کچھ بڑا ہونے والا ہے

پیر 5 نومبر 2018

Mohammad Waqar Aslam

محمد وقار اسلم

پاکستان کے وزیراعظم اس وقت ملک کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے سرگرم ہیں ان کی کاوشیں اس خسارے سے نکل کر جی ڈی پی بڑھانے کے حوالے سے ہیں۔وزیراعظم درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لئے تیار ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ اکانومی کی بدتر صورتحال کو درست    سمت لا سکیں ۔جس سراسیمگی میں وہ محو ہیں وہ جت گئے ہیں ہر وقت کوشاں ہیں کیونکہ انہیں ہمیشہ سے ہی سخت حالات یا  بھنور میں پھنس کر نکلنے کا انہماک ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی  گریٹ ہال میں چینی ہم منصب لی کی چیانگ سے ملاقات ہوئی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے دوران دو طرفہ تعاون کے 15 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان اور چینی وزیراعظم نے اپنے اپنے ملکوں کے وفود کی قیادت کی۔

(جاری ہے)

پاکستانی وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر خزانہ اسد عمر شامل تھے۔

دونوں ملکوں میں زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں معاونت، پاک چین اعلیٰ تعلیم، وفاقی دارالحکومتوں کی پولیس اور صنعتی اداروں میں تعاون کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ پاکستان میں اقتصادی زونز کے قیام سے متعلق چین پاکستان کی معاونت کرے گا۔ دوسری جانب جنگلات، ارضیاتی سائنس اور الیکٹرونکس مواد کے تبادلے کے لئے یادداشت پر دستخط بھی کئے۔

اس موقع پر پاک چین وزرائے خارجہ سطح کے تذویراتی مذاکرات کے لئے دستاویز پر دستخط بھی کئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان جب گریٹ ہال پہنچے تو چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ اور ان کی کابینہ ارکان نے ان کا استقبال کیا، جہاں ان کے اعزاز میں خیر مقدمی تقریب ہوئی اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان تیانمن سکوائر پہنچے تھے، جہاں انہوں نے پیپلز ہیروز کی یادگار پر پھول چڑھائے تھے۔

وزیراعظم کی آج چین کے سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقات بھی طے تھی۔پاکستان کو ایڈ دینے کے حوالے سے وفود میں مذاکرات کے دور چلے لگ بھگ سی پیک اب 62 بلین کا پروجیکٹ بن چکا ہے اس لئے چین کو اس سب پر تفکر کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔قارئین آپ کے لئے خصوصی طور پر شنید ہے کہ بہت جلد کڑا احتساب جس کے نعرے لگائے جاتے رہے اور بیان داغے جاتے رہے۔

لیکن اس دفعہ سب کی چمڑی محفوظ رہے گی لیکن دمڑی نہیں ایک با عزت طریقے سے نام ظاہر کئے بغیر اشرفیہ سے ایک حد تک ملک کی لوٹی ہوئی دولت مختصر دورانیے میں بازیاب کروا لی جائے گی۔اس بڑی ریکوری سے ملک کی سالمیت  کو استحکام ملے گا تاہم سوئیس بینکوں کو خط لکھنا لوٹی دولت واپس اس طریقے سے واپس لائے جانے والی باتیں دم توڑ چکیں جب وزیر خزانہ اسد عمر نے سوئس بینکوں میں موجود رقم والے بیان سے روگردانی کردی۔

اس سے پہلے سوئس اکاونٹس سے آ صف زرداری کی رقم ملک واپس لانے کا سپریم کورٹ نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو عندیہ دیا جس پر ناکام رہنے کی وجہ سے انہیں 30 سیکنڈ کی سزا دے کر فارغ کر دیا گیا تھا۔عدلیہ کا جوڈیشل ایکٹیوزم کیسا رہا اس متعلق میں نے           اپنے تھیسیس میں بغور جائزہ لیا ہے جس میں میرے پروفیسر ڈاکٹر ثاقب خان وڑائچ کی سپورٹ اور گائیڈنس شامل حال رہی۔

یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ کسی کی عزت اچھالی گئی کہ اس نے ملک کو تہس نہس کر دیا جبکہ باقی سب کی عزت بحال رہے گی اور ان سے ملک کا پیسہ نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے نکلوایا جائے گا۔
 عمران خان کو وزیراعظم بنوانا اس مشکل ٹاسک کو ممکن بنانے کی ہی  کڑی تھی۔ چائنہ کو یہ سمجھانا ہوگا کہ پاکستان کا مسئکہ افراسٹرکچر بھی ہے لیکن دیگر مسائل کو حل کرنا بھی دوستی کی گہرائی کو بڑھانے کا ضامن ہوگا۔


 اگر تو یہ کار دشوار عمران خان کر دکھاتے ہیں تو واقعی پاکستان میں ایک سنہری دور کا عنفوان ہوگا۔ ثالث کا کردار بیرونی قوتیں نبھائیں گی اور انہیں ملک کی صورتحال سمجھا دی گئی ہے اس لئے وہ لوٹ گھسوٹ کرنے والوں سے رعایت نہیں برتیں گے۔ البتہ یہ بھی طشت ازبام کرتا چلوں کہ ایک سال میں مستقل طور پر ملک کی معیشت مستحکم  ہوگی اور اسے دوام بخشا جائے گا   Deficitسے چھٹکارا پایا جا سکے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :