واہ ری سیاست

منگل 28 دسمبر 2021

Mian Habib

میاں حبیب

سیاسی افق پر گھنگھور گھٹائیں چھا رہی ہیں لیکن بادل برستے ہیں یا نہیں اس کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی کیونکہ یہ بادل بے موسمی ہیں ساون ابھی بہت دور ہے لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ کالی گھنگھور گھٹائیں اگر برس گئیں تو سیلاب اور طوفان بھی آسکتا ہے پاکستان کی سیاست بھی ساون بھادوں جیسی ہے جس کا کوئی اعتبار نہیں کبھی چھوٹی سی بدلی جل تھل کر جاتی ہے اور کبھی کالے سیاہ بادل اندھیرا کرکے بن برسے گزر جاتے ہیں پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر تلاطم آیا ہوا ہے اور وجہ اس کی یہ کہ جنرل الیکشن میں ڈیڑھ سال رہ گیا مستقبل کی الائنمنٹ کی جا رہی ہے اور ہر کوئی داو لگانے کے چکروں میں ہے لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ سیاست دان عوام کی طرف دیکھنے کی بجائے کسی اور طرف دیکھ رہے ہیں ہر کوئی یہ تاثر دے رہا ہے مجھ سے بات ہو رہی ہے بس میری بات بننے والی ہے آصف علی زرداری فرمائے ہیں مجھ سے فارمولا بنانے کی استدعا کی جا رہی ہے مسلم لیگ ن والے کہتے ہیں ہم سے بات چیت چل رہی ہے اور بس میاں صاحب آئے ہی چاہتے ہیں تحریک انصاف والے کہتےہیں ہمارے علاوہ اور کوئی چوائس ہی نہیں سب کی چوریاں واضح ہو چکیں اور دوریاں اتنی بڑھ چکیں کہ اب ممکن ہی نہیں ا ور تو اور مولانا فضل الرحمان کہتےہیں یارا کبھی ہمیں بھی آزما کر دیکھوں ہم ان سے بہتر ملک چلا لیں گے اور وہ تاثر دے رہے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کامیابی کا مطلب ہے ہم قابلِ قبول ہو چکے اور کچھ نہیں تو اپنے آپ کو خیبر پختونخوا کا حکمران تو پکا کیے بیٹھے ہیں کل کو کیا ہوتا ہے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ پاکستان کی سیاسی حالات کے بارے میں اگلے لمحے کے بارےمیں کچھ نہیں کہا جا سکتا کون کیا مینج کر جائے لیکن اس وقت سیاست میں ہلچل ضرور ہے بڑے دنوں سے یہ بات چل رہی تھی کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ اندر کھاتے کوئی بات چل رہی ہے لیکن وزیر اعظم عمران خان کی اس بات نے اس کو سنجیدہ بنا دیا ہے کہ میاں نواز شریف کو لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں مسلم لیگ ن کے لوگ بھی تاثر دے رہے ہیں کہ میاں نواز شریف جلد واپس آنا چاہتے ہیں یہاں ایک بات واضح کرتا چلوں کہ میاں نواز شریف ایک ڈیل کے تحت باہر گئے تھے ان کی واپسی بھی ڈیل کے تحت ہو گی اگر ڈیل نہ ہوئی تو وہ کسی صورت واپس نہیں آئیں گے میری اطلاعات ہیں کہ 29 دسمبر کو ان کو کوئی مل رہا ہے جس کے بعد کوئی خدوخال واضح ہو سکتے ہیں ساری سیاسی جماعتیں پیا کو لبھانے کی کوششوں میں ہیں دیکھیں کس کی لاٹری نکلتی ہے دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان سرد جنگ سے دھواں نکلنا شروع ہو گیا ہے امریکہ پاکستان کو استعمال کرنے کے لیے ایک بار پھر جال بچھا رہا ہے اور ہم اس جال میں پھنستے جا رہے ہیں لوکل سیاست کے کئی کھلاڑی بھی گیم کا حصہ ہیں پاکستان دونوں بڑی طاقتوں کی سیاست میں سینڈوچ بنتا جا رہا ہے فیصلہ کن اقدامات کا وقت آ رہا ہے لیکن خدشہ ہے کہ پاؤں کے نیچے سے چادر نہ کھسک جائے اللہ خیر کرے عمران خان کو اندورنی اور بیرونی محاذوں پر کئی قسم کے نئے چیلنجز درپیش ہیں دیکھتے ہیں خطروں کا کھلاڑی کس طرح نبردآزما ہوتا ہے ملک کے اندر مہنگائی کا جن آدم بو آدم بو کر رہا ہے ضمنی انتخابات کے ڈینٹ ریکور نہیں ہوئے تھے کہ گھر کے اندر سن لگ چکی ہے تحریک انصاف کی ہوم گراؤنڈ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں جس قسم کا رزلٹ آیا ہے ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا اگر دوسرے مرحلے میں بھی ایسا ہی حال ہوا اور پنجاب میں تو ویسے ہی بہت خدشات ہیں ایسی صورت حال میں حکومت کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی خیبرپختونخوا کا دوسرا مرحلہ جیتنا اور پنجاب میں کامیابی حاصل کرنا بہت ضروری ہو جائے گا ورنہ اگلے انتخابات میں الیکٹ ایبل کسی اور طرف دیکھ رہے ہوں گے تحریک انصاف کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں زیادہ نقصان دہ ہیں عمران خان کو اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا ہوگا انھیں حکومت کے ساتھ ساتھ پارٹی کی تنظیم سازی پر بھی توجہ دینی ہوگی پارٹی کے اندر اختلافات ختم کروانے کے لیے خود کردار ادا کرنا ہوگا عوام کے اطمینان کے لیے بھی فوری اقدامات کرنے چاہیں اگر انھوں نے معاملات پارٹی رہنماؤں پر چھوڑے تو بات رشتہ داروں میں پھنس کر رہ جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :