ارطغرل غازی ڈرامہ کا سحر

پیر 27 جولائی 2020

Muhammad Riaz

محمد ریاض

وہ آیا اور چھا گیا اس محاورہ کی بہترین اور حقیقت پر مبنی مثال اگر دیکھنی ہوتو ”ارطغرل غازی ڈرامہ“ کو دیکھ کر ہم کہ سکتے ہیں کہ وہ آیا اور چھا گیا۔اور ابھی تک چھایا ہوا ہے۔
ارطغرل غازی ڈرامہ سیرز نے ثابت کردیا کہ اچھی تحریر،بہترین ھدایتکاری،بہترین ڈائیلاگ کی ادائیگی،بہترین میوزک اور بہترین اداکاری اپنی مادری زبان کے ذریعہ سے بھی کی جاسکتی ہے۔

اس ڈرامہ کی کامیابی یہ ہے کہ لوگ اس کے سحر میں کھو چکے ہیں اور اپنی اپنی مادری زبانوں میں اسکا ترجمہ کرکے دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس ڈرامہ نے ہالی وڈ اور بالی وڈ کے بڑے بڑے پراجیکٹس کو نیچا کردیکھا یا ہے۔پوری دنیا میں چاہے وہ مسلم ممالک ہوں یا پھر غیر مسلم ممالک اس وقت ارطغرل ڈرامہ سریزسب سے زیادہ دیکھی جانے والی ڈرامہ سریز ہے۔

(جاری ہے)


اس ڈرامہ میں اللہ،اللہ کے پیارے رسول صل اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کا ذکر اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے اذکارپرخلوص محبت والے اشاروں کا استعمال ہر مسلمان کا دل موہ لیتا ہے۔اس کہانی میں چھپے ہوئے اور ظاہراً اپنی جماعت کے غداروں کا کردار یہ بتاتا ہے کہ کیسے مسلمان اپنے ہی غداروں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا کئے جاتے ہیں، اور کسطرح غداروں کو سزادکے کر اپنی صفوں کو گندگی سے پاک کیا جاتا ہے۔


 خواتین کرداروں کا پروقار لباس پہننا جو کہ انکی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ کسی ڈرامہ یا فلم کی مقبولیت فحش لباس کے بغیر بھی ممکن ہے۔اور یہ لازمی نہیں ہے کہ اداکارائیں اپنے جسم کی نمائش ہی کریں گی تو انکو مقبولیت ملے گی۔ اس ڈرامہ کی ہیروئن”حلیمہ سلطان“اس وقت پاکستانیوں کے سب سے زیادہ پسندیدہ اداکارہ اور شخصیت بن چکی ہیں۔


ارطغرل غازی ڈرامہ سیریز نے دنیا جہاں میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے پاکستان میں بھی اپنے آپکو منوا لیا ہے وہی پر اس ڈرامہ کے ناقدین صرف اپنے بغض اور حسد کے بنا ء پر اس پر تنقید برائے تنقید کرنے میں مشغول نظر آتے ہیں۔
حد تو یہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹریز کے مایہ ناز اور صف اول کے اداکار شان بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تنقید برائے تنقید کرتے ہوئے نظر آئے ، تو دوسری طرف پاکستانیوں کے کثیر تعداد نے جب اداکار شان کو پاکستانی فلم انڈسٹریز اور ترکی کی اس شاندار ڈرامہ سریز کا موازنہ اس اچھے طریقے سے کروایا کہ بالآخر اداکار شان نے اللہ اللہ کرتے ہوئے اس ڈرامہ کی تعریف کرکے اپنی جان چھڑوائی۔


کچھ پاکستانی اداکارناقدین ارطغرل ڈرامہ سریز میں کام کرنے والے ترکی کے اداکاروں کو پاکستانی مصنوعات میں برینڈ ایمبیسیڈر بنانے کے سخت خلاف نظر آ رہے ہیں۔ مگر شاید وہ ناقدین یہ سب اتنی جلدی بھول چکے ہیں کہ پاکستان کی چوٹی کی مصنوعات چاہے وہ صابن ہو، بیوٹی کریم ہو، مشروب ہو، موبائل فون ہو یا پھر موبائل فون کمپنی کے اشتہارات ان سب میں پاکستان کے دشمن ملک ھندوستان کے چوٹی کے اداکار اور حسینائیں اپنے جلوے دیکھاتے ہوئے نظر آتے رہے ہیں۔

اس وقت ان نام نہاد محب وطن پاکستانی اداکاروں کی غیرت کہاں غائب تھی۔
حقیقت میں ارطغرل ڈرامہ سریز نے جہاں پاکستانی شائقین کواپنی جاندار اداکاری، ھدائیتکاری، زبردست تحریر کے ذریعہ بہترین تفریح مہیا کی ہے وہاں پر نوجوانان پاکستان کو جذبہ جہاد کو ابھارنے میں بھی اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
آج پاکستان کا ہر شہری خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا یا پھر نوجوان، ہر بندہ ارطغرل ڈرامہ کے سحر میں گم ہو تا جا رہا ہے۔

پاکستانیوں اکثریت کے سب سے بڑا موضوع اس وقت ارطغرل ڈرامہ سریز ہے، ہر کوئی اک دوجے سے پوچھ رہا ہوتا ہے کہ آپ اس وقت ارطغرل ڈرامہ کا کون سا سیزن دیکھ رہے ہو، کوئی کہ رہا ہوتا کہ میرا دوسراسیزن ہے تو کوئی پانچویں سیزن کی باتیں شیئر کرتا ہوا دیکھائی دیتا ہے۔
سب سے بڑھ کر اس ڈرامہ میں اللہ پر توکل اور اللہ کی رحمت سے جہادی قوت و ہمت کو نمایاں طور پر دیکھانے کی کوشش کی گئی ھے۔

یہی جہادی جذبہ اک مسلمان نوجوان کا زیور ہے۔میری ناقص رائے میں اس ڈرامہ کو ضرور دیکھنا چاہئے اور نوجوان نسل کو دیکھانا چاہیے کہ جذبہ جہاد،جذبہ حب الوطنی اور عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر کیسا ہوتا ہے اور کس طرح مسلمان نوجوان اپنی جڑوں سے جڑ کر مضبوط ہو سکتا ہے۔اک مسلمان میں جذبہ ایمانی ہی اسکی سب سے بڑی متاع ہے۔
اللہ کریم نوجوانان مسلم خاص طور پر پاکستانی نوجوانوں کو اس متاع کو حاصل کرنے والا بنا دے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :