15 رمضان یوم یتامیٰ

بدھ 28 اپریل 2021

Jamshaid Munir

جمشید منیر

نگاہ پڑنے نہ پائے ہم بچوں کی
زرا چھپا کے کھلونے دکان میں رکھنا
بچے کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ان کی نگہداشت سے ہی بہترین معاشرہ تشکیل پاسکتاہے ۔ان ہی بچوں میں  ہمارے معاشرے کا ایک اہم  جزو یتیم بچوں کا ہے۔جو زندگی کی خوشیوں سے محروم رہتے ہیں ۔
دنیا کی تاریخ میں  کئی ایّام منائے جاتے ہیں ۔

ان  ہی ایّام میں  پندرہ رمضان المبارک کو عالمی یوم یتامیٰ منایا جاتا ہے۔جس کی بنیاد اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئ سی (آرگنائزیشن آف اسلامک سینٹر) نے رکھی ۔پاکستان میں  بھی یوم یتامی کی قرارداد منظور کی گئی ۔تاکہ معاشرے میں موجود یتیم بچوں کی  کفالت کا کام باآسانی کیا جاسکے۔اسلام کی تاریخ میں  یتیموں کے حوالے سے کاوشیں کی جاتی رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اللہ کا قرب اور رحمت حاصل کرنے کے لیے ہر مسلمان پر یتیم کی کفالت فرض ہے ۔دین اسلام یتیموں کے حقوق پر بار بار توجہ دلاتا ہے ۔
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ مسلمانوں کے گھروں میں سب سے اچھا گھر وہ ہے جس میں یتیم سے اچھاسلوک کیا جائے اور مسلمانوں کے گھروں میں سے برا گھر وہ ہے جس میں یتیم سے برا سلوک کیا جائے۔

  (ابن ماجہ، کتاب الادب، باب حق الیتیم)
دینِ اسلام یتیموں کے حقوق پر کس قدر توجہ دلاتا ہے اس کی اہمیت کا اندازہ لگانا ناممکن ہے۔معاشرے کی تکمیل میں  یتیموں کے حقوق کے لیے لوگوں کو آگاہی دی جارہی ہے ۔تاکہ معاشرے کے ان اہم بچوں  کو سمیٹ کر گوہر نایاب بنایا جاسکے ۔ ماں باپ کے سائے سے محروم یہ معصوم بچے زندگی کی ہر ضرورت سے محروم ہوتے ہیں ۔

جو کھلونوں کی دکان کو دور سے ہی حسرت کی نگاہوں سے دیکھ پاتے ہیں ۔ماں باپ کی آغوش سے تاحیات محروم بچوں کے لیے  دنیا میں  کئی ادارے اس پر کام کر رہے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق 6کروڑ یتیم بچے صرف ایشیا میں موجود ہیں۔ان بچوں پر وقت پر توجہ نہ دی جائے تو ان ہی بچوں کا غلط استعما ل کیا جانے لگتا ہے آرگن مافیا جیسی برائیاں ان بچوں کو د بوچ لیتی ہیں ۔

سال 2021تک یتیم بچوں کی کفالت کے حوالے سے کافی حد تک کام ہورہا ہے۔پاکستان  اس کارِ خیر میں اپنا حصہ شامل کرنے میں پیش پیش ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کا باسی ہونے کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری اس ضمن میں مزید بڑھ جاتی ہے معاشرے میں  موجود ان بچوں پر خصوصی  کام کیا جائے۔
پاکستان میں مختلف تنظیمیں اور ادارے الخدمت فاؤنڈیشن, ہیلپنگ ہینڈ،مسلم ایڈ،ہیومن اپیل،غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ،تعمیر ملت فاؤنڈیشن،ایدھی ہومز جیسے کئ ادارے اس عظیم مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں ۔

جو ان معصوم بچوں پر سائبان بنتے ہیں۔
حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رحمت ِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جس نے یتیم کے سر پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کیلئے ہاتھ رکھا تواس کے لئے ہر بال کے بدلے جن پر اس کا ہاتھ گزرا نیکیاں ہیں۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی، ۸ / ۳۰۰، الحدیث: ۲۲۳۴۷)
یتیم بچے صرف معاشرے کے لیے ہی کارآمد نہیں ہیں۔

بلکہ ہر مسلمان کے لیے اس کی آخرت سنوارنے کا اہم زریعہ ہیں۔
یتیم بچے معاشرے کا بے بس فرد ہے۔
ان ہواؤں سے تو بارود کی بو آتی ہے
ان فضاؤں  میں تو مرجائیں گے یہ سارے بچے
پاکستان کی تمام تنظیمیں و ادارے جو اس مقصد کے لیے کام کررہے ہیں۔ ان میں آغوش الخدمت انتہائی سرگرم کردار ادا کر رہی ہے ۔جس کے تحت ہر سال کئی ہزار بچوں کی کفالت کا کام کیا جارہاہے۔

آغوش الخد مت کا نیٹ ورک پاکستان میں یتیم  بچوں کی خدمت کی راہ پر گامزن ہے ۔جس کے تحت ان تمام یتیم بچوں کی کفالت کی جاتی ہے نہ صرف  کفالت بلکہ زندگی کی تمام بنیادی ضروریات  کو پورا کیاجاتا ہے۔ آغوش الخدمت کے تحت یتیم بچوں کی نگہداشت کے لیے کئ ادارے قائم کیے گیے ہیں۔ جن میں ان بچوں کے لیے گھر کا ماحول فراہم کیاجارہاہے۔ ان کی تعلیم و تربیت پر کام کیا جارہا ہے تاکہ معاشرے کی دوڑ میں  یہ خاص بچے اپنا کردار ادا کرسکیں ۔

غرضیکہ آغوش ایک ماں اور باپ کا سایہ فراہم کررہی ہے ۔نہ صرف نصابی سرگرمیاں بلکہ غیر ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی بھرپور انداز میں کام کیا جارہاہے۔الخدمت کے تحت آغوش سینٹرز مختلف شہروں میں کام کر رہے ہیں ۔اس ادارے کے تحت یتیم بچوں کی رہائش و تعلیم کا بہترین انتظام کیا جاتا ہے۔آرفن کئیر سسٹم کے تحت یتیم بچوں کے لیے ماہانہ وظائف بینک اکاونٹس کے زریعے جاری کیے جاتے ہیں۔

اس پروگرام  کے تحت family support officersتعینات کیے جاتے ہیں  جو ماہانہ بنیادوں پر یتیم بچوں کے تعلیمی ادارے کا visitکرتے ہیں تاکہ جو بھی مسائل درپیش ہوں اس کو بروقت درست کیاجاتا رہے۔مختلف اسٹڈی سنٹرز قائم کیے گیے ہیں ۔الخدمت وومن ونگ کے زریعے یتیم بچوں کی ماؤں کے لیے بھی دینی و اخلاقی تربیت و تعلیم کا مؤثرانتظام کیا جاتاہے ۔پروفیشنل سکلز سکھائی جاتی ہیں ۔

تاکہ معاشرے میں خودکفیل ہوکر ہر میدان میں ترقی کر سکیں ۔رمضان المبارک میں  مختلف راشن پیکجز کی تقسیم کا کام کیا جاتا ہے۔ عیدین پر قربانی گوشت کی  تقسیم  بھی بڑے  پیمانے پر کی جاتی ہے ۔ عید کی خوشیوں میں شامل کرکے ان یتیم بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری جاتی ہے ۔
حضرت سہل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے۔

پھراپنی شہادت والی اور در میان والی انگلی سے اشارہ فرمایا اور انہیں کشادہ کیا۔(بخاری، کتاب الطلاق، باب اللعان،  ۳ / ۴۹۷، الحدیث: ۵۳۰۴)
دنیائے کائنات کے رہنما ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو معرکۃ الآراء یتیم کہلاتے ہیں ۔کم سن عمر میں  یتیمی کے سخت دور سے گزرے۔اس سے بہترین مثال کہیں نہیں ملتی ۔جنہوں نے دنیا کی تاریخ میں انقلاب برپا کردیا۔


اگر آج اس زمین پر موجود یتیم بچوں  کو جمع کیاجائے اور ایک زنجیر بنائی جائے تو وہ اس دنیا کو اپنے حصار میں گھیر لیں۔
آج بھی معاشرہ یتیموں کے حقوق سے بے خبر ہے ۔جس طرح والدین اپنے  حقیقی بچوں پر سوچتے ہیں  ۔یتیم بچوں کا بھی ویسا ہی حق ہے۔معاشرہ خوبصورت تب ہوگا جب ہم سب مل کر ایک دوسرے کو تھامنے والے بنیں گے۔ضرورت ہے تو آج بھی ان یتیم بچوں پر شفقت بھرا ہاتھ پیھرنے کی ۔سال میں ایک دن نہیں  ہر دن، ہر لمحہ، یتیم بچوں پر شفقت بھرا ہاتھ رکھیں تاکہ یہ بچے بھی معاشرے کی ترقی میں  ممدو معاون ثابت ہوں اور ماں باپ کہ عدم موجودگی سے احساسِ کمتری کا شکارنہ ہوں سکیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :