اک روئی سی دھی پنجاب دی
جمعرات 9 اپریل 2020
تے اج کتاب عشق دا کوئی اگلا ورقا بھول
اک روئی سے دھی پنجاب دی تو لکھ لکھ مارے وین
اج لکھاں دھیاں روندیاں تینوں وارث شاہ نوں کیہن
روئے تسی وی او،تروئے اسی وی آں
(جاری ہے)
وزیراعظم نے رقم مختص کردی،ٹرانسفر کا بھی حکم جاری کردیا،ٹائیگر فورس کا بھی بتا دیا کہ کوئی آٹھ لاکھ نوجوان اس فورس کا حصہ بننے جا رہے ہیں،عثمان ڈار اور وزیراعظم کی اس سلسلہ میں ملاقات بھی ہو چکی ہے،وزیراعظم صاحب کو اس بات کا یقین بھی دلا دیا ہوگا کہ سر بہت جلد ہم یہ رقم اور راشن تقسیم کرنے میں کامیاب بھی ہو جائیں گے۔اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو،کیونکہ وزیراعظم کی ایمانداری،محنت اور یقین پر مجھے یقین کامل ہے کہ وہ جو بھی کریں گے شفاف اور اخلاص کے ساتھ کریں گے۔لیکن سوال یہ ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ڈاٹا لے کر اب تک حکومت کیا کررہی تھی کم از کم ان غربا تک تو بارہ ہزار روپے ٹرانسفر کئے جا سکتے تھے،ہرمحلہ سے سابق کونسلر کی مدد سے علاقہ کے غربا تک راشن تقسیم کیا جا سکتا تھا،اساتذہ اور سرکاری ملازمیں کے ذریعے سے یونین کونسلز تک پہنچا جا سکتا تھا۔کیونکہ خان صاحب خود پنچائت سسٹم اور یونین کونسلز کی بات کرتے رہے ہیں کہ جب تک ہم مقامی حکومتوں کو پاورفل نہیں بنائیں گے ترقی نہیں کرپائیں گے،اب جب کہ قدرت نے موقع فراہم کیا ہے تو پھر سب سے پہلے ان غریب عوام کا سوچنا چاہئے تھا جو آپ سے پہلے دن ہی سے امید جوڑے بیٹھے تھے۔چلئے دیر آئد ہمیشہ درست آئد ہی ہوتا ہے،کل ہی ثانیہ نشتر نے اعلان فرما دیا ہے کہ جمعرات سے رقم ٹرانسفر کا سلسہ شروع کردیا جائے گا،راشن بھی تقسیم کرنا شروع کردیا ہے،مگر مجھے خدشہ صرف یہ ہے کہ نظام میں شفافیت اور اخلاص کو کیسے شامل حال اور چیک کیا جائے گا۔اصل مسئلہ مسائل کی جانکاری نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لئے جڑوں تک پہنچنا ہوتا ہے،ظاہر ہے ہمیشہ کہ طرح یہ کام بھی سرکاری ملازمین ہی کریں گے،اور سرکاری ملازمین سے میری یہاں مراد خالصتا بیوروکریسی ہے اور افسر شاہی کے بارے میں تو ہم سب جانتے ہیں کہ شاہ تو شاہ ہی ہوتا ہے جن کے بارے میں چانکیہ نے اپنی مشہورزمانہ کتاب ارتھ شاستر میں لکھا ہے کہ
”جس طرح شہد کو زبان کی نوک پر رکھ کر چکھے بغیر چھوڑ دینا ناممکن ہے اسی طرح سرکاری ملازم کے لئے ناممکن ہے کہ وہ سرکاری مال سے تھوڑا سا نہ چکھے،جس طرح مچھلی پانی میں ہو تو اس کے بارے میں یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ پانی پی رہی ہے کہ نہیں۔
کیونکہ شرفا،امرا اور حکمران وہ طبقہ ہوتے ہیں جو غریبوں کی قدر صرف الیکشن کے دنوں میں کرتے ہیں،زمانہ الیکشن میں جس غریب کو غفار صاحب کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے نتیجہ آتے ہی وہ غفار صاحب سے سیدھا ،فارا ہو جاتا ہے۔ویسے منٹو نے ان کے بارے میں بجا ہی لکھا تھا کہ
”حکمران جن کے سر پر مکھی بھی نہیں بیٹھتی وہ معاشرے کے بھوکے ننگے ،غلاظت کے ڈھیر پہ بیٹھے لوگوں کا درد کسیے سمجھ سکیں گے“
بات تو سچ ہے کہ ایک امیر کیوں غریب کی فلاح کی بات کرے گا،فیوڈل اپنے ہاری کے بچے کو تعلیم کے شعور اور آگہی سے کیوں نوازے گا،سرمایہ دار ایک مزدور کی ترقی کو کیسے برداشت کرپائیگا،سڑک پر کام کرنے والے کو سیٹھ اپنے گھر کی چار دیواری میں کیوں داخل ہونے کی اجازت دے گا،شیش محل میں مسکن پذیر انا پرست پتھر توڑنے والنے کو اپنے پاس بیٹھنے کی اجازت کس لئے مرحمت فرمائے گا۔اسی لئے میرا خیال ہے جو تن لاگے سو تن جانے۔یہی وقت ہے وزیراعظم کے امتحان کا کہ وہ اپنے جاری کردہ فنڈ اور قائم کردہ ریلیف فنڈ کی تقسیم کے عمل کو کیسے شفاف اور کرپشن سے پاک بناتے ہیں۔یہ ان کے لئے کڑا امتحان ہے،اس لئے کہ ماضی میں جب کبھی ایسا کوئی پروگرام بنا میں نے تو احمد ندیم قاسمی کے ان اشعار کی عملی تفسیر ہی دیکھی ہے۔
نصف تو بٹ گیا بستی کے نگہبانوں میں
کون تاریخ کے اس صدق کو جھٹلائے گا
خیر وشر مقید ہیں زندانوں میں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.