فرض کریں

ہفتہ 6 مارچ 2021

Mian Habib

میاں حبیب

مجھے اتفاق ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے الیکشن میں جو وعدے کیے ، جو خواب دیکھائے وہ پورے نہیں کرسکی عوام کو جو توقعات تھیں وہ پوری نہ ہو سکیں، مہنگائی میں اضافہ ہوا لیکن بہت سارے ایسے اقدامات کئے گئے جو بظاہر تو نظر نہیں آتے لیکن وہ بنیاد رکھنے کے لیے ضروری تھے یہ ایک لمبی بحث ہے کیا ہوا کیا نہیں ہوا اور کیا ہونا چاہیے تھا لیکن سیاست میں ایک نئی بات ضرور ہوئی ہے قومی اسمبلی میں حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کی شکست کو وزیر اعظم نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ میری جماعت کے جن لوگوں کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ کھل کر سامنے آئیں اور اگر وہ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے اور میں اکثریت کا اعتماد کھو دیتا ہوں تو میں حکومت چھوڑ کر اپوزیشن میں بیٹھ جاوں گا آج تک یہ دلیری کسی سیاستدان نے نہیں دکھائی اور سیاست میں بلیک میلنگ ختم کرنے کے لیے یہ دلیری دیکھانا ضروری تھا عمران خان نے کچھ اور لوگوں کو بھی کہہ دیا ہے کیا کہا ہے یہ لکھا نہیں جا سکتا باقی آپ خود سمجھدار ہیں فرض کرتے ہیں عمران کے اتحادی اور اس کی اپنی جماعت کے کچھ لوگ انھیں اعتماد کا ووٹ نہیں دیتے اور وہ وزیر اعظم نہیں رہتے تو وہ اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے لیکن وہ  اقتدار سے زیادہ خطرناک ہوں گے کیا اپوزیشن ان حالات میں اقتدار سنبھال سکے گی اور کچھ ڈیلیور کرنے کی پوزیشن میں ہو گی عمران خان حکومت کو آسانی سے چلنے نہیں دے گا اور اگلے دو آڑھائی سالوں میں وہ زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آئے گا اس کے پاس اخلاقی جواز بھی ہو  گا اور وہ 2023 کے انتخابات میں زیادہ اکثریت سے جیت کر سامنے آئے گا کیونکہ عمران خان جنگجو لیڈر ہے اور حکومت سے زیادہ بہتر اپوزیشن کرنا جانتا ہے اس وقت اپوزیشن کی دلی خواہش تھی کہ عمران خان کو جذباتی کر کے اسے بند گلی میں دھکیل کر اس سے اسمبلیاں تڑوائی جائیں اور نئے الیکشن کا اعلان کروایا جائے لیکن عمران خان نے بہترین جمہوری راستہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انھیں اعتماد کا ووٹ نہ ملا تو وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے، سینٹ کے الیکشن نے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر دیا ہے اب ایک نئی بحث چل پڑی ہے کہ اب کیا ہو گا غیر یقینی فضا سے سٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہے اور بہت سارے معاملات ڈیڈ لاک کی طرف جاسکتے ہیں میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ عمران خان کی حکومت کو کچھ نہیں ہونے والا اپوزیشن کو موجودہ حکومت کا وقت پورا کرنا سوٹ کرتا ہے ورنہ پی ڈی ایم کے لیے اگلے الیکشن میں گنجائش نہیں رہے گی عمران خان کو چاہیے کہ وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اپنی لائن اینڈ لینتھ درست کریں اپنے اراکین پارلیمنٹ سے راہ ورسم بڑھائیں پنجاب اور کے پی میں بڑی تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں ضد چھوڑ کر حالات کے مطابق فیصلے کریں غیر منتخب لوگوں کی جگہ منتخب لوگوں کو ترجیح دیں اپنی جماعت کی تنظیم سازی کریں، حکمت کے ساتھ معاملات کو چلائیں جس طرح آپ چلانا چاہ رہے ہیں ابھی ہمارے پارلیمنٹرین اس کے عادی نہیں ہوئے آہستہ آہستہ ان کے مزاج بدلیں آپ کو یہ جٹھکا کچھ تبدیلیاں لانے کے لیے دیا گیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :