گربہ کشتن روز اول

منگل 10 نومبر 2020

Javed Ali

جاوید علی

جو بھی کہاوت، ضرب المثل محاورہ ہوتا ہے اس کے پیچھے ضرور ایک نہ ایک کہانی، دانائی کی بات چھپی ہوتی ہے جو بزرگوں کے تجربات کا نچوڑ ہوتے ہیں اس لئے ہمیں ان محاوروں کو فضول نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ ان پر غور کرنا چاہیے کہ ان کے پیچھے راز کیا ہے، کہانی کیا ہے۔ جب ہم اس راز کو جان جائیں گے تو ہمیں ان محاوروں اور اپنے بزرگوں کی دانائی و حکمت کا اندازہ ہو جائے گا۔


یہ جو کہاوت یا ضرب المثل ہے اس میں بڑی نکتہ بینی، دانائی کی بات ہے جس پر ہم سب کو غور کرنا چاہیے۔ عام طور پر تو ہم اسکا مفہوم یہ سمجھتے ہیں کہ کسی شے کو سر اٹھانے سے پہلے ہی کچل دینا۔ اس میں جو اصل کہانی ہے وہ بڑی دلچسپ ہے۔ کئی صدیوں پہلے کی بات ہے کہ دو بھائی تھے ان دونوں کی ایک ہی والدین کی بیٹیوں سے شادی ہوئی۔

(جاری ہے)

ایک بھائی کے کمرے میں پہلی رات کھانے کے وقت پر بلی اندر داخل ہوئی تو اس نے فوراً تلوار نکالی اور بلی کو مار دیا جس سے اس کا رعب اپنی بیوی پر جم گیا تو وہ ڈر سے اس کی ہر بات ماننے لگی۔

اس کی  بیوی بڑی فرمانبردار دوسرے کی نافرمان۔ جب بڑے بھائی نے دیکھا کہ میری بیوی میری بات نہیں سنتی اور میرے بھائی کی بیوی اپنے شوہر کی ہر بات مانتی ہے اس سے رہا نہ گیا تو اس نے ایک دن اپنے بھائی سے پوچھا ہاں بتا کیا ماجرہ ہے کہ تیری بیوی تیری ہر بات مانتی ہے جبکہ میری بیوی اسی کی بہن ہے وہ مجھے منہ نہیں لگاتی تو اس نے بتایا بھائی میں نے سوہاگ رات بلی اس کے سامنے  قتل کی تھی تب سے وہ ہر بات مانتی ہے۔

بڑے بھائی نے سوچا یہ کونسی بڑی بات ہے میں آج رات ہی ایسا کرتا ہوں۔ وہ بلی لایا رات کو جب دونوں میاں بیوی کھانا کھانے کمرے میں بیٹھے تو بلی کھانے کے خشبو پر یوں ہی اندر داخل ہوئی تو صاحب نے تلوار نکالی اور بلی کو قتل کر دیا۔ اس کی بیوی بہت غصے ہوئی اور کہا او ظالم انسان ۔۔۔۔۔ میں نے تیرے ساتھ نہیں رہنا تو تو میرے ساتھ بھی یہی سلوک کرے گا اور اپنا بستری بوری گول (سامان پیک) کرنے لگی شوہر گھبرایا یہ سب ہو کیا رہا ہے اور جا کر اپنے چھوٹے بھائی کے دروازے پر دستک دی اور کہا کہ تو نے میرا گھر برباد کر دیا تو نے جو کہا میں نے وہ کیا تو چھوٹے بھائی نے جواب دیا کہ "گربہ کشتن روز اول"۔

یعنی بلی کو پہلے ہی روز مارنا تھا۔
کپتان کے ساتھ بھی کچھ یوں ہی ہوا ہے جو اس کہانی میں بڑے بھائی کے ساتھ ہوا ہے جو بیچارہ مارا مارا پھر رہا ہے کوئی بھی بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہے اصل میں کپتان ناسمجھی میں بہت سارے ایسے کام کر بیٹھا جن کے کرنے کا یہ مناسب وقت نہیں تھا۔ کپتان نے سب سے پہلے آتے ہی میڈیا اور بیوروکریسی کو چھیڑ لیا۔

کسی کو نواز شریف کا پٹھو کسی کو زرداری کا جیالہ کہا۔۔۔ اس رویہ پر بیوروکریٹس نے فائلیں بند کر کے بیٹھ گئی اور پھر ان کے پاؤں پکڑنے پڑے۔ جن افسروں کی ایک دفعہ بےعزتی ہوئی ہے تو وہ بدلہ لیے بغیر نہیں رہیں گے۔ کپتان کو شاید اندازہ نہیں تھا کہ جب ایوب و ضیاء اور مشرف بیوروکریسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکے تو میرے پیارے کپتان کیا کر سکتے ہیں۔ جو میڈیا کے ساتھ سلوک کیا گیا یعنی ٹی وی پروگرام پر پابندی عائد کرنے سے لیکر صحافیوں کی بےعزتی، دھپڑ مارنے اور اغواء کرنے تک۔ یہ سب کپتان کے گلہ ہی کا ہار ہیں۔ شاید کپتان سمجھ جاتے یہ بات تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :