
اجنبی افکار
منگل 6 اکتوبر 2020

محمد کامران کھاکھی
معیشت کی بات ہو اور کہو کہ بھائی سود کا نظام تباہی ہے تو مثالیں دینے لگ جاتے ہیں کہ ان ترقی یافتہ ممالک کو دیکھو وہاں بھی تو یہی نظام ہے وہ کیوں ترقی کر گئے۔ او بھائی کیا بات کرتے ہو سود وود کچھ نہیں ہوتا بس ہم میں بے ایمانی نہ ہو پوری دنیا کی معیشت سود پر ہے، اور تم اسے ختم کرنے کی بات کرتے ہو۔
(جاری ہے)
یہ جانتے ہوئے بھی کہ سود ی کاروبار اللہ تبارک و تعالی اور اسکے رسول کے ساتھ جنگ ہے مگر ہماری معیشت ہی بینکوں پہ منحصر ہے جو سود پہ چلتی ہیں اور مغرب کی پیداوار ہیں۔
سماجی بات ہو تو عورت کو یورپ جیسی آزادی چاہیے کہ وہاں تو عورتوں کے حقوق ہیں ہر عورت اپنی مرضی کر سکتی ہے یہاں بھی وہی حقوق عورتوں کو دینے چاہییں۔مرد مرد سےیا عورت عورت سے اپنی مرضی سے شادی کرنا چاہتے ہیں تو کریں کوئی روک ٹوک نہ ہو۔والدین بوڑھے ہو گئے ہیں تو ان کے اولڈ ہاؤس بنا دیں اور بچے بن باپ کے ہوں تو ان کی دیکھ بھال حکومت کرے۔
ہمارے ذہن میں اسلا م کا تصور مذہب کا ہے دین کا ہے ہی نہیں۔ ہم یہی سمجھتے ہیں کہ ہمارے عقا ئد ٹھیک ہوں، نماز،روزہ،حج، زکوٰۃ، شادی ہو تو ایجاب و قبول کرائیں ، مردے کو کفنائیں، دفنائیں، بس یہی تو اسلام ہے، یہ ہمارا مذہب ہے، دین نہیں ہے۔ ہم اتنے خوگر ہو گئے محکومیت کے کہ دین کی اقامت کا تصور، دین کے غالب کرنے کا تصور ہمارے ذہن میں ہے ہی نہیں، علماءکو بھی اجنبی سی لگتی ہے یہ بات کہ یہ تو کوئی اجنبی افکار ہیں ۔ہم محکومیت سے نکل ہی نہیں پائے، انگریز نے ہمیں مذہب کی آزادی تو دے دی مگر دین سے بے گانہ کر گیا۔
انگریزوں کے دور میں علما ء نے اتنی محنت ضرور کی کہ غلامی میں بھی انہوں نے مسجدوں کو آباد رکھا اور قرآن و حدیث کی تعلیم دیتے رہے مگر اسلام مسجدوں تک محدود ہو کر رہ گیا اور سیاست ، معیشت اور سماج سے بیگانہ ہو گیا۔ انگریزوں کی سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ انہوں نے اسلام کو حکومت سے الگ کر دیا تاکہ اسلامی قوانین نافذ نہ ہو سکیں اور امن قائم نہ ہو سکے۔اسی لیے جب بھی کوئی امریکی صدر کہتا ہے کہ ہمیں اسلام سے کوئی دشمنی نہیں تو وہ ٹھیک کہتا ہے کیونکہ انہیں اس مذہب سے کوئی خطرہ نہیں جو ہم نے اپنایا ہوا ہے۔اسی لیے وہ کہتےہیں کہ تم نے چرچ خرید کر مسجدیں بنا لیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، تم نمازیں پڑھتے ہو ہمیں کوئی گلہ نہیں تم روزہ رکھو ہم احترام کریں گے بلکہ ہم تو افطاری بھی وائٹ ہاؤس میں کراتے ہیں، عید پر ڈاک کی مہر بھی جاری کر دیتے ہیں اور اب تو گوگل بھی ڈوڈل بناتا ہے ہر اسلامی تہوار پر۔ لیکن اسلام کا سیاسی،معاشی اور سماجی نظام ہمیں قبول نہیں، نظام ہمارا ہوگا۔ ہم اب بھی اسی غلامی میں ہیں۔ بقول حالی۔
ائے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آ کہ بڑا عجب وقت پڑا ہے
وہ دین جو بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
پردیس میں وہ آج غریب الغرباء ہے
دین اسلام تو یہ تھا کہ ایمان لے آؤ ہمارے برابر کے بھائی ہو جاؤ گے نہیں تو اسلام کی بالا دستی قبول کرو چھوٹے ہو کر رہو اور جزیہ دو مگر نظام اسلام کا ہوگا۔پھر تم جو ہو وہ رہو تمہاری جان و مال کی حفاظت کی جائے گی تمہیں مذہبی آزادی حاصل ہو گی مگر نظام اسلام کا ہی ہوگااور اگر یہ بھی منظور نہیں تو آؤ تلوار ہمارا فیصلہ کرے گی۔ یہ تھا ہمارا دین جو غالب ہونےکے لیے آیا تھا۔مگر آج یہ اجنبی افکار لے کر کوئی دیوانہ اس قوم میں چلا چلا کر مر جائے مگر کوئی اس کی بات پر دھیان دینے کو تیار نہیں ہوگا۔
اسلام تو آیا اسی لیے تھا کہ اسے پوری دنیا میں رائج کیا جائے تاکہ امن ہو سکے مگر ہم نے اسلامی نظام کو ہی پس پشت ڈال دیا اور مغربی طور اطوار اپنا لیے مگر کہنےکو ہم مسلمان ہیں۔ یہی وجہ ہے آج معاشرہ میں جرائم اپنے عروج پر ہیں ہم اتنے پڑھ لکھ کر بھی جاہلوں جیسے کام کرتے ہیں ، فحاشی ،زنا،قتل ہمارے معاشرے میں بے قابو ہیں اور جب بھی کوئی اس طرح کا واقعہ ہو تو مثالیں دی جاتیں ہیں مغربی ممالک کی یہی وجہ ہے کہ کوئی ایک ایسا ملک روئے زمین پر نہیں جس میں اسلامی نظام کا نفاذ ہو جو کہ ہمارے ذمہ داری تھی کہ اگر کمزور ہو تواسلامی نظام لانے کے لیے قوت اکٹھی کر و اور اگر طاقت رکھتے ہو تو پھر اسلامی نظام نافذ کرو اگر نہیں کرتے تو غداری کرتے ہو اسلام سے اور اپنے خدا سے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد کامران کھاکھی کے کالمز
-
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عوامی بجٹ اور حکومتی خوشخبریاں
ہفتہ 19 جون 2021
-
ہماری کوئی غلطی نہیں
بدھ 16 جون 2021
-
بدلا ہے خیبر پختونخواہ
بدھ 9 جون 2021
-
روک سکو تو روک لو۔۔!
ہفتہ 5 جون 2021
-
کوئی بھوکا نہ سوئے
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
خدمت آپ کی دہلیز پر
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد کامران کھاکھی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.