
"ایرانی انقلاب اور فلسطین سے بیوفائی"
منگل 13 جولائی 2021

عمران خان شنواری
ایرانی انقلاب کے اصل خالق کا ٹائٹل اگر کسی کو دیئے جانے کی بات کی جائے تو اگر فلسطینی قوم پرست رہنما یاسر عرفات کا نام لیا جائے تو اس میں مضاحکہ نہیں ہوگا جنہوں نے نجف میں بیٹھے 70 سالہ روح اللہ خمینی پر زور دیا کہ وہ ایران میں رضا شاہ پہلوی کا تختہ پلٹے جس کی اسرائیل سے گہری دوستی تھی۔
(جاری ہے)
بات اگر صرف خمینی کو انقلاب کا مشورہ دینے کی ہوتی تو بھی اس کا انقلاب کے بعد منہ موڑ لینا قابلِ فہم تھا مگر عرفات نے تو صرف نظریاتی ہی نہیں بلکہ عسکری سطح پر بھی ایرانی انقلابیوں کو لبنان اور اردن میں واقع گوریلا کیمپوں میں رضا شاہ کی فوج سے لڑنے کی مشقیں دیں جو اُس وقت خطے کی طاقتور ترین فوج تصور کی جاتی تھی۔ چنانچہ اس نے اقتدار میں آنے کے بعد یاسر عرفات کو صاف صاف یہ کہہ کر انکار کردیا کہ جب تک آپ اس جنگ کو اسلام اور یہودیت کا مسئلہ بناکر نہیں پیش کروگے تب تک ہم آپ کے ساتھ نہیں لڑیں گے اگرچہ وہ بات اور ہے کہ انہیں تب اسلام اور کمیونزم کا مسئلہ نہیں تھا جب ان کے انقلابی انہی لبرل قوم پرستوں کی کیمپوں میں جاکر گوریلا ٹریننگ لیا کرتے تھے اور یہی لبرل دوست ان کے مترجم بن کر پیرس میں انکا پیغام مغربی صحافیوں تک پہنچاتے تھے۔بہرحال آج اسی انکار کی صورت میں ہمیں فلسطین میں حماس اور پی ایل او کی شکل میں واضح تقسیم دکھائی دیتی ہے جس کا سب سے زیادہ فائدہ اسرائیل کو ہوا ہے۔
روح اللہ خمینی ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد اگر چاہتے تو بنا کسی دوسرے اسلامی ملک کی مخالفت کے پوری مسلم دنیا کے لیڈر کے طور پر نظر آتے۔ کیونکہ یہ وہ دور تھا کہ تمام مسلمان مسلک سے بالاتر ہوکر خمینی کے اسلامی انقلاب سے شدید متاثر تھے یہاں تک کہ مصر اور شام کی اخوان جماعت کے سنی رہنماؤں نے بھی انہیں پوری مسلم دنیا کا خلیفہ بننے کی پیشکش کی مگر خمینی نے اس کا فائدہ نا ٹھایا بلکہ ایران کو ایک ایسی مسلکی جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ جھونک دیا جس سے آج تک پوری مسلم دنیا نا نکل سکی۔ کیونکہ بجائے وہ سعودی شیعہ اکثریتی صوبے قطیف میں شیعہ نوجوانوں کو بادشاہ کے خلاف اکساتے، وہ مسلم دنیا کے تمام شیعہ سنی علماء کو ساتھ ملاکر بھی سعودی بادشاہت کے خلاف گھیرا تنگ کرسکتے تھے۔ مگر اس کے برعکس انہوں نے مسلکی راستہ اپنایا جس کے جواب میں سعودی بادشاہوں نے بھی مسلک کو بطور ڈھال استعمال کرنا شروع کیا اور صحوة الإسلامية جیسی سخت گیر وہابی تحریکوں کے ذریعے پوری مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر پیسہ خرچ کرکے اپنا برانڈ آف اسلام کی تبلیغ و تشہیر کا آغاز کیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مسلم دنیا جو پہلے فلسطین کی آزادی کے لئے ایک مٹھی بن کر کھڑی تھی وہ اب اس مسلکی نیابتی جنگ کی ریل گاڑی کے پیچھے لگ گئی اور ناقابلِ تلافی نقصان سے دوچار ہوئی۔
( نوٹ : یہ آرٹیکل کسی بھی مسلک کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس میں مسلم دنیا میں جاری سیاسی حالات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمران خان شنواری کے کالمز
-
"اقتدار کی حوس بنگال کو لے ڈوبی"
منگل 11 جنوری 2022
-
پاکستان اور ایران کے درمیان برف پگھل رہی ہے
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
"کابل کی نئی تھیوکریٹک حکومت اور پاکستان پر اس کے اثرات"
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
"کراچی سب کو انتخابات میں ہی یاد آتا ہے"
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
"نیا طالبان 2.0"
منگل 24 اگست 2021
-
"مالدیپ میں بھارت کا نوآبادیاتی جال"
منگل 3 اگست 2021
-
"یہ باغیانہ سیاست پاکستان کو نقصان دے رہی ہے"
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
"کشمیر کے محاذ پر کپتان کا فُل سوئنگ"
بدھ 28 جولائی 2021
عمران خان شنواری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.