پتنگ بازی (شیطانی کھیل) کے نقصانات اور اس سے نجات

ہفتہ 13 جون 2020

Imran Mehmood

عمران محمود

جس نے ایک انسان کی جان بچا ئی اس نے ساری انسانیت کی جان بچائی اور جس نے ایک انسان کا قتل کیا اس نے ساری انسانیت کا قتل کیا۔ (القران)
اللہ تعالیٰ نے ہم انسانو ں کو اشرف المخلوقات بنایا۔ زندگی اللہ کی دی ہو ئی بہت ہی خوبصورت نعمت ہے۔ اس کا ہم جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ ہماری کچھ غفلتو ں اور فضول شیطانی شوقو ں کی وجہ سے ہم مختلف قسم کے حادثات کا سبب بنتے ہیں۔

اور اپنے باقی انسانو ں کے لیئے بھی مشکلات اور تکالیف کا باعث بنتے ہیں۔یہ شیطانی شوق جا ن لیو ا بھی ثابت ہو رہے ہیں ۔ انہی شیطا نی کا مو ں میں سے ایک بہت خطرناک کام پتنگ بازی ہے۔ جس کو کچھ ماڈرن لو گ تفریح اور کھیل کا نام دیتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
پتنگ بازی کے حادثات میں چھتو ں سے بچو ں اور بڑو ں کا گرنا، گلی اور سڑک پر پتنگ لوٹتے ہو ئے گاڑی یا موٹر سائیکل وغیرہ سے ٹکرا جانا، کیمیکل اور تیز دھار والی ڈور سے چھو ٹے بچو ں کے گلے کٹنا وغیرہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ سارے حادثات ہو تے آرہے ہیں انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، لین مجال ہے کسی بھی ہمارے ادارے کے سر پر جو ں بھی رینگی ہو۔ عدالتیں، حکام، انتظامیہ اور پولیس اور سب سے بڑ کر بچو ں کے والدین بھی اس گندے خونی کھیل کو روکنے میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہے۔ جس سے معاشے میں انتشار اور بگاڑ پیدا ہو رہا ہے اور قیمتی جا نو ں کا ضیا ع ہو رہا ہے۔

یہا ں علما ء کرام کا بھی کردار بنتا ہے کہ اس غیر مسلو ں کے کھیل کو روکنے کے لیئے اپنے بیانات میں ذکر کریں۔
حکو مت بسنت پر برائے نا م پابندی لگا دیتی ہے۔ اور بسنت والے دن پو لیس پتنگ بازی کرنے والے بچو ں کو اور ان کے والدین کو گرفتار کر نے کی کوشش میں لگی رہتی ہے۔جو کہ ایک نا ممکن عمل ہے۔ بہت ہی تعجب کی بات ہے اس ملک کے نظام کو دیکھ کر بندہ حیرا ن ہو جاتا ہے کہ یہا ں نظام کیسے ٹھیک ہو۔

جس جگہ سے ڈور اور پتنگ بن رہے، وہ کارخا نے اور فیکٹریا ں نہیں بند کروائی جاتی کیو نکہ اس میں بڑے لو گ ملوث ہو سکتے ہیں۔ اور اس ملک میں صرف غریب جواب دہ ہے بڑے لو گ نہیں۔ لیکن ایک وقت آنے والا ہے جب سب میرے اللہ کے سامنے کھڑے ہو ں گے اور اپنے ہر ہر عمل کا جواب دیں گے، اور سب کہ اپنے شفیق آقا نبی پاک ﷺ کا بھی سامنا کرنا ہو گا، کیسے کریں گے ہم سامنا؟؟؟
کچھ ماڈرن اور دین و اخلاق سے عاری وبے خبری لو گ، ہندو معاشرے کی رسم ورواج کو پسند کرتے ہیں اور پتنگ بازی کی سپورٹ میں بولتے اور لکھتے ہیں اور میڈیا بھی ان کو سپورٹ کرتا اور اپنے ٹی وی پروگرامو ں میں دکھا تا ہے کیو نکہ میڈیا پر مغرب کی چھاپ حا وی ہے۔

پتہ نہیں اسلام کے نا م پر قائم ہو نے والے اس پیارے وطن کو ہم کس طرف لے کر جا نا چاہتے ہیں۔ یہ بھی کو ئی کھیل ہے جو جا ن لیوا ہے، پو ری پوری رات چھتو ں پر ڈیک اور ساؤ نڈ سسٹم لگا کر طوفا ن بدتمیزی کیا جا ئے اور پورے محلے کے سکو ن کو برباد کیا جا ئے، بیما رو ں کا بھی خیا ل نہ کیا جائے۔ یہ کو ن سے اسلا م کی پیرو کاری ہو رہی ہے۔ یہ نہ صرف اسلام کے منافی ہے بلکہ آپ کی ان حرکات کی وجہ سے باقی لو گ بھی مشکل میں پڑ جاتے ہیں۔

بجلی کی تارو ں کے ساتھ ڈور اور پتنگ لٹکے ہو تے ہیں، تارو ں کے جلنے سے کرنٹ لگنے کے چانسز ہو تے ہیں۔ اتنی زندگیا ں ضا ئع ہو نے کے باوجو د بھی ہم لو گ نہیں سدھر رہے۔ افسوس۔۔۔
یہ سب دیکھ کر دل بہت افسردہ ہوتا ہے۔ قلم کا سہارا لے کر کوشش کر رہا ہو ں کہ تما م لو گو ں تک پیغام پہنچ جا ئے۔ یہا ں کو ئی ادارہ ایکشن نہیں لے گا۔ ہمیں خود سب کو مل کر اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے ۔

حکو مت اور ادارو ں سے امید نہ رکھیں۔ اپنے اللہ پر یقین رکھیں اور اپنی نبی پاک ﷺ کی غلامی میں زندگی گزاریں، آپ کو گرم ہوا بھی نہیں چھو سکے گی۔ آپ کو کسی کے آگے جھکنا نہیں پڑے گا۔ راستے آپ کے لیئے ہموار ہو نا شروع ہو جا ئیں گے۔ منزل سامنے نظر آئے گی۔ اللہ اور اسکا حبیب ﷺ آپ کے ساتھ ہو گا۔
آخر میں سب قارئین سے گذارش کرتا ہو ں کہ برا ئے مہربانی اپنے بچو ں کو اور خود کو اس خو نی کھیل سے دور رکھیں۔

پو لیس سے گذارش ہے کہ جو فیکٹریا ں یہ ڈور پتنگ بنا رہی ہیں ان کو بند کروائیں۔ اصل جڑ کا خاتمہ کریں گے تو برائی ختم ہو گی۔ حکا م بالا اور عدالتو ں سے گذارش ہے کہ اس نہا یت سنجیدہ مسئلے کو فوری طور پر حل کریں۔ اس خو نی کھیل کا اس ملک سے خاتمہ کریں جس سے معصو م لو گو ں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ اور بہت سے خوبصورت کھیل ہیں ان کو پروموٹ کریں۔

یہ کیا چھتو ں پر چڑھ کر اپنی اور دوسرو ں کی جان کو داؤ پر لگانا۔ اور اب تو عجیب طوفا ن بے حیا ئی ہے جوان لڑکیا ں بھی پتنگ بازی میں شامل ہو کر ناچ گا نا کرتی ہیں، اور اس سارے عمل کو جدت پسندی (modernization)کا نا م دیا جاتا ہے ۔ والدین بھی صحیح تربیت نہیں کر پا رہے، اصل پہلی ذمہ داری والدین پر آتی ہے۔ والدین تھو ڑی سختی کرتے اور بچو ں کو ساتھ دینی تربیت بھی دیں۔
آئیں اپنے اچھے عمل سے اپنی جان بچا نے کے ساتھ دوسرے لو گو ں کہ جا ن بھی بچائیں، اور اگر ہم ایک جان کو بچا ئیں گے تو گویہ ہم ساری انسانیت کو بچا ئیں گے، اور اگر ہم ایک انسان کو قتل کریں گے تو گویہ ساری انسانیت کو قتل کریں گے۔اور اس کا حساب بہت جلد ہو نے والا ہے۔ فیصلہ ہمارے اپنے ہاتھ میں ہیں۔ سوچیں!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :