
جذباتی قوم کی امیدیں اور منہ زور مہنگائی
منگل 28 ستمبر 2021

مراد علی شاہد
”بتاؤ بیٹی آپ کا کیا مسئلہ ہے“
لڑکی بولی قاضی صاحب پیچھے آواز نہیں آرہی تھی اس لئے میں یہ پوچھنے کے لئے آگے آئی ہوں کہ آپ کیا فرما رہے تھے؟
لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک جذباتی قوم ہیں،نہ ہی مسئلہ سے قبل سوچتے ہیں اور نہ ہی مسئلہ پیدا ہونے کے بعداس کا حل تلاش کرنے کے لئے سرکرداں ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
میری نظر میں اس کا ایک حل ہے اور وہ یہ ہے کہ امیدوں کے چراغوں کو گل کردیا جائے۔یعنی ایسے افراد سے اپنی امیدیں باندھ کر اپنی خواہشات کی تذلیل نہ کروائیں۔کیونکہ ازل سے پیدا شدہ کجی ایک روز میں درست نہیں ہو سکتی۔یہ حل میں نے چند روز قبل انڈین فلمسٹار سنجے دت کے ایک انٹرویو سے سیکھا۔اس کا کہنا یہ تھا کہ جیل نے مجھے ایک سبق سکھایا کہ کسی پر کبھی کوئی امید نہ رکھو۔اس کا فلسفہ بہت پر امید تھا ،اور وہ یہ تھا کہ کسی اور سے امید لگا بیٹھنا کہ وہ میرے لئے یہ کر دے گا،وہ کردے گا،سب امیدیں انسان کو اندر سے کمزور کر دیتی ہیں۔اس لئے کہ امید لگائے بیٹھنے والا انسان دوسروں پر خود کو منحصر کر لیتا ہے۔اور جو کسی اور پر انحصار کرنا شروع دیتے ہیں وہ تازیست اپنے اندر خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔وہ خود کو کبھی بھی پہچان نہیں پاتے۔اور ایسا ہی ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں سیاست سے ہٹ کر بھی آپ سب نے مشاہدہ کیا ہو گا کہ گھر میں جو کوئی فردِ خانہ اپنی ذمہ داریوں کو پہچان کر چلے،سمجھو اس کی شامت آگئی ہے۔ہر کوئی اسی پر تول و قناعت کر کے بیٹھ جاتا ہے۔اگر گھر میں موجود کسی کاہل و آلکس سے پوچھیں کہ وہ کوئی کام کیوں نہیں کرتا تو اس کا سیدھا جواب ہوتا ہے کہ بڑا بھائی ملک سے باہر گیا ہوا ہے۔گویا بڑا بھائی بھی انہیں امید دلانے میں شامل ہوتا ہے۔یہی برادر اکبر اگر شروع دن سے ہی اپنے تعاون سے انکار کر دے تو دیگر اہل خانہ کی امیدیں کبھی جڑ نہیں پکڑیں گی۔لہذا نہ امید لگائیں اور نہ ہی کسی کو امید دلائیں۔یہ بہت سے مسائل و معاملات کا حل بھی ہے اور قوم کے لئے آگے بڑھنے کے لئے مہمیز بھی ہے۔اب آتے ہیں عوامی امیدوں کی طرف جو ہم ہر نئی حکومت سے لگا بیٹھتے ہیں۔
گذشتہ تین برسوں میں تسلسل سے قیمتوں میں گرانی اور اشیائے خورونوش کی مہنگائی کا صدر مملکت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے نوٹس تو لیا ہے۔اس آرڈینیننس کا نام ہے پاکستان فوڈ سیکیورٹی فلو اینڈ انفارمیشن آرڈیننس۔اس حکم نامہ کا مقصد یہ ہے کہ بلاجواز مہنگائی،ذخیرہ اندوزی،ملاوٹ و دیگر اسی طرح کی سماجی برائیوں پر چھ ماہ کی قید و جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا ئیں گی۔دیر آید درست آید،لیکن ہماری قوم کا یہ مسئلہ نہیں ہے کہ صدر نے کوئی آرڈیننس جاری کردیا ،وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں نوٹس لے لیے یا پھر چیف جسٹس نے سو موٹو نوٹس لے لیا۔مسئلہ یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔حلقہ ارباب اقتدار حکم نامہ تو جاری کر دیتے ہیں لیکن عملی اطلاق کے فقدان کی وجہ سے ہاتھی کے پاؤں میں سب کے پاؤں آ جاتے ہیں۔اور مسئلہ یوں کا توں ہی رہتا ہے اور اسی توں اور یوں کے درمیان عوام میں تو تو میں میں ہو جاتی ہے۔آرڈیننس کے جاری ہوتے ہی تحصیل سے ڈویژن کی سطح تک افسر شاہی مکمل حرکت میں آچکی ہے اور وہ بھی سوشل میڈیا کی حد تک۔یعنی مارکیٹ کا چکر لگایا،چند تصویر بتاں لی ،اپلوڈ کیں اور اللہ اللہ خیر سلا۔گویا سابق حکومتوں اور حالیہ حکومت کے رویوں اور عملی اطلاق میں کوئی فرق نہیں۔تبدیلی تو تب ہو جب گذشتہ سے کچھ ہٹ کر اور بہتر ہو۔اگر حالیہ حکومت نے بھی سابقہ حکومتوں کی طرح مکھی پر مکھی ہی مارنا ہے تو پھر بلی بی ہم لنڈورے ہی بھلے۔کیونکہ جب تک ہم عوام حکومت،افسر شاہی اور اداروں پر امیدیں باندھے رکھیں گے تب تک نظام بدلنے والا نہیں ۔لہذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ مہنگائی قابو میں آجائے تو امید قائم کرنے کی بجائے عملی اطلاق کا سبب پیدا کرنا ہوگا۔اور اس کے لئے سال نہیں سالوں کی تپسیا چاہئے۔کیونکہ
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.