ہوگئی۔

(جاری ہے)

  اپوزیشن اور حکومت کی جانب سے ایک دوسرے کے لیے شدید نعرے بازی کی گئی جس کے بعد اسپیکر اسمبلی کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

میرے نزدیک یہ پاکستان کی سیاست کا سیاہ ترین دن تھا جس قسم کی زبان حکومت نے استعمال کی اس سے کہیں سے یہ نہیں لگ رہا تھا کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ پورا ایوان میدان جنگ بنا رہا۔ ایوان میں موجود ارکان ایک دوسرے پر بجٹ کی کاپیاں اچھالتے رہے۔ یہ سب دیکھنے کے بعد پوری قوم حیران و پریشان تھی۔  ایسا ہونا پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ جو کچھ ایوان میں ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا جس سے پاکستان کا ایک نیگیٹو امیج دنیا کے سامنے پیش ہوا۔

اس گہما گہمی میں اگر میڈیا کی کوریج کی بات کریں تو میرا خیال ہے کہ میڈیا نے بہت اچھا کیا جو ایوان کے تمام مناظر عوام کے سامنے رکھے تاکہ عوام بھی جان سکے کہ حکمران عوام کے فائدے کے لیے نہیں بلکہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے کوشاں ہے۔ اگر حکمران صرف اپنے مفاد کا سوچے گیں توپاکستان کبھی تبدیلی کی راہ پر گامزن نہیں ہوگا جس تبدیلی کا وعدہ وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :