ادویات اوراشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتیں اور قلتیں

جمعہ 21 جون 2019

 Nasir Alam

ناصرعالم

کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ جن میڈیسن کو زندگی بچانے والی ادویات کانام دیا جارہاہے وہ بازار اور مارکیٹ میں ناپید ہوتی جارہی ہیں جس کے سبب مریض مرض کی تکلیف کے ساتھ ساتھ ذہنی کوفت اور کرب میں بھی مبتلا ہیں ان ادیات میں انسولین سرفہرست ہے جسے شوگر کے مریض صبح وشام استعمال کرتے ہیں بلکہ اس کے استعمال پر مجبورہیں کیونکہ اس کے بناء ان کی تکلیف کو دفع کرنے کیلئے کوئی دوسرا چارہ نہیں ،مقام افسوس یہ بھی ہے کہ حال ہی میں دیگر ادویات کی طرح انسولین کی قیمتوں میں بھی کئی فیصد اضافہ کردیا گیا جنہیں لوگ چاروناچار اورمجبوراََ خریدرہے ہیں مگر اس کے باوجود بھی انسولین سمیت کئی ادویات مارکیٹ سے غائب ہیں ،کیوں غائب ہیں؟ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں تاہم ادویات ناپید ہونے کے سبب لوگوں کی پریشانیوں اورمشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ،انسولین کے ناپید ہونے کے حوالے سے سامنے آنے والی اطلاع کے مطابق یہ انجکشن مارکیٹ سے غائب ہے جس کے نتیجے میں شوگر کے سبب تکلیف میں مبتلا مریض اب شدید ذہنی کوفت اورکرب میں بھی مبتلا ہوگئے ہیں جوانسولین کی تلاش میں دردرکی ٹھوکریں کھاتے نظر آرہے ہیں ، شوگر کے مریضوں کیلئے مختص اورتجویز کردہ انسولین کی مارکیٹ میں قلت پیداہوگئی ہے جس کے سبب اس مرض میں مبتلا افراد ایک تو مرض کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا تھے اور اب انجکشن کی قلت کی وجہ سے ذہنی پریشانی میں بھی مبتلا ہوچکے ہیں،اس حوالے سے مقامی لوگوں اور شوگر میں مبتلا مریضوں کا کہناہے کہ ایک طرف انسولین انتہائی مہنگی ہے مگر اس کے باوجود بھی مریض کسی نہ کسی طریقے سے اسے خریدنے پر مجبور ہیں مگر دوسری طرف نہ صرف اس انجکشن کی ریٹ بڑھادی گئی بلکہ اب یہ انجکشن بازاراورمارکیٹ سے غائب بھی ہوگیاہے جس کے سبب مریض جس پریشانی اور کرب سے گزررہے ہیں وہ صرف شوگر میں مبتلا مریض ہی جانتے ہیں ، بعض ادویات یا انجکشن کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ مریض اس کے بغیر یا تو زندہ نہیں رہ سکتا اور یا اس کی بناء انتہائی شدید تکلیف میں مبتلا رہتا ہے مگر مقام افسوس ہے کہ حکومت اور دیگر حکام کوان مریضوں کی اس تکلیف کا ذرہ بھر احساس نہیں جو اس وقت انسولین انجکشن کی تلاش میں سرگرداں پھرتے نظر آہے ہیں،اس کے علاوہ دیگر کئی اقسام کی ادویات کی قیمتیں بڑھنے اور مارکیٹ میں غائب ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں جس پر عوام افسوس ہی کرسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس کا کوئی مداوا نہیں اور جن کے پاس مداوا ہے وہ خاموش تماشائی کا کرداراداکرہے ہیں،یہ بھی اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ سوات سمیت صوبے بلکہ ملک کے مختلف علاقوں میں جعلی اور دو نمبر ادویات کا کاروبار بھی ہورہاہے ،لوگ امراض سے چھٹکارا پانے کیلئے ادویات استعمال کررہے ہیں مگردونمبر ادویات کے سبب یاتو ان کی تکلیف مزید بڑ ھ جاتی ہے اوریا دیگر امراض کی لپیٹ میں بھی آجاتے ہیں بقو ل شاعر دردکچھ اوربڑھ گیامیں نے جو کی دوائے دل اور یا مرض بڑھتا گیا جوں جوں دواکی،عوام حیران وپریشان ہیں کہ آخر انہیں کس جرم کی سزدی جارہی ہے،بعض کاروباری لوگ ان بے بس عوام کو غذا کے نام پر زہر کھلا رہے ہیں ،وہیں پکی پکائی اشیائے خوردونوش زہر ہی تو ہیں جو دن بھر بازاروں میں کھلے آسمان تلے پڑی رہتی ہیں جن پر پورادن گردوغبار پڑرہاہے یہی چیزیں کھانے کے بعدبھوک تو مٹاتی ہیں مگر استعمال کرنے والے کو کئی امراض میں بھی پھنسادیتی ہیں،ہم کہہ سکتے ہیں کہ سوات کے بے چارے عوام بے خبری اور لاعملی میں پیسے دے کر امراض اور موت خرید رہے ہیں ،اب تک جتنی حکومتیں آئیں سب نے دیگر وعدوں کے ساتھ ساتھ عوام کو صحت کی سہولیات اور ارزاں نرخوں پرمعیاری اشیائے ضروریہ فراہم کرنے کے وعدے بھی کئے مگر کسی بھی حکومت نے اس وعدے کو عملی جامہ نہیں پہنایا بلکہ دیگر وعدوں کی طرح اس وعدے کو بھی بھلادیا ، حکمران اقتدارکے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں اور دوسری جانب عوام یاتوبے وقت کی موت مررہے ہیں اور یا مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ،عجیب بات تو یہ ہے کہ لوگ اپنے پیسے دے کر ادویات اور اشیائے ضروریہ خرید رہے ہیں مگراس کے باوجود بھی انہیں معیار ی اشیاء میسر نہیں اورتو اوراب تو ادویات کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے جس نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے ،اسی طرح کے دیگر مسائل اورمشکلات نے مل کر عوام کا جینا محال کردیا ہے مگرحکومت کو ان کے حال پر ترس نہیں آتا تاہم اہل سوات نے ایک بار پھر حکومت اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ادویات کی قلت ختم کرنے سمیت عوام کو معیاری اشیاء ضروریہ کی مناسب نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کیلئے فوری اور موثر اقدامات اٹھائیں تاکہ ان کی تکلیف اور پریشانیوں میں کمی آسکے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :