
منشیات کی شکل میں آپ زہر پیتے ہیں
جمعہ 26 جون 2020

میر افسر امان
(جاری ہے)
محکوم رہنے والے ملکوں میں ان کیخلاف نفرت نے جنم لیا۔
افیون کی کاشت ہمارے علاقوں میں سے افغانستان میں سب سے زیادہ کی جاتی ہے۔
پاکستان میں بھی افیون کی کاشست پر پاندی ہے۔ دنیا کی طرح ہمارے ملک میں بھی منشیات کے استعمال سے نوجوان تباہ ہو رہے ہیں۔منشیات کے کنٹرول اور روک تھام کے لیے ناڑکوٹک کا ادرہ قائم ہے۔پھر بھی پاکستان اور دنیا میں لاکھوں نوجوان اپنے آپ کو قتل کر رہے ہیں۔ معلومات کے مطابق ہر سال آگاہی کے لیے عالمی انسدات منشیات کی طرف سے اعداد شمار جاری کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد بڑھتی جا رہا ہے۔ پاکستان میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے انٹی نارکوٹک فورس کا ادارہ قائم ہے جو منشیات کی روک تھام میں دن رات مصروف رہتا ہے۔ ساتھ ساتھ یہ ادرہ میڈیا کو بھی اس نیک کام میں شریک کرتا رہاتا۔ صحافی حضرات بھی منشیات کی لعنت کوختم کرنے کے لیے اپنے کالموں میں آگاہی مہم میں شریک ہو جاتے ہیں۔منشیات کے عادی لوگوں کو اس بات کا شعور نہیں کہ زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے ۔اس نعمت سے انسان کو فائدہ مند ہونا چاہیے نہ کہ اس کو وقت سے پہلے اپنے ہی ہاتھوں ختم کر کے اللہ کی نعمت سے اپنے آپ کو محروم کرنا ہے۔ اس سلسلے میں عام عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے بین الاقوامی طور پر ہر سال عالمی یوم انسدات منشیات کا دن ۲۶ جون کو منایا جاتا ہے۔ دنیا اور خاص کر پاکستان کے سوچنے سمجھنے والے طبقہ کو اس میں تعاون کرنا چاہیے کیونکہ یہ بین الاقوامی مسئلہ ہے جسے سب نے مل کر اور مربوط ہوکر منشیات کے استعمال اور اسمگلنگ کے خلاف صف آرا ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں پاکستان نارکوٹک فورس نے لکھاریوں کو عوام کے منشیات کے استعمال اور اسمگلنگ میں شعور کو بلند کرنے کے لیے خطوط لکھے ہیں جو ایک اچھی اور قابل تعریف کاوش ہے۔ لکھاری جہاں عوام کو بااختیار حلقوں کی کرپشن اور دوسری برائیوں کی معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں،منشیات کے استعمال اور اس کی اسمگلنگ کے خلاف بھی شعور بیدار کرنا کے لیے کالم لکھنے چاہیے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ گلی کوچے کے نوجوان منشیات استعمال کرنے کی لعنت میں میں مبتلا ہوتے تھے ۔اب تو یونیورسٹیوں میں علم حاصل کرنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس لعنت میں مبتلا ہیں ۔ آئے دن اخبارات میں یونیورسٹیوں کے لڑکوں لڑکیوں کے منشیات استعمال کرنے کی خبریں پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ آج ہم اپنے اس کالم میں منشیات کیا ہیں۔ انکے استعمال کے کیانقصانات ہیں۔اس کو روکنے کے ذرائع کیا ہیں۔ منشیات ہر اس چیز کے استعمال کو کہتے ہیں جس سے انسان کے ہواس باختہ ہو جائیں۔ جس سے انسان صحیح اور غلط کے ادراک سے محروم ہو جائے۔ جس کے استعمال سے آدمی کا دماغ صحیح کام کرنا چھوڑ دے۔جس کے استعمال سے آدمی کو نشہ چڑھ جائے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ گلی کوچوں اور محلوں میں منشیات کے عادی لوگ بھیک مانگتے ہوئے ملتے ہیں۔ ان کے جسموں پرگندھے کپڑے اور کمزور ڈھانچے اس بات کی نشان دہی کر رہے ہوتے ہیں کہ نشے نے اس کے خواس کو سوچنے سمجھنے کی حس کو ختم کر دیا ہے۔ اس کی صحیح اور غلط کے ادراک کی قوت مفلوج ہو گئی ہے۔اللہ کی طرف سے زندگی کی جو نعمت عطا کی گئی تھی اس کے نشے کی عادت نے اس کی اہمیت کو ضائع کر دیا ہے۔ اب وہ چلتا پھرتا انسانی جسم کا ایک ڈھانچا ہے جو سڑکوں پر بھیک مانگتا پھرتا ہے۔ کسی گندھی جگہ پر ایک لوتھڑا ہے جو پڑا ہوا ہے۔ کیا یہ انسانیت کی تذلیل نہیں ہے؟ ہمارے ملک میں آئے دن خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں لوگ جلد امیر بننے کے لیے منشیات کی اسمگلنگ کرتے ہیں۔ بار بار قانون کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں سزا پاتے ہیں ۔ مگر دولت کی ہوس انہیں پھر اس غلط کام پر آمادہ کرتی ہے۔کیا یہ ملک کی بدنامی نہیں ہے ؟ منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے معاشرے کو مل جل کر اقدامات کرنے چاہیے۔ حکومت نے منشیات کے عادی لوگوں کی اصلاح کے لیے محکمہ صحت میں انسدات منشیات کے سیکشن قائم کیے ہوئے ہیں جہاں منشیات کے عادی لوگوں کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ وہ معاشرے کا کارآمند فرد بن سکیں۔ میڈیا کو بھی اس سلسلے میں عوام کی آگاہی کے پروگرام کرنے چاہیے۔ محکمہ تعلیمات کے نصاب میں منشیات کے استعمال اور اسمگلنگ کی روک تھام کو شامل کرنا چاہیے۔ علما حضرات کو ممبر اور محراب سے عوام کے اندر شعور بیدار کرنا چاہیے۔ صحافیوں کو بھی اپنے قلم کے جوہر سے عوام میں بیداری کی لہر پیدا کرنی چاہیے۔ پھر بھی جو لوگ منشیات کے استعمال اور اسمگلنگ میں ملوث پائے جائیں ان کے لیے ملک کے قوانین میں سخت سے سخت سزا رکھنی چاہیے تاکہ لوگوں کو عبرت ہو۔ مغرب کی بے جاآزادی کا جس نے انسان کوحیوان بنا دیا ہے کی نکالی سے مسلم معاشرے کو بچنا چاہیے۔ پھربُرا ہو مسلمان معاشرے کے ان نقالوں کا جو اس آزادی کی آڑمیں مغرب کی اچھائیوں کوایک طرف رکھ کر ان کی برائیوں کو اپنانے کی دوڑ میں اندھادھند مصروف ہیں۔ مغرب کے معاشرے میں شراب کا نشہ عام ہے۔ ان کی جامعات میں لڑکے لڑکیاں منشیات کا استعمال بھی عام ہے۔ منشیات کا تناسب بھی دوسرے معاشروں سے زیادہ ہے مگراس کو دجالی میڈیا میں کم کم دیکھاتا ہے۔ اس کے برعکس اگر مسلمان معاشرے کے صرف دینی جامعات میں منشیات کے بارے میں تحقیقات کی جائیں تو یہ معلوم کر کے حیرت ہو گی کہ مغرب کے برعکس کنٹرول آزادی کے فلسفے کی وجہ سے ان میں منشیات کا استعمال زیرو ہے۔ اس طرح دینی مدرسوں میں ڈسپلن بھی مثالی ہے ۔ دینی جامعات میں آج تک رینجرز کو امن قائم کرنے کے لیے تعینات نہیں کیا گیا۔ مغرب زدہ مسلمان حکومتیں ان جامعات کو فنڈ بھی نہیں دیتی۔ یہ جامعات مسلمانوں کی زکوٰة اور صدقات سے چلتی ہیں۔ مگر نہ مغربی معاشرے اور ان کی حکومتوں نے مسلمانوں کے خلاف تعصب میں اس اچھی بات کو کبھی بھی نہیں سراہا۔ الٹا ان پر دہشت گردی کے کے ناروا الزامات لگاتے رہتے ہیں ۔اس میں مغرب سے امداد لینے والی مسلم حکومتیں بھی شامل ہیں۔
قارئین! منشیات کے ا ستعمال اور اس کی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنے کے لیے اس کی پیداوار کو کنٹرول کرنا چاہیے۔ صرف دوائیوں میں استعمال کرنے کی غرض سے اس کی پیداوار کی اجازت ہونے چاہیے۔ معاشرے میں راتوں رات امیر بننے کے لیے لوگ منشیات اسمگل کرنے کی جرم میں میں شریک ہو جاتے ہیں لہٰذا امیر بننے کے اس شارٹ کٹ کے رجحان کو ختم کرنے کے اقدامات کرنے چاہییں۔ اسلامی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔نوجوان محرومی کی وجہ سے بھی غم غلط کرنے کی رجحان میں مبتلا ہو کر نشے کی غلط عادت میں پڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے قناعت پسندی کی تعلیمات کو عام کرنے چاہیے۔منشیات کی شکل میں آپ زہر پیتے ہیں۔ کوئی بھی عقل مند آدمی زہر نہیں پی سکتا؟۔ زندگی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے اس سے بھر پور فائدہ اُٹھانا چاہیے۔ اللہ ہمارے عوام کومنشیات کی شکل میں زہر پینے سے بچائے ۔ آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.