ہم زندہ قوم ہیں

ہفتہ 4 اپریل 2020

Muzamil Shafique

مزمل شفیق

قوم ایک ایسی مضبوط زنجیر کا نام ہے۔ جس میں ہر رنگ و نسل،ہر زبان،ہر پہچان کے لوگ کڑی سے کڑی ملا کر ایک قوم کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ بلاشبہ وہی قومیں کامیابیوں کی منزلیں چھوتی ہیں۔ جنہوں نے اپنی پہچان سے زیادہ قوم کی پہچان کا خیال رکھا ہوتا ہے۔ نہ صرف ایسی قومیں کامیابیوں کو اپنا مقدر بنا لیتی ہیں بلکہ تاریخ میں اپنا مقام پیدا کر لیتی ہیں۔

ہر قوم پر مشکل کی گھڑی آتی ہے۔ مشکل کی گھڑی بظاہر قوم کو نقصان تو لازمی پہنچاتی ہے۔لیکن یہی وہ وقت ہوتا ہے۔ جب قوموں کے اندر احساس بڑھ جاتے ہیں اور ارادے مزید مضبوط ہو جاتے ہیں۔ نتیجے میں نئی تاریخیں رقم ہو جاتی ہیں۔ اگر موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو ہر طرف کرونا وائرس کی وبا نے دنیا کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

یہی مشکل وقت چین کے لئے بھی تھا۔

لیکن یہی وہ وقت تھا جب انہوں نے اس وبا کو مات دیکر سرخرو ہونا تھا۔انہوں نے بحیثیت قوم ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور آج کورونا کی وبا سے کامیابی کے ساتھ لڑنے کے بعد دوسرے ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ ان حالات کا موازنہ اگر ملک پاکستان سے کیا جائے تو پاکستان بھی اس مشکل گھڑی سے گزر رہا ہے۔یہی وہ وقت ہے ہمارے لئیبھی ایک قوم بننے کا۔ یہی وہ وقت ہے ہمارے لئے جب قومیں مشکل وقت سے لڑ کر سرخرو ہوتی ہیں۔

ہمیں اس چیز پر خوشی ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا طبقہ موجو د ہے۔ جو ان حالات کا ذمہ داری کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے۔ ان ہنگامی صورتحال میں کہا گیا کہ طبی عملے کی ضرورت ہے تو جواب میں لبیک کہا گیا۔ بھوک و افلاس ختم کرنے کے لیے عطیات کی ضرورت پڑی تو بھی لبیک کہا گیا۔ بولا گیا لوگوں تک کھانا پہنچانا ہے تو بھی لبیک کہا گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ لبیک بولنے والا طبقہ کونسا ہے؟ لبیک بولنے والا طبقہ ہماری نوجوان نسل کا ہے۔

جنہیں یہ احساس ہوگیا ہے کہ اس ملک کی مٹی سے وفا ان کے خون میں شامل ہے۔جنھیں یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ ہمارے جینے کا مقصد کیا ہے۔جنہیں اس چیز کا اندازہ ہو گیا ہے کہ انسانی جان کی کیا قیمت ہے۔ بحیثیت قوم ہم میں حب الوطنی کا جذبہ بڑھ گیا ہے۔ شاید اب اس مشکل گھڑی کا مقابلہ کرنے کے بعد ہم ایک عظیم الشان قوم بن کر ابھرے گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :