ٹریفک کا گھٹیا نظام، سڑکو ں پر جم غفیر اور بیچاری عوام

جمعہ 19 جون 2020

Imran Mehmood

عمران محمود

کسی بھی ملک کے نظم وضبط کا اندازہ اس ملک کے ٹریفک کے نظام سے لگا جا تا ہے۔مہذب ملکو ں میں ٹریفک کے نظام کو احسن اور منظم طریقے سے چلا یا جاتا ہے جس کی وجہ سے عوام سکھی اور وقت پر اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔وہا ں ٹریفک کے قوانین پر سختی سے عمل کیا جا تا ہے، اور کو تا ہی کر نے پر جر ما نے کیئے جا تے ہیں۔ ہمارے پیارے پاکستان میں بے ہنگم طریقے اور لائنو ں کو توڑ کر گاڑیا ں چلا نے والے جب ان ممالک میں جاتے ہیں تو جرما نو ں اور سزاکے ڈر سے مہذب ہو جاتے ہیں۔

کاش میرے ملک میں بھی ٹریفک کا مہذب اور منظم نظام ہوتا۔
اسلا آباد کے ٹریفک نظام کو تو ارباب اختیار لو گو ں نے کافی حد تک منظم کروا رکھا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ و ہا ں تمام بڑے بڑے عہدوں والے ،وزراء، عظیم اور امیروکبیر لوگ رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

جس کے لیئے انہو ں نے سڑکیں بھی اچھی بنوائی ہیں اور ٹریفک کے نظام کو بھی بہتر تا کہ ان کو آنے جانے میں تکلیف نہ ہو اور ان کے آرام میں خلل نہ آئے۔

کسی عظیم شخصیت کو اگر تھوڑی دیر ہو جائے تو نا گواری میں ٹریفک پولیس والو ں کو ڈانٹ بھی پڑتی ہے اور ٹرانسفر یا معطلی کے پروانے بھی تھمائے جاتے ہیں۔
اس کے برعکس اندرون شہر جیسے راولپنڈی کے راجہ بازار، صدر ، جامعہ مسجد روڈ، پیر ودہا ئی، مصریال روڈ، ڈھوک حسو اور اسی طرح باقی علاقے نہایت خستہ حالی کا شکار ہیں۔ نا جائز تجاوزات کی بھر مار ہے۔

5منٹ کا سفر گھنٹو ں میں طے ہوتا ہے۔ جگہ جگہ ریڑیاں، گاڑیا ں، موٹرسائیکل اور چھابڑی والے کھڑے ہیں۔ آدھے آدھے روڈتو ٹریفک سے بھر ے ہوتے ہیں۔ لیکن اس کو آج تک کو ئی ٹھیک نہیں کر سکا ۔ ریڑی والو ں اور چھابڑی والو ں کومناسب جگہ نہیں فراہم کی گئی ۔ وہ بڑی دکا نو ں اور پلازوں وغیرہ کے سامنے ریڑی اور چھابڑی لگاتے ہیں اور اس کے لیئے پیسے ادا کرتے ہیں۔

انتظامیہ، ٹریفک پولیس اور ہتھکڑی پولیس سب کے سب نا کام اور بے بس ہیں۔ہما رے لوگ بھی سنگل سڑک پر دو دو لائنیں بنا کر ٹریفک کو جام کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سب کو پتہ ہے کہ یہا ں کو ئی نظام نہیں، ٹریفک والے محترم غائب ہوتے ہیں،کوئی پو چھنے والا نہیں، اور اگر خوش قسمتی سے کو ئی ٹریفک والا مو جود بھی ہو تو اس کے بس کی بات نہیں۔
اسی طرح لوگو ں کے چلنے والے فٹ پاتھ پر بھی سڑک پر رش کی صورت میں، موٹر سائیکل چڑھا لیتے ہیں۔

اور پیدل چلنے والوں کو مار کر الٹا بدمعاشی کرتے ہیں کہ ہم چلائیں گے کون روکے گا ہمیں۔ عاجز کے ساتھ بھی ایسا واقعہ پیش آچکا ہے۔ ٹریفک کے رش اور جم غفیر کے با عث لو گ گھنٹو ں پھنسے رہتے ہیں ٹریفک والوں کو، وزراء کو اور بڑے لو گوں کو گالیو ں سے نوازتے ہیں۔ اور کتنے ہی لو گ ہسپتالوں، دفاتر، انٹرویو اور ضروری کامو ں کے لیئے وقت پر نہیں پہنچ پاتے جس سے بڑے نقصا نات ہو تے ہیں۔


بغیر لائسنس کے گاڑیا ں اور موٹر سائیکل چل رہے ہیں، بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل چل رہے۔ نہ تو ڈرائیونگ کے اصو لو ں سے آگا ہی ہے اور نہ ہی گاڑی یا موٹر سائیکل کی باقاعدہ تربیت کا رواج ہے۔ جس کی وجہ سے رش بنتاہے، حادثات ہو تے ہیں ، نظام خراب ہو تا ہے۔ اور لو گو ں کی زندگی بری طرح متا ثر ہو تی ہے۔
ایسے حالات میں حکام بالا اور ارباب اختیار سے گذارش ہے کہ اپنے ملک کو مہذب ملکو ں میں شامل کرنے کے لیئے اپنے ٹریفک کے نظام پر خصو صی توجہ دیں۔

18سال سے کم عمر کے لوگوں کو گاڑی و مو ٹر سائیکل چلا نے کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چاہیئے۔ جن لو گو ں کے شنا ختی کارڈ بن جا ئیں ان کو باقاعدہ تربیت کے بعد ، ٹیسٹ پاس کر نے پر اور لائسنس حاصل کرنے کے بعد گاڑی و موٹر سائیکل چلا نے کی اجازت دی جا ئے ۔ مو ٹر سائیکل کے لیئے ہیلمٹ ضرور ی قرار دیا جائے۔ ٹریفک کے اصولو ں سے آشنا ئی کروائی جائے۔

ان قوانین پر عمل نہ کر نے کی صورت میں گرفتار کیا جا ئے اور بھاری جر ما نے کیئے جا ئیں۔ غلط پارکنگ پر گاڑی و موٹر سائیکل بند کیئے جائیں اور ساتھ جر ما نے کیئے جائیں،نا جائز تجاوزات کا بھی خاتمہ کیا جا ئے۔ لو گو ں سے بھی گذارش ہے کہ ذمہ دار شہری ہو نے کا ثبوت دیں۔ہم سب نے مل کر اس ملک کے نظام کو ٹھیک کرنا ہے۔ جلدی انشا ء اللہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ کیو ں یہ دن بھی میرے اللہ کے ہیں اور آنے والے دن بھی میرے اللہ کے۔ آئیں ہم سب مل کر آغاز کریں۔ یقین جانیں سب کچھ ٹھیک ہو نا شروع ہوجائے گا۔ انشا ء اللہ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :