حکومتِ پاکستان کا قابلِ تعریف اقدام

بدھ 22 اپریل 2020

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

پاکستان کی تاریخ میں احساس ایمر جنسی کیش پروگرام وہ واحد پروگرام ہے جس کے ذریعے حقیقی مستحقین کو بلا تفریق فائد ہ پہنچایا جا رہا ہے۔ اور پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا پروگرام ہے جو سیاسی اثر و رسوخ سے بھی پاک ہے ۔اسی لیے اگر اسے حقیقی فلاحی پروگرام کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ فلاحی ریاستوں میں فلاحی پروگرام وہ ہوتے ہیں جن میں کسی قسم کا امتیاز نہ کیا جائے ۔

جو ریاست یا منصوبہ صرف حکمرانوں کے مفادات تک محدود ہو وہ فلاحی نہیں کہلاتا ۔حقیقی فلاحی ریاست اسے کہتے ہیں جو لسانی ، مذہبی ، علاقائی، اقتصادی اور معاشرتی امتیاز ات سے پاک ہو۔
پاکستان کی تاریخ میں بہت کم ایسے منصو بے ملیں گے جن سے عام آدمی کو فائدہ ملا ہو۔ 2008ء میں پاکستان پیپلز پارٹی بر سرِ اقتدار تھی۔

(جاری ہے)

اس وقت کی حکومت نے غریب اور پسماندہ طبقے خصوصاََ عورتوں کو مالی امدادفراہم کرنے کے لیے ” بینظیر انکم سپورٹ پروگرام“ شروع کیا۔

اگرچہ یہ پروگرام قابلِ تعریف ہے کیونکہ اس پروگرام کے تحت لاکھوں مستحقین افراد نے فائدہ اٹھا یا لیکن کچھ شک نہیں کہ اس میں شفافیت کا عنصر کسی حد تک نہ ہونے کے برابر تھا۔ موجودہ حکومت نے اس پروگرام میں کچھ ترامیم کی ہیں جن کی وجہ سے انھیں اپوزیشن کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اور اب جبکہ پوری دنیا کو کرونا وائرس کی صورت میں ایک قہر کا سامنا ہے ، حکومت وقت نے احساس ایمرجنسی پروگرام شروع کیا ہے ۔

جو کامیابی کے ساتھ روا ں دواں ہے ۔ اس کا کل بجٹ 144 ارب روپے ہے ۔ اس پروگرام کے تحت ہر مستحق خاندان کو بارہ ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔ حکومت کے اس منصوبے سے ایک کروڑ بیس لاکھ گھرانے مستفید ہوں گے۔ اس پروگرام کی سب سے قابل تعریف بات یہ ہے کہ اس میں ہر شخص نے اپنے گھر بیٹھ کر ایک SMSکے ذریعے اپنی رجسٹریشن کروا ئی ۔ اسی وجہ سے سابقہ ادوار کے تمام پروگراموں سے یہ قطعاََ مختلف اور آسان ہے ۔


اگر ماضی میں ایسے ہی پروگراموں خصوصاََ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بات کی جائے تو اس میں شفافیت کسی حد تک نہیں تھی۔اُس دور میں حکومت کے منتخب اور غیر منتخب نمائندوں کو لوگوں کی رجسٹریشن کروانے کا اختیار دیا گیا۔ جس کی وجہ سے اُس وقت کے با اثر لوگوں نے من پسند افراد کے نام لکھوائے اور جن مستحق افراد کا نام اُس پروگرام میں دیا گیا انھیں با اثر لوگوں کی خوشامدیں کرنا پڑیں اور منتخب نمائندے جو کہ عوام کے ووٹوں سے ہی منتخب ہوتے ہیں ، وہ کہتے تھے کہ ہم نے آپ کا کام کروا دیا ، آپ ہمارا یہ کام کر دیں ۔

یعنی بات بات پر احسان جتلاتے تھے جیسا کہ وہ قومی خزانے سے نہیں بلکہ اپنی جیب سے دے رہے ہوں۔جبکہ موجودہ احساس ایمرجنسی پروگرام ایک انتہائی زبردست آسان طریقہ کار سے شروع کیا گیا ہے ۔ مستحقین کو نہ تو کسی با اثر شخص کے دروازے پر جانا پڑتا ہے اور نہ ہی کسی کا احسان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہر مستحق نے خواہ عورت ہو یا مرد، اپنے گھر میں بیٹھ کر ایس ایم ایس کے ذریعے رجسٹریشن کروائی۔

اِس آسان اور قابل ِ تعریف طریقہ کار کی وجہ سے لوگوں کی نہ تو عزتِ نفس مجروح ہوئی اور نہ ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ میں نے خود کئی لوگوں کو احساس ایمر جنسی پروگرام کے طریقہ کار کو سراہتے ہوئے سنا ہے ۔وہ حکومت کے اس طریقہ کار سے بے حد خوش ہیں۔
جہاں تک شفافیت کی بات ہے تو وہ بھی اس احساس ایمرجنسی پروگرام میں واضح ہے ۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام قابل ِ تعریف ہے لیکن اس میں مستحقین کے علاوہ غیر مستحق افراد نے بھی فائدہ اٹھایا ۔

حتیٰ کہ گریڈ 17اور 18تک کے افسروں نے بھی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے جن کی تنخواہیں ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ تک بلکہ اس سے بھی زیادہ تھیں۔ظاہر ہے جب ایسے پروگراموں میں غیر مستحقین افراد فائدہ اٹھاتے ہیں تو ایسی صورت میں مستحق لوگوں کے حق پر ڈاکا پڑتا ہے ۔ موجودہ حکومت نے تقریباََ آٹھ لاکھ بیس ہزار سے زائد ایسے غیر مستحق افراد کے نام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے خارج کیے جو اس پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔

بلکہ ان لوگوں پر کیسز کا اندراج بھی ہو ا اور رقوم بھی واپس لی گئیں ۔اس لیے اگر بینظیر انکم سپورٹ کے مقابلے میں احساس ایمر جنسی پروگرام کی بات کی جائے تو یہ انتہائی شفاف پروگرام ہے ۔
اس وقت جبکہ عالمی معیشت تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہی ہے اورامریکہ ،چین ، اٹلی ، سپین اور فرانس جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی کرونا وائرس کی وجہ سے معاشی بد حالی کا شکار ہیں۔

ایسے حالات میں احساس ایمر جنسی پروگرام جیسا منصوبہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی دیکھنے کو نہیں ملا ۔ کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہو چکے ہیں ۔ صنعتیں کسی حد تک بند ہو چکی ہیں۔ ایسے حالات میں ہمارے ملک میں احساس ایمر جنسی پروگرام کا انعقاد حکومت کا انتہائی قابلِ تعریف اقدام ہے ۔اگرچہ ایسے حساس اور مشکل ادوار میں ایسے فلاحی پروگرام حکومتوں کی ذمہ داری ہوتے ہیں لیکن ایک مقروض اور معاشی لحاظ سے غیر مستحکم ملک میں احساس ایمر جنسی پروگرام حکومت کا قابل ِ ستائش کارنامہ ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :