
واہ رے کاون ِ!کیاقسمت پائی
ہفتہ 5 دسمبر 2020

محمد صہیب فاروق
(جاری ہے)
CHER کایہ ٹویٹ بغورپڑھنے اورسمجھنے کے قابل ہے اس نے لکھا۔۔
@FAWADCHAUDHRY DEAR MINISTER,I AM NOT TOO PROUD 2 BEG YOU ON MY KNEES2 LET KAAVAN GO 2 FRRDOM .
”کاون مرنے سے قبل خوشی چاہتا ہے “ CHERنے کاون کی سری لنکایاکمبوڈیامنتقلی کے تمام اخراجات کاذمہ لینے کی بھی آفرکی ،چنانچہ کاون کی آزادی کے لیے ملکی اوربیرون دباء کے سبب حکومت پاکستان نے اسے کمبوڈیامنتقل کرنے کافیصلہ کرلیا،کاون کوسفرپرروانہ کرنے سے قبل آسٹریاسے ایک سپیشل میڈیکل ٹیم بلوائی گئی جس نے کچھ عرصہ کاون کی خوب دیکھ بھال کی اوراسے سفرکے قابل بنایااسی دوران امریکی گلوکارہ وزیراعظم عمران خان کا کاون کی آزادی پرشکریہ اداکرنے کے لیے پاکستان آئیں اور30نومبرکوکمبوڈیاکے شمال میں واقع سیم ریپ ہوائی اڈے پرکاون کااستقبال کرنے والوں میں بھی وہ پیش پیش تھیں،کچھ لوگوں کایہ کہناہے کہ کاون تنہائی وعدم توجہ کے باعث ڈپریشن کاشکاررہتاتھاگھنٹوں دیوارکے ساتھ سونڈلگائے کھڑاآنسو بہاتا یادیوانوں کی طرح سر کوہلاتارہتا،یہ بات کسی حدتک درست ہے لیکن اگرکاون کاموازنہ لاہورچڑیاگھرمیں چھ سال کی عمرمیں آنے والی سوذی “نامی ہتھنی سے کیاجائے توکاون کی بنسبت سوزی نے زیادہ تنہائی برداشت کی ،اورصرف تنہائی ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کرگداگری کی اذیت بھی برداشت کی ،سوزی کے ساتھ ہمارے بچپن کی یادیں بھی وابستہ ہیں ہرسال موسم گرماکی تعطیلات میں لاہورننہال جاناہوتاتواپنے چھوٹے ماموں جان کے ساتھ لاہورچڑیاگھرکاvisitلازمی تھا،زندگی میں کسی ہاتھی پریہ پہلی اور شایدآخری سواری تھی،سوزی کولوگ مختلف کھانے کی چیزیں پیش کرتے ،اس کے علاوہ سوزی کانگہبان اس کے ذریعہ روزانہ سینکڑوں روپے کماتا،تماشائی پنجرے کے باہرسے نوٹ لہراتے اورسوزی اپنی لمبی سونڈسے نذرانے وصول کرتا،سوزی کی گداگری سے جمع شدہ ررقم میں کس کس کوحصہ ملتا اس کاعلم توہمیں نہیں بہرحال یہ انتہائی گھٹیاحرکت تھی جس پرشاید ہی کسی نے نوٹس لیاہو،2017میں چھتیس سال کی عمرمیں سوزی کی لاہورکے چڑیاگھرمیں موت واقع ہوگئی جس کے بعداب تک لاہورچڑیاگھرہاتھی سے محروم ہے ،اوراب کاون کی کمبوڈیامنتقلی کے بعد پورے پنجاب کے کسی چڑیاگھرمیں کوئی ہاتھی موجودنہیں،کاون کی آمدسے رخصت ہونے تک کی دلچسپ داستان میں ہمارے لیے غوروفکرکے بہت سارے پہلومضمرہیں ،دین اسلام چوپایوں کے ساتھ حسن سلوک کادرس دیتاہے ،ان کی ضروریات میں کسی قسم کی کوتاہی کوبرداشت نہیں کرتا،تاہم اشرف المخلوقات انسان کی آزادی وخودمختاری اس سے بھی کہیں بڑ ھ کرہے ،اورپھرکلمہ گوکے مقام ومرتبہ کاتویہ عالم ہے کہ اس کے وجود کی برکت خداکے وجودکے انکاریوں کابھی نان ونفقہ جاری ہے لہذاامت مسلمہ کے کسی ایک فرد کی آزادی کے لیے سعی کرنایہ پوری انسانیت سے بھلائی کے مترادف ہے اوران سے عدم توجہ وہ دنیاوآخرت میں خسارے کاباعث ہے ،
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد صہیب فاروق کے کالمز
-
میرا قصور کیا جانور ہونا ٹھہرا؟
اتوار 6 فروری 2022
-
عالمی تبلیغی اجتماع رائے ونڈ
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
مکتوب بنام سعودی فرماں رواسلمان بن عبدالعزیز
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
دفاع پاکستان
منگل 7 ستمبر 2021
-
خونِ حُسین رضی اللہ عنہ دراصل خونِ رسول ﷺ ہے
پیر 23 اگست 2021
-
کیامسئلہ فلسطین فقط مسئلہ اسلام ہی ہے؟
بدھ 2 جون 2021
-
غزوہ بدرمعرکہ حق و باطل کا تاریخی دن
جمعرات 29 اپریل 2021
-
آمدِرمضان المبارک نوید ِبہارہے
منگل 20 اپریل 2021
محمد صہیب فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.