تحریک لبیک پاکستان۔۔۔معاہدہ۔۔۔کالعدم قرار

منگل 20 اپریل 2021

Mubashar Hassan Yousaf

مبشر حسن یوسف

کل بروز اتوار مورخہ 18 اپریل 2021 کو لاہور یتیم خانہ چوک پنجاب پولیس کی جانب سے جو خون کی ہولی کھیلی گئی اور جس بے دردی سے تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کو شہید کیا گیا ،اس کو دیکھنے کے بعد میرے خیال سے  کوئی ایسا انسان جس  میں دل دھڑکتا ہو ،اسکی کم از کم مذمت ضرور کرے گا، اور اس میں انسانی ہمدردی ضرور جاگی ہو گئی۔
اصل میں یہ ماجرا کیا تھا؟؟ایسے حالات کیسے اور کیوں پیدا ہوے؟؟ اور اسکا ذمدار کون ہے اس پر یہ تحریر لکھ رہا ہوں،کیوں کہ یہ ہم سب کا فرض بنتاہے۔


حدیث شریف ہے،کہ
’’ تم میں سے جوشخص منکر ( ناقابل قبول کام ) دیکھے اس پر لازم ہے کہ اسے اپنے ہاتھ ( قوت ) سے بدل دے اوراگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو  اپنی زبان سے اس کو بدلےاور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے دل سے ( اسے برا سمجھے اور اس کے بدلنے کی مثبت تدبیر سوچے ) اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے ۔

(جاری ہے)

"
صحیح مسلم 177
اصل میں یہ بات شروع ہوئی تھی نومبر 2020 میں جب تحریک لبیک پاکستان نے فرانس کی جانب سے سرکاری طور گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر  فیض آباد میں دھرنا دیا ہواتھا،جس کا اختتام اس معاہدے پر ہوا،کہ حکومت پاکستان 16 فروری 2021 تک فرانس کے سفیر کو نکالنے کے لیے بل پارلیمنٹ سے پاس کرواے  گی اور ان ھی چار ماہ کے اندر نکالے گی۔

اور یہ معاہدہ اس وقت ہوا جب حضرت علامہ حافظ خادم حسین رضوی صاحب حیات تھے۔اسی معاہدے کے چند روز بعد علامہ صاحب کا انتقال ہو گیا اور نئے امیر انکے بڑے صاحب زادے حافظ سعد حسین رضوی صاحب کو منتخب کیا گیا۔ اسکے بعد  ان چار ماہ میں اس معاملے پر زرا برابر بھی بات چیت نھیں کی گئی اور نہ ہی معاملہ پارلیمنٹ تک پہنچا۔پھر 16فروری  2021 سے چند دن پہلے تحریک لبیک پاکستان اور حکومت پاکستان (PTI) کے درمیان 20اپریل 2021 تک دوبارہ معاہدہ ہوا اور اس بار بھی حکومت کی جانب سے پہلے والے جملے دوہراے گے۔


اور اس معاہدے کا اعلان خود وزیراعظم پاکستان نے میڈیا پر کیا ،کیونکہ یہ تحریک لبیک پاکستان کے شوریٰ کی شرط تھی ۔آپ کو بتلاتا چلوں،دونوں معاہدوں پر وزیر داخلہ اور وزیر مذہبی امور اور ایک وزیر کے دستخط تھے۔
اس معاہدے کے دوران بھی حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی بات چیت نھیں کی گئی، اب اپریل کا مھینہ شروع ہوا تو تحریک لبیک پاکستان اور حکومت پاکستان کے درمیان رابطے ہوے اور حکومت کو وعدے کی یاد دھانی کرائی گئی،جب تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ کو حکومت کی جانب سے کو مثبت پیش رفت نہ دکھائی دی تو شوریٰ نے 11 اپریل کو سوشل میڈیا پر اعلان کر دیا گیا کہ، اگر 20 اپریل تک معاہدے پر عمل نہ کیا گیا تو ہم اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔

اور یہ ہر پاکستانی جمہوری حق رکھتا ہے۔
اسکے اگلے روز امیر تحریک لبیک پاکستان سعد حسین رضوی صاحب کو دن دھاڑے پولیس اور رینجرز کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا، جب وہ کسی شخص کے جنازے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ اسکے بعد نائب امیر نے کارکنان کو پورے پاکستان میں دھرنوں کی کال دی اور دیکھتے ہی دیکھتے کارکنان نے پورا پاکستان بند کر دیا۔

زرائع کے مطابق کال سے پہلے ہی مختلف شہروں سے کافی عہدیداران اور کارکنان کو گرفتارکر لیا گیا تھآ،لیکن اسکے باوجود عوام کا ایک سمندر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کے لیے نکلا اور دنیا نے دیکھا۔اب کچھ اینکر حضرات کہتے ہیں کہ سیاست کی گئی،ناموس کے لیے نکلنے والے روڈ جام نہیں کرتے فلاں فلاں،تو انکو جواب دیتا چلوں کہ اگر اپکا لیڈر عدالت میں پیشی دینے جاے تو روڈ بند ہو جاتا ہے ،ایمبولینسز بھی رکتی ہیں،ھنگاموں لوگ مرتے بھی ہیں اس وقت آپ لوگوں کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا۔


یہ تو مسئلہ ہی ناموسِ رسالت کا تھا اور حضور کی ناموس سے پہلے کوئی چیز نہیں۔اسکے بعد دو دنوں میں حکومت کی جانب سے کارکنان پر ڈنڈے ،لاٹھی ،آنسوں گیس کا استعمال کیا گیا ،اسی دوران کارکنان کی جانب سے پولیس پر بھی جوابی وار اور توڑ پھوڑ  کیے گئے جو کہ ہر زندہ انسان جس میں تھوڑی سی بھی جان ہو اپنے بچاؤ کے لیے کرتاہے۔
بالآخر حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروس بند کر کے کارکنان کے خلاف جھاں جہاں احتجاج ہو رہا تھا آپریشن کیا گیا اور حکومت نے 192 میں سے 191 جگہ کلیر کروا دی (بقول حکومت).اسی دوران کئ کارکنان شھید ہوئے کئ گرفتار ہوئے اور کئ زخمی لیکن میڈیا اور حکومت کی جانب سے انکے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی رونا رویا گیا تو بس دو پولیس اہلکار کے شھید ہونے پر ،کیو نکہ با قی تو سارے انسان ہی نہیں تھے۔

اسی دوران ہزاروں کارکنان اور عہدیداران جو دھرنوں میں شامل تھےگرفتار کیے گئے ۔اور حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کو دو دن صرف دو کے اندر کالعدم قرار دے دیا گیا۔اب بات کرتے ہیں جو کل لاہور میں حکومت کی جانب سے ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ۔اگر آ پ سوچ رہے ہیں کہ اس بات کروں گا کہ پہلے کس نے حملہ کیا تو ایسا ہو گا کیونکہ بات یھاں ظلم کی ہو رہی ہے،اور پولیس سے لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس سے کی کارکنان شہید ہوئے اور کئ زخمی تعداد کا نھیں بتایا گیا۔

معزز دوستو! اس سارے معاملے کی ذمدار حکومت ہی یے،کیونکہ اگر حکومت نے معاہدہ پورانھیں کرنا تھا اور یورپی یونین کے لوگوں اور فرانس کی ناراضگی کا خیال تھا،تو معاہدہ نہ کرتے ۔دوسری بات اگر معاہدہ کر ہی لیا تھا ،اور گرفتاری کرنی تھی تو کوئی سوچ سمجھ کر بھی کی جاسکتی تھی،اصل حکومت چاہتی تھی کہ،سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اور حکومت کافی حد تک اپنے سرے پر کامیاب بھی ہوئی۔

اب وہ چاہے کسی کے کہنے پر کرے، یا اپنا فیصلہ ہو یا حکومتی رٹ بحال کرنی ہو یا"55 اسلامی ممالک ہیں سارا ٹھیکہ ہم نے ہی اٹھانے"کا راگ الاپا جاے ،لاشیں تو اپنو کی ہی گرائی گئی، ہمیشہ کی طرح ۔ مگر اختیارات کا استعمال کرنے والے بھولے ہوے ہیں ،کہ اللّٰہ کی لاٹھی بے آواز ہے اور اسکی پکڑ بھت سخت ہے,اور وہ بہتر انصاف کرنے والا ہے۔یہ میری رائے ہے ،اپ سبکو اسپر کمنٹ کا حق ہے،کہنے کو بھت کچھ تھا مگر  سمجھنے والوں کے لیے اتنا کافی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :