چین نے تیسری عالمی جنگ جیت لی

منگل 28 اپریل 2020

Mian Habib

میاں حبیب

سنتے آئے تھے کہ تیسری عالمی جنگ پانی پرلڑی جائے گی ماہرین کاخیال تھا کہ جس طرح پانی کابے دریغ استعمال ہورہاہے اور پانی کے ذخائرکم ہورہے ہیں اگلی عالمی جنگ پانی پر ہوگی لیکن ماہرین کایہ خدشہ غلط ثابت ہواویسے زمانہ قدیم سے جنگیں بالادستی اور مال و زر کیلئے ہی لڑی جاتی رہی ہیں۔لیکن جدت کے ساتھ ساتھ ہتھیار بھی بدلتے رہے جنگوں کے میدان بھی اور منصوبے بھی تبدیل ہوتے رہے دورجدیدمیں پہلے ہتھیاروں کی جدت اور بالادستی کے نام پر طاقت کامظاہر ہ کیاجاتارہاپھر ٹیکنالوجی کی دوڑمیں بالادستی قائم کرنے کی کوششیں کی جاتی ر ہیں۔

پھر مصنوعی ذہانت اور حال ہی میں انسانوں نے زمین سے اڑان بھر کر خلاء سے انسانوں کوکنٹرول کرنے کیلئے اپنی بالادستی دکھاناشروع کردی ،دو بدو جنگوں کازمانہ اب متروک ہوچکا پہلے کولڈوار جاری رہیں اور اب جوجنگیں اور ہتھیاراستعمال کیے جارہے تھے ان کیلئے ابھی مناسب الفاظ نہیں ڈھونڈے جاسکے . مختلف طریقوں کے ساتھ مختلف میدانوں میں بالادستی کی جنگ جاری تھی جدیدترین ہتھیاروں او رناقابل فہم ٹیکنالوجی سے بھی آگے تک کا سوچاجارہاتھا کیمیکل ہتھیاروں سے بات بیالوجیکل ہتھیاروں تک پہنچ چکی تھی ویتنام میں امریکہ کو شکست ہوئی تواس نے اس کابدلہ بالواسطہ طور پر افغانستان میں روس سے لے لیااور پھر روس نے افغانستان ہی میں امریکہ سے بدلہ لیا سردجنگ کے ایک اور اندازسے میدان سجاہواتھا ۔

(جاری ہے)


امریکہ روس سے زیادہ چین کی اقتصادیات سے خائف تھا وہ محسوس کررہاتھا کہ چین اپنی اقتصادی ترقی سے دنیا پر قائم امریکی بالادستی ختم کردے گا لہذاامریکہ مختلف حیلوں بہانوں سے چین کو الجھاناچاہتاتھا اس پر اقتصادی پابندیاں لگا کر اس کی معاشی ترقی کو محدودکرنا چاہتاتھا. لیکن چین نہ صرف اقتصادی میدان میں امریکہ کے قابو نہیں آرہاتھا بلکہ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی امریکہ سے زیادہ بہترٹیکنالوجی متعارف کروارہاتھا اب مقابلہ ہتھیاروں کے استعمال سے قبل ہی انھیں ناکارہ بنانے پر ہورہاتھا اوپر سے کروناوائرس نے دنیاہی اتھل پتھل کرکے رکھ دی۔

امریکہ کروناوائرس کے سامنے ہتھیار ڈال چکا ہے اس کی بالادستی بری طرح متاثر ہوچکی ہے اس لئے تمام کاروبار بندہیں پورے امریکہ میں خوف کے سائے منڈلارہے ہیں . دنیا بھر کے مقابلے میں امریکہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہورہی ہیں اور معاملات امریکہ کے کنٹرول میں نہیں رہے ایسے میں امریکہ سازشی کہانیوں کے ذریعے چین کودباو میں لاناچاہتاہے اور وہ دنیاکو ثابت کرنا چاہتا ہے کہ چین نے کروناوائرس کو حیاتیاتی ہتھیارکے طور پر استعمال کیاہے . یہ ایک الگ بحث ہے کہ وائرس کسی لیبارٹری میں تیارہواہے یاقدرتی طو ر پر معرض وجودمیں آیاہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ چین اس وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہوچکا ہے جبکہ پوری دنیا اس سے نبردآزماہے چین میں زندگی معمول پر آچکی ہے جبکہ دنیا میں زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے اوپر سے دنیابھر کے کاروبار بندہورہے ہیں. جبکہ چین کو کاروبار کے نئے مواقع میسرآرہے ہیں پوری دنیا کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے چین کی طر ف دیکھ رہی ہے دنیا کو چین طبی آلات اور حفاظتی سامان فراہم کررہاہے او ر کرونا سے بچاؤ میں دنیا کو لیڈ کر رہاہے اب تک کی صورتحال کے مطابق کروناوائرس کی وبا ایک عالمی جنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے چین نے اپنی بہترحکمت عملی سے یہ جنگ جیت لی ہے باقی لوگوں کااس سے لڑتے ہوئے کیاحشر ہوتاہے اس بار ے میں کچھ بھی کہناابھی قبل ازوقت ہوگا چین دنیا کے کاروباروں پراپنا قبضہ جما رہاہے۔

چین اپنی بہترین حکمت عملی کے ذریعے غیر محسو س طریقے سے دنیا پر اپنی بالادستی قائم کرچکاہے بظاہر چین تیسری عالمی جنگ جیت چکا ہے لیکن دیکھنایہ ہے امریکہ کس حدتک مزاحمت کرتاہے اس کا ابھی اندازہ نہیں لگایاجاسکتا قدرت نے امریکہ اور اس کے حواریوں کو جہاں لاکھڑا کیاہے وہاں مجبوریاں زیادہ اور مواقع کم ہیں قدرت چین کا ساتھ دے رہی ہے. 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :