پاکستان افغانستان اور دہشتگردی

منگل 8 فروری 2022

Mian Habib

میاں حبیب

ہمسایوں کے اثرات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہا جاسکتا لیکن پچھلے چالیس سال سے افغانستان کے تمام تر معاملات ہم بھگت رہے ہیں افغانستان کی خاطر دو عالمی جنگیں لڑ کر اس کا خمیازہ ہم بھگت چکے وہاں کی اقتصادی صورتحال کا سامنا ہمیں کرنا پڑتا ہے مہاجرین کا بوجھ ہم برداشت کر رہے ہیں ان کے کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی کے بھی ہم ذمہ دار ہیں غرضیکہ وہ پورے طور پر ہمارے کھاتے پڑ چکے ہم نے ان سے قریب ہو کر بھی دیکھ لیا ان سے دوری اختیار کر کے بھی دیکھ لیا نہ دنیا ان سے ہمیں علیحدہ ہونے دیتی ہے اور نہ ہی ان کا ہمارے بغیر گزارا ہے البتہ پاکستان نے نامساعد حالات کے باوجود ایک اچھا کام کیا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگا کر شتر بے مہار آمدورفت کو روک لیا ہے یہ باڑ ابھی مکمل نہیں ہوئی پاکستان کو ہر وقت حالت جنگ میں رکھنے والوں کو یہ باڑ ہضم نہیں ہو رہی اس کو ختم کرنے کے لیے بھی حملے ہو رہے ہیں لیکن پاکستان قربانیاں دے کر اسے محفوظ بنائے ہوئے ہے یہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کا ثمر ہے کہ ہم پوری دنیا کے ساتھ افغانستان کا کیس لڑ رہے ہیں ہم جو مرضی کر لیں ہمیں پتہ ہے کہ وہاں کے حالات کے اثرات سے ہم بچ نہیں سکتے ایک خوشحال اور پرامن افغانستان ہی پرامن پاکستان کی ضمانت ہے امریکہ کا افغانستان میں عالمی طاقتوں کے ساتھ داخل ہونا اس کی بہت بڑی غلطی تھی جس کا اس نے شکست کا داغ کی صورت میں خمیازہ بھی بھگتا لیکن وہ افغانستان سے پرامن انخلاء کے بعد اپنی شکست کا بدلہ اتنے خوبصورت انداز میں لے رہا ہے کہ اس بدلے پر نہ افغانی رو سکتے ہیں نہ داد دے سکتے ہیں امریکہ اس وقت تک مجبور تھا جب تک وہ افغانستان میں موجود تھا افغانستان سے انخلاء کے بعد وہ اپنی چالبازیوں سے افغانستان اور پاکستان کو سبق سیکھا رہا ہے کہتے ہیں بھوک ننگ انسان کو کفر تک لے جاتی ہے انسان وہ والے کام بھی کر گزرتا ہے جس کی سوچ سے بھی اس کی روح کانپ جائے جب تک امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان میں موجود تھے افغانیوں کی موجیں لگی ہوئی تھیں وہ ان کو مارتے بھی تھے اور ان کی روزی روٹی کا معاملہ بھی چل رہا تھا اب افغانیوں کے پاس کرنے کا کوئی کام نہیں ان کی روزی روٹی کا سامان ہی جنگ میں ہے اور جنگ کے علاوہ انھیں آتا بھی کچھ نہیں غیر ملکی افواج کی موجودگی میں ان کی ضروریات کی اشیاء افغانستان میں آتی تھیں اس میں سے افغانی کچھ چھین کر کچھ سمگلنگ کی صورت میں حاصل کر لیتے تھے ڈالروں کی لہریں بہریں تھیں کنٹریکٹروں کی موجیں تھیں افغانستان کا کام چل رہا تھا امریکہ نے جان چھڑانے کے لیے ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کیا اور طالبان کو باور کروایا کہ ہم تمھیں آزادی دیتے ہیں تم ہمیں یہاں سے نکلنے کا محفوظ راستہ دو اس محفوظ انخلاء کے لیے امریکہ نے پاکستان قطر سعودی عرب متحدہ عرب امارات کویت اور ترکی کو خوب استعمال کیا اور باحفاظت اپنی جان چھڑوا کر گھر پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اس وقت پوری دنیا امریکہ کو بھاگ جانے شکست کھانے کے طعنے دے رہی تھی لیکن امریکہ نے خوبصورت چال کے زریعے نہ صرف افغان جنگ سے جان چھڑوائی بلکہ اپنے وسائل بچائے آج امریکہ گرم کمروں میں بیٹھ کر افغانیوں کی بے بسی کو انجوائے کر رہا اور بغیر جنگ کے اپنی چالوں سے افغانیوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے آج افغانیوں کی جان کو لالے پڑے ہوئے ہیں امریکہ نے افغانستان سے نکلنے کے بعدآنکھیں ماتھے پر رکھ لی ہیں تو کون اور میں کون افغانیوں کے زرمبادلہ کے ذخائر منجمند کر دیے ہیں اور ساتھ ہی دنیا کو باور کروادیا کہ خبردار افغانستان کی کوئی مدد نہ کرے اور غیر محسوس طریقے سے افغانیوں کا ناطقہ بند کر رکھا ہے موسم سرما میں افغانستان میں زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے اب افغانستان کا سارا ملبہ پاکستان پر آن پڑا ہے پاکستان میں مہنگائی کی ایک وجہ افغانستان میں خوراک کابحران بھی ہے پاکستان خوراک کے حوالے سے جو مدد کر رہا ہے اس کے علاوہ پاکستان سے خوراک سمگل ہو کر افغانستان جا رہی ہے پاکستان سے ڈالر خرید کر افغانستان جا رہا ہے پاکستان میں کرنسی ڈی ویلیو ہونے کے پیچھے بھی افغانستان ہے افغانستان میں جنم لینے والا انسانی المیہ خطے کے ممالک کو بھی متاثر کر رہا ہے اور سب سے زیادہ اثرات پاکستان پر مرتب ہو رہے ہیں افغانستان میں بھوک ننگ کے مارے لوگوں کو کوئی بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے خاص کر پاکستان وارداتوں کا آسان ہدف ہے پاکستان کے دشمن اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو ڈسٹرب کرنا چاہتے ہیں آج پاکستان میں دہشتگردی کی جو وارداتیں ہو رہی ہیں اس کے پیچھے بین الاقوامی قوتوں کا سرمایہ اور افغانستان کی افرادی قوت کام کر رہی ہے ان کا ٹارگٹ بلوچستان ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں بھتہ اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں شروع ہو گئی ہیں اور اس کے پیچھے بنیادی طور پر افغانستان کی بھوک ننگ ہے اگر افغانستان کے المیہ کو ہینڈل نہ کیا گیا تو اس کے خوفناک اثرات مرتب ہوں گے پاکستان کو ان اثرات سے بچنے کے لیے حکمت عملی طے کرنی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :