سیز فائر لائن،ایک خونی لکیر

منگل 15 اکتوبر 2019

Ishtiaq Ahmad Atish

اشتیاق احمد آتش

کشمیر کے سینے پر1949ء سے کھینچی یہ خونی لکیر جسے کبھی کوئی کنٹرول لائن کبھی سیز فائر لائن کبھی سرحد اور کبھی خاردار باڑ قرار دیتا ہے۔یہ دراصل ایک جسم،ایک روح اور ایک دل کے دو ٹکڑے کرنے والی لکیر ہے۔جسے کبھی بھی کسی کشمیری نے نہ تو تسلیم کیا نہ اس کی توقیر کی،نہ کبھی اس کو تعظیم دے سکیں گے۔کیونکہ یہ دلوں ہی نہیں دماغوں کو بھی چیر نے والی لکیر ہے۔

یہ خونخوار لکیر ہے۔یہ دشمن جاں ہے یہ دشمن ِامن ہے یہ دشمن دوستی و محبت ہے،سچ کہا جائے تو یہ اقوام متحدہ جیسے قابل احترام و قابل عزت فورم کے ماتھے کا ایک سیاہ داغ ہے،یہ تذلیل ہے اور یہ دلیل ہے،دنیا کے جھوٹا،بدزباں،بے عمل اور امن کا دشمن ہونے کی۔۔۔یہ لکیر ایندھن ہے ان سارے استعمار کا جو بارود کا، موت کا،کاروبار کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جو موت سے ڈرتے ہیں۔

اپنی خوشحال زندگیوں کے خواب کو تعبیر دینے کیلئے دنیا کے امن کا، محبت کا گلا گھونٹتے ہیں اور یہ سب وہی ہیں جو امن اور انسانی حقوق کے علمبردار بنے پھرتے ہیں۔اپنے گناہوں کواپنے جھوٹے نعروں میں چھپاتے ہیں۔یہ وہ ہیں جو جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں۔مگر درپردہ آمر ہیں۔غاصب ہیں۔قاتل ہیں۔جاہل ہیں اور کاہل بھی ہیں۔اس خونی لکیر نے اپنے قیام سے آ ج تک مختلف بحروپ بدلے کبھی یہ ریڈ لائن تھی۔

کبھی یہ ڈیڈ لائن تھی۔کبھی یہ”سیڈ“لائن تھی کبھی سیسفائر کبھی کنٹرول لائن تھی،اب ایک زمانے سے یہ ایک باڑ ہے، جو اپنے اندر اور باہر کے مکینوں کو کھاتی ہے،شعلے اُگلتی ہے آگ برساتی ہے،یہ ایک خاردار جال ہے۔یہ کشمیریوں کیلئے ایک وبال ہے۔اور دنیا کیلئے فٹ بال ہے۔۔۔اس لکیر کے اس پار ایک دجّاال اپنی من مانیاں کرتا پھر رہا ہے۔5 اگست سے آج تک جموں وکشمیر کے ایک حصے”وادی“میں مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا رکھا ہے۔

80لاکھ لوگوں پر زندگی تنگ کر دی ہے۔اور سیز فائر لائن کے ادھر آزاد طرف بلا جواز و بلا اشتعال فائرنگ کو معمول بنا لیا ہے جمہوریت پسندوں کا دل ہلا دیا ہے۔اس خونی لکیر کے پار بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں کی جان بھارت لے چکا اس طرف آزا د علاقے میں تاک تاک کر نشانے لگاتا ہے اور آزادشہریوں کی جان لے لیتا ہے بھمبھر سے شروع ہونے والی یہ خونی لائن گریس اور تاؤبٹ تک چلتی ہے وہاں سے آگے ایک اور لائن ہے جو آکسائے چین ہے۔

یہ بھی ایک سرد پڑا آتش فشاں ہے۔یہ بھی کبھی نہ کبھی گرم ہو گا۔پھر نہ کوئی مذہب نہ کوئی دھرم ہو گا۔پھر کسی دوست دشمن کا نہ کوئی بھرم ہو گا۔کرگل لداخ کو تو بھارت نے پہلے ہی مرکز کا حصہ مان رکھا تھا۔ادھر گلگت بلتستان اسلام آباد سے منسلک کر اور مان لیا گیا ہے۔اور شاید یہ جان لیا گیا ہے۔کہ کشمیری خاموش ہو جائیں گے۔منہ بندکرلیں گے۔آنکھیں چرا لیں گے۔

شاید کچھ وقت مزید کشمیری خاموش بھی رہتے۔لیکن5اگست کی بھارتی آئینی دہشت گردی نے کشمیریوں کو چوکنا کر دیا ہے۔اب وہ روز اول کی طرح کشمیر کی وحدت پر بضد ہیں۔متفق ہیں، معتقد ہو گئے ہیں اس بات کے کہ کشمیر کی آزادی کی لڑائی کشمیریوں کو اب خود لڑنا ہوگی۔اپنے بلبوتے پر اپنی منشا ء اور منصوبہ بندی سے، کہ بڑے بھیاء کی منطق نرالی ہے کہ وہ صبح شام قدم قدم پر سیکٹر سیکٹر پر بھارت کی گولہ باری،اور سویلین و فوجیوں کے قتل عام کو آزادکشمیر پر حملہ ہی تصور نہیں کرتا۔

کہ وہ انتطار میں ہے کہ دشمن جنگ کا اعلان کرے۔اور دشمن ہمیں ملا ہے بزدل،مکار،عیار اور خونخوار اس کے سامنے کسی درندے کی کیا مثال،یہ بھیڑیابھی ہے۔ریچھ بھی ہے۔اور”سگ“بھی اور مذاکرات کی بات کرو تو دنیا کا بڑا ٹھگ بھی ہے۔اس دشمن سے کسی اعلان جنگ کی امید کرنا بھی سادگی نہیں بے و قوفی ہو گی اور یہ عمل بڑا بھائی ہمیشہ سے کررہا ہے۔زمانہ امن ہو یاجنگ، سیز فائر لائن پر وہ جنازے اُٹھائے جا رہا ہے اورامن کے گیت گائے جا رہا ہے،تنہا اور یکطرفہ۔

کشمیریوں کو بھی اُس راکھشش کا نوالہ بننے دیے جا رہا ہے۔اِس پاربھی تو ایک قیامت صغرأ بپا ہے۔اُس پار کی باتیں،اُس پار کا روناتو سب کرتے ہیں۔چاہے صرف منہ زبانی کرتے ہیں۔مگر اپنی کمزوری کا ادراک نہیں کرنا چاہتے۔یہ جو بقول شخصے آزادکشمیر میں آزاد ہیں کیا یہ قربانی کے بکرے ہیں۔کیا یہ کوئی شکار ہیں۔کہ بھارت جب چاہتا ہے تاک کے نشانہ لگاتا ہے اور بچہ بوڑھا،جوان،عورت مرد سولین، فوجی جب جسے چاہتا ہے اپنی گولی کا نشانہ بنا کر شہید کر دیتا ہے۔

ان شہادتوں ان مقتولوں کا ذمہ دار کون ہے ان کا بدلہ کون لے گا۔یہ سیس فائر لائن ہے یا نشانہ پکا کرنے کی جگہہ ہے۔کوئی فائرنگ رینج ہے۔کوئی”بٹ“ہے۔اس لائن نے بھارتی فوجیوں کو پاکستانی فوج سے اور پاکستانی فوجوں کو بھارتی فوج سے محفوظ تو ضرور کیا ہو گا۔لیکن کشمیری اس لائن کے دونوں طر ف غیر محفوظ ہے اور یو این کے آبزرورز اور ادارے ایسے جھوٹے،نکمے اور بے مقصد ہیں کہ بس لعنت سے بڑا لفظ لعنت میں نہیں ملتا، ورنہ عنایت کر دیتے۔

اب وقت آگیا ہے کہ اقوام عالم ذرا جھک کر اپنے گریبان دیکھیں پاکستان اپنی پالیسی بدلے۔بھارت اس سیز فائر لائن کا نام بدلے اور اس لائن کو لائن آف ڈیتھ کا،قتل گاہ کا نام دے دے اور پاکستان سمیت دنیا اس نام کو تسلیم کر لے اور اقوام عالم کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیں۔یا پھر کشمیریوں کے اعلان کا انتظار کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :