تنہائی و یکسوئی

منگل 2 جون 2020

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

انسان معاشرتی حیوان ہے جس کی زندگی کے اکثروبیشتراوقات معاشرے کے مختلف افراد کے ساتھ اجتماعی طورپربسرہوتے ہیں ،گھر، دفتر، رشتہ داردوست احباب کی سنگت انسان کی فطری ضرورت ہے دورحاضرمیں سوشل میڈیا نے انسانی آبادی کوکافی حد تک فزیکل دنیاسے سوشل میڈیاکی دنیامیں منتقل کردیاہے جہاں فیس بک ،انسٹاگرام ،ٹویٹر،واٹس اپ ،یوٹیوب کے علاوہ کئی دیگرٹولزپرپہلے سے بھی کئی گُنا زیادہ انسان مصروف ہوچکاہے فیس بک استعما ل کرنے والوں کودنیاکی تیسری بڑی آبادی کہاجاتاہے فزیکل دنیامیں زیادہ وقت گزارنے والے لوگوں کے پاس مصروفیت کے باوجودبہت ساراوقت یکسوئی وتنہائی کے لیے ہوتاہے اس کے برخلاف سوشل میڈیااستعمال کرنے والے لوگوں کو شایدہی فرصت وتنہائی کے چند لمحات ہی میسر ہوں اس لیے کہ سوشل میڈیاپراگرہم صرف فیس بک اورواٹس اپ ہی استعمال کرتے ہیں توپھر ہمیں روزانہ کئی گھنٹے اضافی طور پر مصروف رہناپڑتاہے ۔

(جاری ہے)

۔
واٹس اپ ہی کی بات کریں تو روزانہ ہزاروں تحریری پیغامات کے علاوہ بہت سارے آڈیو،ویڈیو پیغامات مختلف واٹس اپ گروپس سے ہمیں موصول ہورہے ہوتے ہیں جن میں سے اگرچہ صرف چند ہی کودیکھنا ،سننا اور جواب دیناہمارے لئے ضروری ہوتاہے لیکن پیغامات (میسجز) کی بھرمارکی وجہ سے ہمیں کام کی چیزوں کی تلاش میں کافی وقت لگ جاتاہے فزیکل دنیامیں بھی روزانہ بہت سارے مناظر اور آوازیں ہمیں اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں لیکن ہم بہت مختصر وقت میں اپنی انتہائی ضرورت کی چیزوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اورباقی کی طرف بنا توجہ مبذول کیے چل دیتے ہیں ۔

فیس بک اوریوٹیوب کامعاملہ بہت ہی مختلف ہے یہ ایسا جادوئی اثر رکھتے ہیں کہ جب کسی ایک دلچسپی کی چیزپرہم چند سیکنڈز کے لئے نظر مرکوزکرتے ہیں ہیں تووہ ہمیں اس سے متعلق بیسیوں ویڈیوز دکھانا شروع کردیتے ہیں اوریوں بات چند سیکنڈز سے منٹوں اورگھنٹوں تک پہنچ جاتی ہے اینڈرائڈ زموبائل ٹیکنالوجی نے انسان کوحد سے زیادہ مصروف کردیا ہے اوریہ تنہائی کی موت ثابت ہوئی ہے یہ ہماری چند گھڑیوں کی یکسوئی کو بھی ہضم کرجاتی ہے انسانی دل ودماغ کو فرصت کے چند لمحات بھی اس کی آمدسے ملنا دشوار ہوگئے ہیں۔

لیکن! بہرحال انسانی فطرت کبھی کبھی اس معاشرتی حصار کوتوڑکرکچھ وقت کے لئے یکسوئی وتنہائی کے ایسے لمحات کی بھی طلب گارہوتی ہے جہاں کوئی دوسرا نہ ہوجس کی وجہ سے اس کی یکسوئی متاثرہووہ اپنی نظروفکرکوآزادانہ ماحول میں جس طرح چاہے استعمال کرے ۔وہ فطرت وقدرت کے حسین مناظرکو باہرنکل کراپنی حقیقی آنکھوں سے دیکھ سکے اوران کی دلنشیں آواز کوسُن سکے ۔

covid.19کی وبا پھوٹنے کے بعد آج دنیامیں سماجی فاصلہ ((Qurantine تنہائی کواس ناگہانی وبا کا علاج بتلایاجارہاہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سماجی فاصلہ وقتی طور پرہی نہیں بلکہ انسانیت کے لیے ہر زمانہ میں رحمت وبرکت کاپیش خیمہ رہاہے بشرطیکہ یہ سماجی فاصلہ خداتعالی کی معرفت اور زندگی کا حقیقی مقصد پہنچاننے میں انسان کوکامیاب کردے حضرت موسی علیہ السلام کا کوہ طور پرچلّہ کشی کرنا اورمحسن انسانیت حضرت محمدﷺکانبوت سے قبل اکثرانسانی آبادی سے نکل کردورغارحراء میں یکسوئی وتنہائی میں اپنے رب سے مکالمہ کرنا اوربعدازنبوت ہرسال رمضان المبارک میں اعتکاف اوراکثروبیشتر کسی دائمی سوچ وفکرمیں رہناتنہائی ویکسوئی کی اہمیت وافادیت کواجاگرکرتاہے۔

۲۰۱۵ ء سے سوشل میڈیاکے استعمال کی وجہ سے مصروفیت میں اضافہ ہوا فیس بک پرروزانہ کچھ نہ کچھ لکھنے ہی سے بعدازاں اخبارات میں کالم نویسی کاآغازکیااوراب سوشل میڈیاپر شعبہ تعلیم وصحافت سمیت دیگرشعبہ ہائے زندگی سے منسلک احباب کے ساتھ زیادہ وقت گزرتاہے،انٹرنیٹ سے پی ڈی ایف کتب ،فیس بک اورواٹس اپ پربہت سامعیاری لٹریچرپڑھنے اورسننے کومل جاتاہے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین کے فیس بک پیجز پر معلوماتی تحقیقی مواد دستیاب ہے پرنٹ میڈیاکی اہمیت سے انکارممکن نہیں کیونکہ اخبارات وجرائد اورمطالعہ کتب کی مستقل و آفاقی افادیت ہے لیکن سوشل میڈیاکے حد سے بڑھتے رحجان نے عوام کی اکثریت کو اخبار کی جگہ اینڈرائڈموبائل کا عادی بنادیاہے اورپھر آج دنیامیں آن لائن ٹیچنگ نے تواس کی اہمیت وضرورت کواوربھی مستحکم کردیاہے بطورسوشل میڈیاایکٹوسٹ اکثر اس امر کااستحضارہوتاہے کہ سوشل میڈیاکے استعمال کی وجہ سے یکسوئی کافُقدان لازمی نتیجہ ہے تنہائی کے دوچارمنٹ بھی ناچاہتے ہوئے بھی موبائل کی نظر ہوجاتے ہیں ۔

بہرحال فزیکل وسوشل میڈیاکی دنیاکاحتی الامکان محدود اورمثبت استعمال کرنے کی کوشش کرناچاہیے ورروزانہ کچھ وقت خود کوتنہارکھ کراپنے مقصدحیات کواس میں پہچاننے اوراآئندہ کالائحہ عمل طے کرنے میں صرف کرناچاہیے ۔تنہائی ویکسوئی کے چندلمحات اس دورمیں بہت بڑی نعمت ہیں جوہماری زندگی کے زاویہ کودرست سمت موڑنے میں معاون ومددگارہوں گے ۔

 اس مرتبہ رمضان المبارک میں محض توفیق خداوندی سے دس روزسنت اعتکاف کی برکت سے طویل عرصہ کے بعد یکسوئی وتنہائی کی نعمت حصہ میں آئی جس سے دل ودماغ کوعجیب ساروحانی وجسمانی سکون ملااورسماجی فاصلہ کی اہمیت وافادیت اورتعلق مع اللہ کاجذبہ پیداہوا،خداکے گھرمیں اس کے درپرساری دنیاسے قطع تعلق ہوکرپڑے رہنے میں راحت وسکون کی چاشنی نصیب ہوتی ہے حالیہ لاک ڈاؤن کے سبب سالہاسال شب وروزمصروف رہنے والوں کوبھی فرصت کے لمحات نصیب ہوئے ہیں جن کامثبت استعمال زندگی کارُخ موڑسکتاہے۔ اسلام رہبانیت کاقطعی طور پردرس نہیں دیتالیکن روزانہ کچھ وقت سماج سے فارغ کرکے اپنی دنیاوآخرت کی بھلائی کی فکرکرنے کی ترغیب ضرور دیتاہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :