
حالات 1962 والے لگتے ہیں
بدھ 24 جون 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
1959 میں چین نے لداخ کے متنازعہ علاقے میں اچانک بھارتی پٹرولنگ ٹیم پر حملہ کردیا جس میں بھارت کے سترہ فوجی مارے گئے۔ساتھ ہی چین نے بھارت پر اپنا عسکری دباؤ ڈالنے لئے سرحدی علاقوں پر اپنے طیاروں کی پروازوں کو بھی اڑانا شروع کردیا۔پٹرولنگ ٹیم پر حملہ اور سرحدی علاقوں پر پروازوں سے بھارتی حکومت ایک بار ہل کے رہ گئی،نہرو نے جواب میں یہ بیان بازی کرنا شروع کردی کہ چین سے لداخ پر حملہ کا جواب دیا جائے گا اور چین کو سبق سکھایا جائے گا،اور یہ بھی کہ سرحدی علاقوں پر چینی طیارے اگر پرواز کرتے ہیں تو انہیں مار گرزیا جائے گا۔کیونکہ نہرو کو لگتا تھا کہ وہ اکیلا ہی چین کا مقابلہ کر لے گا ۔انہی دنوں پاکستانی فوج کے کمانڈر جنرل ایوب خان نے نہرو کو پیش کش کی کیوں نہ بحر ہند کے گرم پانیوں کی حفاظت مشترکہ طور پر کی جائے یعنی مشترکہ دفاعی معاہدہ۔لیکن نرو نے ایوب خان کی اس پیش کش کو ٹھکرا دیا۔
چین اور بھارت کے حالات اسی طرح کشیدگی میں چلتے رہے۔اسی دوران 1961 میں بھارت نے پرتگال کے خلاف جنگ کا آغاز کردیا۔میدان جنگ پرتگال نہیں تھا بلکہ بھارت کا مشہور سیاحتی مقام گووا تھا۔گووا ان دنوں میں پرتگال کے قبضہ میں تھا چونکہ پرتگال اپنے اصلی وطن سے دور اپنی افواج کو مزید وہاں نہیں رکھنا چاہتا تھا اس لئے اس نے وہاں سے جانے میں ہی عافیت خیال کی۔اس طرح گووا کے مقام پہ لڑی جانے والی اس جنگ میں بھارت کو فتح ہوئی۔فتح کے اس نشہ میں چُور بھارت نے اب پاکستان اور چین کوکسی خاطر میں لانا چھوڑ دیا۔تکبر کا یہ عالم تھا کہ 12 اکتوبر 1962 میں جب چین نے بھارت کو صلح کی پیش کش کی تو بھارت نے اسے مسترد کردیا۔چین نے بھی اسی رات اکسائی چن اور ارونا چل پردیش پر دھاوا بول دیا۔چین نے نہ صرف پانچ دنوں میں ان شہروں پر قبضہ جما لیا بلکہ بھارت کے ساتویں بریگیڈ کے کمانڈر جان دلوی کو زندہ گرفتار کرلیا۔چین اگرچہ آسام تک کا علاقہ اپنے قبضہ میں کرچکا تھا پھر بھی اس نے خود ہی جنگ بندی کا اعلان کردیا۔1962 کی بھارت چین جنگ کے چند ماہ بعد ہی پاکستان اور چین کے درمیان ایک سرحدی معاہدہ ہوا۔
پاکستان اور چین کے درمیان دوستانہ تعلقات کی بنیاد دراصل یہاں سے شروع ہوتی ہے۔پھر یہ دوستی ایسی بڑھی کہ ان دو ممالک کے دوستانہ تعلقات کے بارے میں یہ بات ضرب المثل بن گئی ہے کہ
Higher than Himalaya,Deeper than sea,Sweater than honey.
1962 کی چین بھارت جنگ اگرچہ چین نے خود ہی ختم کردی،پھر بھی نہرو امریکی صدر جان ایف کینیڈی سے استدعا کرتا رہا کہ اسے جدید جنگی ہتھیاروں سے مدد کرے،اور تو اور روس اور برطانیہ بھی بھارت کو جنگی فوجی امداد کی پیش کش کر رہے تھے۔ایسے میں bruce ridel اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ پاکستان کے پاس یہ ایک موقع تھا کہ چین کے ساتھ وہ کشمیر پر حملہ کردیتا۔لین پاکستان سیٹو اور سینٹو کا رکن ہونے کی وجہ سے ایسا نہ کرسکا کیونکہ امریکہ ایسا نہیں چاہتا تھا۔مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ کی بات مان کر ایوب خان نے بہت بڑی غلطی کی جس کا اعتراف بعد ازاں ایوب خان نے کیا بھی۔اگر واقعی اس وقت جنرل ایوب خان حملہ کر دیتا تو بھارت کسی صورت بھی دو محاذوں پہ اپنا دفاع نہیں کر سکتا تھا۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب چین نے اپنی مرضی سے جنگ بندی کا با قاعدہ اعلان کردیا تھا تو پھر بھارت کیوں امریکہ سے جدید اسلحہ لیتا جا رہا تھا اس کا جواب تاریخ کی کتابوں سے ہمیں 1965 کی پاک بھارت جنگ سے ملتا ہے کہ جو اسلحہ بھارت نے امریکہ سے حاصل کیا تھا وہ سب کا سب اس نے پاکستان پر حملہ میں استعمال کیا۔مدد خداوندی اور جذبہ شہادت کے باعث پاکستان کو اس جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی وگرنہ ہم سے ہر لحاظ سے کہیں طاقتور بھارت کبھی بھی شکست نہ کھاتا۔اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو اب بھی چین،بھارت اور پاکستان میں ویسی ہی صورت حال ہے بس فرق صرف یہ ہے کہ اب چین پاکستان کے ساتھ مکمل طور پہ کھڑا ہے۔اور دوسرا فرق یہ ہے کہ اس بار بھارت چین کے ساتھ ساتھ پاکستانی سرحدی علاقوں پہ بھی وقفہ وقفہ سے فائرنگ کرتا جا رہا ہے۔پاکستان کی قیادت کو 1962 والے حالات وواقعات کو ذہن میں ضرور رکھنا چاہئے اور کبھی بھی اس بھول یا زعم میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ بھارت چین کے ساتھ جنگ کر رہا ہے تو وہ ہمارا محاذ نہیں کھولے گا بلکہ ہمیں ہر وقت اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی آنکھوں کو کھلا رکھنا ہے اگرچہ چین بھارت کی صلح ہو بھی جائے تب بھی۔کیونکہ 1962 کے تین سال بعد ہی بھارت نے پاکستان پر حملہ کردیا تھا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.