جیرا بلیڈ

جمعہ 19 فروری 2021

Javed Ali

جاوید علی

یہ فلم 21 دسمبر 1973 کو رلیز ہوئی جس کے مصنف اور شاعر حازن قادری، ڈائریکٹر افتخار خان اور ہیرو منور ظریف (جیرا بلیڈ) تھے جس میں ایک بچے کی کہانی دیکھائی گئی جس کا باپ قتل کے مقدمے میں جیل چلا گیا۔ اس کے بعد وہ( جیرا) اور اس کی ماں بے یارومددگار رہ جاتے ہیں جن پر آفتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں۔ جیرے کو اگواہ کر لیا جاتا ہے پہلے سے ہی ایک بچہ اور ایک بچی وہاں موجود ہوتے ہیں بلآخر وہاں سے وہ بھاگ نکلںے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

جن میں ایک بچی اور ایک بچہ مزید شامل ہو جاتا ہے اس بچی کو اچھی تعلیم دلانے اور ماں کی آنکھوں کا آپریشن کروانے کیلئے انہیں دردر کی ٹھوکریں کھانا پڑتیں ہیں بلآخر دونوں بچے لوگوں کی بے رحمی سے تنگ آ کر جیب تراش بن جاتے ہیں اور اس طرح دولت اکٹھی کر کے اپنی ماں کی آنکھوں کا آپریشن اور بہن کو اچھی تعلیم اور اپنا پیٹ پالتے ہیں۔

(جاری ہے)


اسی طرح آج بھی ہمارے درمیان ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنوں اور غیروں کے ظلموں ستم سے تنگ آ کر چوری اور ڈاکے کی وارداتوں میں ملوث ہو جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ ہمارے معاشرے کا ناسور ہیں جب رب تعالیٰ نے کسی قسم کی کوئی کمی نہیں دی ہوتی پھر بھی وہ ان برے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں جن کا انجام بہت ہی برا ہوتا ہے۔

میں نے اسی طرح کے اک صاحب کو دیکھا ہے جس کو مال و دولت کی کوئی کمی نہیں تھی لیکن اسے دولت کی ہوس نے ایسا بنا دیا۔جس میں غریبِ کی جیب سے لے کر اس کے سگے بھائیوں کا خون شامل ہے۔ لیکن یہ سب دولت اس کے بیٹے کو بچا نہ سکی جو ایک مقدمے میں گرفتار ہوا۔ اب اس کے پاس ایک دس بارہ سال کا بچہ ہے اور وہ زندگی کے آخری آیام  بے یارو مددگار تن تنہا گزار رہا ہے۔

اس کے بعد اس کی اکٹھی کی ہوئی سب جائیداد کسی اور کے ہاتھوں میں چلی جائے گی یا پھر اس کے اصل وارثوں کے پاس لیکن کوئی اس کا ظلم و ستم نہیں بھولے گا اور ساری زندگی اس کے لاڈلے کو تعنے دیے جائیں گے اور وہ منہ چھپاتا پھرے گا یا اس کا لاڈلا جوان ہو کر نشہ اور جوا کا عادی ہو جائے اور وہ ساری جائیداد کوڑے کے بھاؤ بک جائے کیونکہ لوٹ مار سے اکٹھی کی ہوئی جائیداد اسی طرح جاتی ہے۔ اس جائیداد کا کیا فائدہ جو انسان کو سکون دے سکے نہ ہی راحت۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :