
لیگ آف مسلم نیشنز
بدھ 9 جنوری 2019

میر افسر امان
(جاری ہے)
اس لیے بھارت پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے۔
نائن الیون کے بعد صلیبیوں نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے گوریلا جنگ شروع کی۔ پاکستان کے دشمنوں نے سوچا کہ مسلمانوں کودو بدو لڑ کر انہیں شکست نہیں دی جا سکتی الہٰذا اِس کی معیشت کو تباہ کر اسے کنٹرول کیا جائے۔ اس کام کے لیے دہشت گرد غدارِ وطن الطاف حسین کو لگایاگیا۔ کراچی میں مہاجر سیاست کی لڑائی پر سیکڑوں بے معنی ہڑتالوں سے پاکستان کی معیشت تباہ کی گئی۔اس سے قبل بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی کمائنڈ میں تحریک پاکستان ،جب زوروں پر تھی تو ہندوؤں کے نجات دہندہ گاندھی نے اپنی قوم کو کہا تھاکہ میں پاکستان بننے سے پریشان نہیں ،میں تو پریشان، اُس وقت سے ہوں جب پاکستان بننے کے بعدافغانستان کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے سمندر سے مل جائے گا تو ہندؤ اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ اس ڈاکڑائین پر بھارت نے افغانستان سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ۔ وہاں غدارِ وطن مرحوم عبدلاغفار خان ، سرحدی گاندھی کی مدد سے قومیت کو پھیلایا۔ جب پاکستان بنا تو غفار خان کی وجہ سے افغانستان نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ سابق صوبہ سرحد موجودہ خیبر پختون خواہ میں قائد اعظم نے ریفرینڈیم جیت کر غفار خان کی قومیت پر کاری ضرب لگائی تھی۔ قومیت کی بنا پر غفار خان نے پاکستان میں دفن ہونا بھی پسند کیا اور افغانستان کے شہر جلال آباد میں مدفن ہے۔ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو جب شہید کیا گیاتو ملک میں جلاؤ گہراؤ کی ذریعے ملک کی معیشت کو کھربوں کا نقصان پہنچایا گیا۔ پاکستان شیعہ سنی تفریق کی گئی۔ خاص کر کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ کیمنٹی کے افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔جعلی طالبان بنائے گئے جنہوں نے پورے پاکستان میں دہشت گردی کی انتہا کر دی۔ پشاور آرمی پبلک اسکول کے کے اسکول کے معصوم بچوں تک کو نہیں چھوڑا گیا۔ڈکٹیٹر پرویزمشرف نے ایک کال پر امریکا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے۔لاجسٹک سپورٹ کے نام پر ملک کے بحری، بری اور فضائی راستے امریکا کے حوالے کر دیے۔ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ڈالروں کے عوض چھ سو مسلمانوں کو پکٹر کر امریکا کے حوالے کیا۔پھر پوری دنیا کے صلیبی کی جاسوس ہمارے ملک میں در آئے ہیں۔ ملکی اور غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر لے جا تی رہیں۔ دشمن ہمارے ایٹمی اثاثوں کے پیچھے پہلے سیلگے ہوئے تھے اور اب بھی لگے ہوئے ہیں۔ ڈرون حملے ایک قومی عذاب کی شکل اختیار کر گئے۔ نام نہاد وار آن ٹیرئر میں ہمارے پچھتر ہزار شہری شہید ہوئے۔نیٹو سپلائی کی وجہ سے ہمارے ملک کا ۱۵۰/ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ ملک کا کوئی ادارہ خودکش حملوں سے نہیں بچا۔ریمنڈ ڈیوس جو قتل کے علاوہ جاسوسی کے اندر ملوث تھا کی رہائی کی وجہ سے پوری قوم سراپا احتجاج بنی۔ افراط زر سے مہنگائی برداشت سے زیادہ ہو گئی۔ملک سے محبت رکھنے والے حلقے چلا چلا کر کہتے رہے کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے۔ مگر اُس وقت کے مقتدر حلقے نہ مانے۔ اب کہہ رہے ہیں کہ ہماری جنگ نہیں کسی اور کی جنگ ہے ۔ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں دنیا میں سب سے زیادہ نقصان اُٹھایا ہے ۔ اب کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے۔ اب دنیا کو ڈو مور کرنا چاہیے۔ شکر ہے کہ مقتدر حلقوں کو ہوش آیا ہے۔ یہ تو ہوئی پاکستان کی بات۔اب دنیا کے تنازات طے کرنے والی موجودہ اقوام متحدہ کی بات کرتے ہیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ عیسائیوں قوموں ، خاص کر امریکا کی لونڈی بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے سارے ذیلی اداروں پر صلیبیوں کا کنٹرول ہے۔ آئی ایم ایف اگر کسی غریب ملک کو قرضہ دیتا ہے تو امریکا کے مفادات کو سامنے رکھ کر دیتا ہے۔ اقوام متحدہ عیسائیوں کے مفاد کے لیے کام کرتاہے۔ مسلمانوں کو پوری دنیا میں مولی گاجر کی طرح کاٹا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کو کہیں بھی انصاف نہیں مل رہا۔فلسطین میں عیسائیوں نے دنیا پھر سے یہودیوں کو جمع کر فلسطینیوں کو اِن کے گھروں سے نکال کر یہودیوں کوذبردستی آباد کیا۔ فلسطین در بدر ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کی حق اور اسرائیل کی زیادتی کے خلاف درجنوں قراردادیں منظور کیں۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال کر فلسطینیوں کے کے خلاف ظلم کے پہاڑتوڑے۔ مگر اقوام متحدہ کچھ بھی نہیں کر رہی۔ اب تو دنیا اسرائیل کو امریکا کی ناجائز اولاد کہتی ہے۔برصغیر کی تقسیم دوقومی نظریہ کی بنیاد پرہوئی تھی۔ مگر بھارت نے کشمیر پر فوج کی ذریعے قبضہ کر لیا۔ جب کشمیر پر جنگ ہوئی اور پاکستان سری نگر تک پہنچنے والا تھا ۔ تو بھارت وزیر اعظم نہرو اقوام متحدہ گیا اور درخواست کی کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے گا۔ مگر اس کے بعدبھارتی لیڈر شپ اس سے مکر گئی۔ کشمیریوں پر اُس وقت سے ظلم کے پہا ڑ توڑے جا رہے ہیں۔ کشمیریوں کی نسل کشی کی جاری ہے۔ دوسری طرف مسلم انڈونیشیا میں ایک صوبے میں عیسایوں کی اکثریت تھی۔ عیسایوں نے اپنے عیسائی مذہب کی بنیاد پر انڈونیشیا کے دوسری مسلم اکثریت سے علیحدہ ہونے کی تحریک چلائی۔ کچھ ہی عرصہ بعد اقوام متحدہ نے ان کا یہ حق تسلیم کر لیا اور ان کو انڈونیشیا سے علیحدہ کر دیا اور ایک نیا عیسائی ملک بنا دیا۔ یہ اس لیے ہوا کہ وہ عیسائی تھے۔ اور اقوام متحدہ پر عیسائی دنیا قابض ہے جو عیسائی دنیا کے مفادات کا کو فوراً تسلیم کرلیتی ہے۔ اسی طرح سوڈان کے ایک صوبے میں بھی عیسائی اکثریت میں تھے۔ وہاں بھی اقوام متحدہ نے ان کو مسلم سوڈان سے علیحدہ کر کے ایک عیسائی حکومت قائم کر دی گئی۔ا قوام متحدہ نے نہ آج تک فلسطین اور نہ ہی کشمیر کا مسئلہ حل کیا ۔ صرف اس لیے کہ دونوں جگہ مسلمان ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کا مسلمانوں سے تعصب!
اب ہم دیکھتے ہیں کہ اس مسئلہ میں مسلمانوں کو قرآن کیا ہدایات دیتا ہے۔اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے کہ”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکرے ٹکرے کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے۔ یقینا ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی ان کو بتائے گا انھوں نے کیاکچھ کیا ہے“(الانعام۔ ۱۵۹)اللہ اتحاد کو پسند کرتا ہے اور تفرقے سے منع کرتا ہے ۔ قرآن کے ذ ریعے مسلمانوں کو بتایا گیا کہ اگر تم علیحدہ علیحدہ ہو گئے تو تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور دشمن تم پر قابو پا لے گا۔اس لیے آپس میں مل جل کے رہو اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو ۔ یہ تو اللہ کاحکم ہے اب ہماری حالت دنیا میں کیا ہے ہم کو دشمنوں نے۵۷ راجڑوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ابھی دور کی بات نہیں ۱۹۲۴ءء سے پہلے عثمانی ترک مسلمان خلافت چلا رہے تین براظموں کے مسلمان ایک خلافت کے اندر رہ رہے تھے۔ مگر دشمنوں نے مسلمانوں کو تقسیم کیا اور اِن کے اُو پر اب تک مختلف طریقوں سے حکومت کررہے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا درد رکھنے والے لوگ مسلم دنیا کے اندر موجود ہیں۔ ترکی کے (مرحوم) اربکان نے اتحاد مسلمین کے لیے بہت کوششیں کیں ۔ ارگان کے نمایاں کام آٹھ اسلامی ملکوں ترکی،ایران،ملائشیا،انڈونیشیا،مصر،بنگلہ دیش،پاکستان اور نائیجیریا پر مشتمل اقتصادی فورم8۔D کا قیام ہے۔ اتحاد کے سلسلے میں علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب نے کچھ سال قبل بہت کوششوں کے بعد ”مسلمان علما کا عالمی اتحاد“کے نام سے ایک اتحاد کی بنیاد رکھی۔اس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے سابق امیر مرحوم پاکستان سے محترم قاضی حسین احمد،پروفیسر خورشید احمد،ڈاکٹر محمود احمد غازی، مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن،مولاناعبدالمالک، اور عبدالغفار عزیز،لبنان سے شیخ فیصل ا لمولوی،تیونس سے شیخ راشد الغنوشی اور عالم اسلام سے تقریباً۳۰۰ قائدین،علماے کرام اور اسکالرز نے شرکت کی۔ تاسیسی اجلاس سے اس کار جلیل کا آغاز کیا گیا اور علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی اس اتحاد کے صدر چنے گئے ۔ یہ تو غیر حکومتی عالم اسلام کاجو ایک بین الا قوامی اتحاد ہے اور خوش آئند بات ہے ۔اس سے قبل مرحوم ذالفقار علی بھٹو نے پاکستان میں اسلامی ملکوں کی کانفرنس منعقد کر کے اسلامی ملکوں کی اتحاد کی کوشش کی تھی۔ اس میں شہید شاہ فیصل بن سعود کی بھی کوششیں شامل تھیں۔جب کبھی بھی ملت میں اتحاد ہو ا تو اللہ نے اپنے ثمرات سے نوازا ۔پہلے تحفط ناموس رسالت پر پوری ملت اسلامیہ پاکستان نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا تو حکومت ِوقت علما کے مطالبات کے سامنے سرنگوں ہونا پڑا۔ ۱۹۷۳ ء کا اسلامی آئین بنا اور اللہ نے قاد یا نیوں کو پارلیمنٹ کے ذریعے اقلیت قرار دیا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے اتحاد کیا تو اللہ تعالیٰ نے مملکتِ اسلامیہ پاکستان ،دنیا کی سب سے بڑی مملکت عطا کی۔
صاحبو! اِسے آپ دیوانے کی بڑ کہیں یا جو بھی نام دیں آپ آزاد ہیں۔ ہمارے نزدیک ”لیگ آف مسلم نیشن“ ہی امت مسلمہ کی کامیابی کا راز ہے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کودنیا کو پہلے باورکروائیں کہ ایک ارب پچاس کڑور سے زائد آبادی کی مسلمان قوم کو اقوام متحدہ کا مستقل نمائندہ تسلیم کرنا چاہیے تا کہ دنیا کی آبادی میں تناسب قائم ہو اور اقوام متحدہ میں دنیا کی سب قوموں کی حقیقی نمائندگی ہو۔ یہ ہمارا حق ہے۔ ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی مسلسل کوششوں میں لگا ہوا ہے کے کسی نہ کسی طرح اقوام متحدہ کا مستقل نمائندہ بن جا ئے۔ہمیں معلوم ہے یہ مشکل کام ہے مگر ایمان کی پختگی ہو اور مسلسل کام کرنے سے انشا اللہ یہ کام ہو جائے گا۔ ساتھ ساتھ ہمیں مسلم دنیا کے اندر بھی اتحاد کی کوششیں شروع کر دینی چاہیے۔ ابھی تھوڑے دِنوں کی بات ہے ۱۹۲۴ءء تک ہمارا ایک مرکز تھا ایک حکومت تھی خلیفہ مسلمین تھا۔ عثمانی ترک مسلمان قوم کی رہبری کر رہے تھے۔ اب بھی یہ کام ہو سکتا ہے۔ ترکی کا صلیبیوں سے سو سالہ پرانا معاہدہ چار سال بعد، ۲۰۲۳ء میں ختم ہونے والا ہے۔ اس تاریخی موقعہ ترکی کو پھر سے خلافت قائم کرنے کا اعلان کر دینا چاہیے۔ سب مسلمان حکومتوں کو اپنی اپنی مقامی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے اس خلافت میں شریک ہو جاناچاہیے۔بقول شاعرِ اسلا م علامہ شیخ ڈاکٹرمحمد اقبال :۔
نیل کے ساحل سے لیکر تا بخاک کاشغر
ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.