
آپ کو گالیاں کھانے کا شوق ہے !
اتوار 30 اگست 2020

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
سقراط نے ہزاروں سال قبل اس بات کا اعتراف کر لیاتھا جسے ہمارے دانشور اور کالم نگار اکسیویں صدی میں بھی نہیں سمجھ سکے، انسان کی اصل اوقات یہی ہے کہ وہ کچھ نہیں جانتا ، دنیا علوم و فنون کا ایک سمندر ہے اورانسان کی بساط بس اتنی سی ہے کہ وہ اس سمندر سے ایک دو قطرہ حاصل کر سکے۔ اکسیویں صدی میں سینکڑوں نئے علوم و فنون وجود میں آچکے ہیں، اس عہد کے انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ وہ کسی ایک علم یا فن میں مہارت حاصل کر لے ، آج اگر سقراط ، افلاطون یا ارسطو بھی آ جائیں تو انہیں بھی کسی ایک فن میں مہارت حاصل کرنا پڑے گی۔ آپ بیک وقت مذہب، سائنس ، ادب ، بلاغت، تاریخ ، نفسیات ، معاشیات اور سماجیات پر عبور حاصل نہیں کر سکتے،یہ موجودہ عہد کی بدیہی حقیقت ہے اور جو اس حقیقت کو جھٹلانے کی کوشش کرے گا اسے پھر گالیوں کی شکایتیں نہیں کرنی چاہییں۔میرے عہد کے کالم نگاروں کا المیہ یہی ہے کہ وہ خود کو ہر فن مولا سمجھنے کے خبط میں مبتلا ہیں، خصوصا وہ مذہب اور مذہبی ایشوزپر پوزیشن لینے کو لازم سمجھتے ہیں،ناقص معلومات اور ادھوری تفہیم پر جب وہ اپنے مقدمات کھڑے کرتے ہیں تو حقائق کو مسخ کر دیتے ہیں، اس سے اس رویے کا ظہور ہوتا ہے جس کا ذکرمحترم جاوید چوہدری نے اپنے گزشتہ کالم میں کیا۔ اپنے کالم ”ایک اور بند گلی“ میں انہوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں ان کے پچھلے کالم ” بات اسی طرف جا رہی ہے“ کے بعد برابھلا کہا گیااور عنقریب انہیں ”اسرائیلی جاسوس“ ڈکلیئر کر دیا جائے گا۔جہاں تک بات ہے گالیوں کی تو اس سے مجھے بھی اختلاف ہے مگر صورت واقعہ یہ ہے کہ اختلاف رائے کے آداب کا لحاظ وہاں رکھا جاتا ہے جہاں سماج خواندہ اور تہذیب یافتہ ہو، ناخواندگی اور بھوک تہذیب کے آداب مٹادیتی ہے۔ جہاں تک بات ہے ان کے کالمز کی توہمیشہ کی طرح ان کے پچھلے دونوں کالم بھی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش تھی ، چوہدری صاحب کی کالم نگاری کا اصل میدان سیاست ، موٹیویشن اور سفرنامہ نگاری ہے ، ان کے علاوہ جن موضوعات پر و ہ لکھتے ہیں بھان متی کے کنبے کی طرح کالم تو جوڑ لیتے ہیں مگر قار ی کو فکری پراگندگی اور کنفیوژن کا شکار کر دیتے ہیں ۔ انہیں اصرار ہے کہ انہوں نے آرٹ بک والڈ کے کہنے پر سچ لکھنا شروع کیا ہے اور یہ انبیاء کا راستہ ہے ، چوہدری صاحب کو چاہیے تھا آرٹ بک والڈ سے سچ کی تعریف بھی پوچھ لیتے اور انبیاء کے راستے پر چلنے سے قبل انبیاء کی تعلیمات پر بھی غور کر لیتے ۔چوہدری صاحب سے گزارش ہے کہ آپ سچ ضرور لکھیں مگر اس سے قبل سچ کی درست تفہیم بھی لازم ہے ۔ اپنے کالم ” بات اسی طرف جا رہی ہے “ میں ان کا بنیادی مقدمہ یہ ہے کہ ہم نے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ ترکی کی محبت اور برطانیہ کی نفرت میں کیا تھا ، اب یہ دونوں عامل ختم ہو چکے لہذا ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرلینا چاہئے، اگر قائد اور علامہ اقبال بھی ہوتے اور اپنے فیصلوں پر ”ری تھنک“ ضرور کرتے ،چوہدری صاحب کو اس بات سے بھی چڑ ہے کہ ہم نے اسے امت مسلمہ کے تصور کے تحت مذہبی ایشو بنا دیا ہے حالانکہ یہ سراسر سفارتی ایشو ہے، ان کا مزید اصرار یہ ہے کہ حالات کے بدلنے سے ہمیں اپنے فیصلوں کو بھی بدل لینا چاہیے ۔اسی طرح انہوں نے اپنے دوسرے کالم ” ایک اور بند گلی “ میں بھی اسی طرح کے بچگانہ سوالات اور انتہائی سطحی باتیں کی ہیں ۔ کالم کی تنگ دامنی ان سوالات کے جوابات کی متحمل نہیں ہو سکتی ، اگر چوہدری صاحب چاہیں تو فلسطین اوربیت المقدس کی آئینی و قانونی حیثیت پر مکالمہ ہو سکتا ہے مگر مجھے یقین ہے کہ وہ اس طرف نہیں آئیں گے، کیونکہ ان کا کام محض سطحی باتیں کرنااور کنفیوژن پھیلانا ہے اور سنجیدہ مباحث ان کے بس کی بات نہیں۔ اس لیے ان سے اتنا عرض ہے کہ کوئی بھی ذی شعور انسان اخلاقی ، قانونی اور سیاسی طور پر اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کر سکتا، اگر چوہدری صاحب کا مقدمہ مان لیا جائے تو کل وہ کہیں گے ہمیں کشمیر پر بھی انڈیا کا قبضہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ یہ حالات کا تقاضا ہے ۔ ظاہر ہے چوہدری صاحب جب اس طرح کے ”سچ“ بولیں اور لکھیں گے تو انہیں صلواتیں تو سننی پڑیں گے، جب آپ کنفیوژن پھیلا کر فکری پراگندگی کو جنم دیں گے تو رد عمل تو آئے گا، اس لیے ان سے گزارش ہے کہ آپ سچ ضرور لکھیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ سچ لکھنے سے پہلے سچ کی درست تفہیم لازم ہے اور یہ بھی کہ انسان کی اصل اوقات اتنی سی ہے کہ وہ یہ جان لے کہ وہ کچھ نہیں جانتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.