بلدیاتی ادارے اور حکومتی ارادے
پیر 29 مارچ 2021
(جاری ہے)
پاکستان تحریک انصاف سے امید تھی کہ وہ اس روایت بد کا خاتمہ کرے گی کیونکہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ، نیا بلدیاتی نظام اور بلدیاتی انتخابات تحریک انصاف کے منشور اور انتخابی وعدوں کا حصہ تھے مگر ان کا حشر بھی ویسا ہی ہوا جیسا دیگر تمام وعدوں کا ہوا 2018 میں پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو اس وقت پاکستان مسّلم لیگ ن کے دور میں 2016 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے تحت بننے والی مقامی حکومتیں موجود تھیں مسلم لیگ ن نے بھی سپریم کورٹ کے سخت احکامات کے بعد با امر مجبوری انتخابات کرائے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے بلدیاتی اداروں کو یہ کہہ کر معطل کر دیا کہ وہ اگلے 6 ماہ میں بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے بعد نیا بلدیاتی نظام متعارف کرائیں گے جس کے تحت نئے بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے جس سے اختیارات عملی طور پر نچلی سطح پر منتقل ہونگے اور عوام کو با اختیار بنایا جائے گا مگر 6 ماہ کے بعد بلدیاتی اداروں کی معطلی میں مزید ڈیڑھ سال کی توسیع کر دی گئی مگر اب تین سال ہونے کو آئے ہیں نئے بلدیاتی نظام کا اعلان بھی ہوچکا مگر بلدیاتی انتخابات کا دور دور تک نشان دکھائی نہیں دیتا گزشتہ روز سپریم کورٹ کے آنے والے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کے عوام کو ان کے منتخب نمائندوں سے محروم کرنا کسی بھی طور آئینی نہیں 2019 میں پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے بلدیاتی ایکٹ کی شق 3 ماضی میں پاکستان کے آئین کا حصہ رہنے والے قانون 58 ٹو بی کے مترادف ہے عدالت کا کہنا تھا کہ محض ایک نوٹیفکیشن کا سہارا لے کر اداروں کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اور اب یہ خبریں سامنے آرہی ہیں سپریم کورٹ کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کے حکم کے خلاف پنجاب حکومت عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ماضی میں بھی اداروں کو ارادوں کے تابع رکھنے کے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے جس سے نہ تو جمہوریت مضبوط ہوئی اور نہ ہی ادارے مضبوط ہوۓ یقیناً یہ ایک تشویشناک پہلو ہے حکومت اگر نئے بلدیاتی انتخابات کرانے کو پوزیشن میں نہیں تو پہلے سے موجود بلدیاتی حکومت کے حق سے تو محروم نہ کرے جن کی مدت دسمبر 2021 تک باقی ہے اور اگر حکومت اسوجہ سے ان بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے سے خوف زدہ ہے کہ ان میں منتخب نمائندوں کی اکثریت کا تعلق مسّلم لیگ ن سے ہے تو پھر حکومت کو آگے بڑھنا چاہئے اور پنجاب میں متعارف کرائے گئے نئے بلدیاتی نظام کے تحت انتخابات کرانے کا اعلان کر دینا چاہئے کیونکہ یہ پاکستان تحریک انصاف کا وعدہ بھی تھا اور عوام کا حق بھی ہے مگر ایک طویل عرصہ تک عوام کو مقامی حکومتوں کے حق سے محروم رکھنا تحریک انصاف کی سب سے بڑی نا انصافی ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.