محمد علی سدپارہ قومی ہیرو

جمعرات 11 فروری 2021

Iqbal Hussain Iqbal

اقبال حسین اقبال

مکرمی! 1945ء کو دو غیر ملکی کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بڑی چوٹی 2-K کو جولائی کے مہینے میں سر کر کے بہادری کا تاج اپنے سر سجایا تھا۔اس کے بعد کوہ پیمائی کا یہ سلسلہ جاری ہے۔اب تک متعدد افراد نے قاتل چوٹی کو سر کر کے کامیاب کے جھنڈے گاڑے ہیں۔اس سال جنوری 2021ء میں نیپالی کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم نے 2-k کو سر کر لیا ہے۔رپورٹ کیا جا رہا ہے کہ کوہ پیمائی کے اس عمل میں اب تک 86 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔


اسکردو سے تعلق رکھنے والے کہنہ مشق کوہ پیما محمد علی سد پارہ نے دنیا کی نویں بڑی چوٹی ننگا پربت،بارھویں چوٹی بروڈ پیک اور ﺩﯾﮕﺮ ﮐﺌﯽ فلک بوس پہاڑوں کے سینے ﭘﺮ ﻗﺪﻡ رکھ کر اپنی جواں مردی کا لوہا منوا چکا ہے۔اب کے بار فروری کے پہلے ہفتے قومی ہیرو محمد علی سد پارہ دنیا کی دوسری بڑی چوٹی 2-k پر قومی پرچم لہرانے کا عزم لے کر نکلے تھے۔

(جاری ہے)

محمد علی سدپارہ کے ہمراہ آئس لینڈ کے جان اسنوری اور چلی کے پابلو موہر بھی سفر پر ساتھ تھے۔تاہم جمعے کے روز سے ان سے ہر طرح کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔انہیں ڈیتھ زون میں کافی گھنٹے گزر چکے ہیں۔
قومی ہیرو محمد علی سد پارہ کے فرزندِ ارججمند ساجد علی سد پارہ کا کہنا تھا کہ "میں نے انہیں بوٹل نیک نامی خطرناک جگے کو پار کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

مجھے یقین ہے والد اور ٹیم نے 2-K سر کر لیا ہے۔واپسی پر حادثہ پیش آیا ہے۔"اس وقت لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پاکستان آرمی نے ریسکیو آپریشن جاری کیا ہے۔چونکہ جان لیوا سردی میں ڈیتھ زون میں زیادہ گھنٹے زندہ رہنے کے امکانات کم پائے جاتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ امید بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2008ء میں نیپال کے پیمبا گلجئین شرپا 90 گھنٹے تک 2-k کے ڈیتھ زون میں حیات رہے تھے اور اس دفعہ بھی اللہ کوئی معجزہ دکھائے۔اس وقت پوری قوم علی سد پارہ اور ساتھیوں کی سلامتی کے ساتھ واپسی کے لیے دعا گو ہے۔اللہ قومی ہیرو کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :