بڑے لوگ

بدھ 6 مئی 2020

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

نبی کریم ﷺکی خدمت اقدس میں کچھ لوگ حاضر تھے کہ اسی دوران ایک شخص کا سامنے سے گذرہوا تورحمة للعالمین ﷺنے حاضرین سے ارشاد فرمایاکہ اس آدمی سے متعلق تمہاری کیارائے ہے ؟جواب آیاشریف لوگوں میں سے ہے خداکی قسم اس قابل ہے کہ کسی کے ہاں نکاح کاپیغام بھیجے توقبول کیاجائے،کسی کی سفارش کی جائے تومانی جائے ،خاتم النبیین ﷺیہ بات سن کرخاموش ہوگئے اس کے بتھوڑی دیربعدایک اورآدمی کاگذرہواتوارشادنبوی ﷺ ہواکہ اس سے متعلق کیارائے ہے؟جواب آیاکہ ایک مسلمان فقیرہے کہیں منگنی کرے تونکاح نہ ہو،اس کی توسفارش بھی کوئی قبول کرنے کوتیارنہیں ،اورتواوراس بیچارے کی کوئی بات بھی توجہ سے نہیں سنتا،شافع محشرﷺنے یہ سن کا ارشادفرمایاکہ اگرپہلے آدمی جیسوں سے دنیابھردی جائے تویہ دوسرااکیلا شخص ان سب سے بہترہے ۔

(جاری ہے)


معاشرے میں عام طورپربڑے لوگ انہیں سمجھا اوربولاجاتاہے جوبہت مالدارہوں ،لگژری لا ئف سٹائل ہو،ایک اشارہ سے سب کچھ حاضرہوجائے،ان کے لئے ہٹوبچوکہ نعرے لگیں یاپھرایسے لوگوں کوبڑے لوگ کہاجاتاہے کہ جوکسی بڑے عہدے اورمنصب پرفائزہوں ان کی ایک فون کال سے بڑے سے بڑامسئلہ حل ہوجائے بڑے لوگوں کی ایک تیسری قسم ایسے افراد پرمشتمل ہوتی ہے کہ جنہیں کسی فن میں کمال مہارت ہووہ اپنی کاریگری میں یکتاہوں ،ان صفات کی حامل شخصیات سے بہتر تعلقات کی خواہش عمومی طور پرلوگوں میں پائی جاتی ہے پہلے پہل آٹوگراف اوراب اس زمانہ میں ان کے ساتھ سیلفی بنوا کراپنے خوش قسمت ہونے کاجشن منایاجاتاہے یہ ایک عمومی ذہنیت ہے لیکن ایسے لوگوں کے قریب ہونے کی خواہش بہت کم لوگ پوری کرپاتے ہیں باقی دل ہی میں حسرت پرگزاراکرتے ہیں اورانہیں اس بات کاہمیشہ افسوس رہتاہے کہ ان کابڑے لوگوں کی صف میں شمارہے اورنہ ہی وہ کسی بڑے آدمی کاقرب حاصل کرسکے عام طور پرایسے لوگ خود کوبدنصیب سمجھتے ہیں اوراپنی قسمت کے ساتھ شکوہ کرتے نظرآتے ہیں انہیں ایسا محسوس ہوتاہے کہ زندگی میں بہت ساراپیسہ ،بڑاگھر،قیمتی گاڑی اوربڑاسکیل نہیں تو زندگی کامقصدفوت ہوگیاہم ناکام ہوگئے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ، بڑابننے کے لئے زیادہ مال ،بڑا عہدہ اورفنکارہونا ضروری نہیں بلکہ بڑی سوچ و اعلی کردارواعمال سے انسان بڑاہوتاہے روزمرہ زندگی میں ہم بہت سے بڑے لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں ان کے قریب رہتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم انہیں بڑ انہیں سمجھ رہے ہوتے ہمیں ان کی جیب میں پیسہ ،گاڑی اورعہدہ نظر نہیں آرہاہوتا ، معاشرے کی مڈل کلاس سے تعلق ہونے کی وجہ سے ان کی زندگی کے حسین پہلوؤں کی طرف ہماری نظرہی نہیں جاتی ،ایک سوچ پیداکردی گئی ہے کہ جس سے ملاقات کے لئے آپ کومنت سماجت سے پہلے وقت لیناپڑے وہی بڑے لوگ ہوتے ہیں تو ایسا بالکل نہیں ہمیں اپنی سوچ کے زاویے کودرست کرنا ہوگامثال کے طور پرایک بائیسویں گریڈ کاآفیسرجس کے پاس مال ،عہدہ منصب سب کچھ ہے لیکن وہ کرپٹ ہے اخلاقیات سے تہی دامن ہے تو وہ قطعی طورپربڑاآدمی نہیں بلکہ اس کے دفترمیں موجودایک درجہ چہارم کا ادنی ملازم جو بغیرکسی لالچ کے امانتداری کے ساتھ اپنی ڈیوٹی پوری کرتاہے تو وہ بڑاآدمی ہے،ایک طرف فیکڑی اورکارخانہ کوبڑاکرنے کے لئے فکرمند وسرگرداں انسان اوردوسری طرف محدود وسائل کے باوجود انسانیت کے لئے آسانیاں پیداکرنے کی سوچ رکھنے والا ہزاردرجہ بہترہے گاؤ ں و شہرکاوہ چودھری جس سے کبھی خیرکی امیدنہ ہواوراس کے شرسے خلق خداپناہ مانگتی ہواس سے وہ غریب مزدورہزاردرجہ بہترہے جواپنے بچوں کورزق حلا ل کھلا کراعلی تعلیم سے آراستہ کرکے انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کرتاہے
کچھ دن قبل سپین میں یہ خبرمشہورہوئی کہ وہاں پرایک آدمی بغیرکرایہ کے کوروناسے متاثرمریضوں کواسپتال میں چھوڑجاتاہے اب اسپتال کی انتظامیہ نے جب اس کی چھان بین کی کہ آخریہ شخص کون ہے توانہیں یہ جان کرسخت حیرانی ہوئی کہ وہ کوئی مالدارآدمی نہیں بلکہ ایک غریب ڈرائیور تھاجومریضو ں کومفت میں اسپتال پہنچاتاچنانچہ ایک دن اچانک جب وہ ایک مریض کولے کراسپتال پہنچاتووہاں کی انتظامیہ اورڈاکٹرزنے اس کی آمدپراس کا والہانہ استقبال کیااوراس کے اس بڑے عمل پراسے زبردست خراج تحسین پیش کیا،اب یہ آدمی اپنی ذات میں بہت بڑاآدمی ہے لیکن اس کی عظمت کی طرف ہمارادیہان نہیں جاتا،اسی طرح ایک بہت بڑاجاگیدارجواپنی وسیع وعریض جائیداد میں سے کسی کوایک رہنے کامکان تودرکنارگزرنے کے لئے رستہ فراہم نہیں کرتااس سے وہ غریب جونپڑی والافقیرحقیقت میں بڑاآدمی ہے جس کی جونپڑی کی چھت تلے روزانہ کئی مسافرکچھ دیرکے لئے آرام کرتے ہیں،اسی طرح ایک ماہرآرکیٹکٹ فنکارسے کسی اجنبی مسافرکواس کی منزل مقصود کی طرف رہنمائی کرنے کے لیے زمین پرلکیریں مارکرسمجھانے والا یقینا بڑاآدمی ہے ،ایک کروڑ کی گاڑی میں بیٹھ کرراہگیروں پرکیچڑکے چھینٹے پھینکنے والے سے وہ غریب موٹرسائیکل سواربہتر ہے جو روزانہ کسی راہ گیرکواپنے ساتھ سوارکرلیتاہے اس لئے
زندگی میں اطمینان کبھی بھی فقط لگژری لائف سٹائل سے نہیںآ تابلکہ یہ لگژری سوچ سے آتاہے اوراس کی سب سے بڑی علامت دوسروں کے لئے آسانیاں پیداکرناہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :