
پولیس ہی نشانہ پر کیوں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021

پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ
(جاری ہے)
باپ کا کیا قصور تھا۔اس سے بھی زیادہ حیرانگی کی بات یہ ہے کے فیصلہ سازی کے عمل میں پولیس کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔معاہدہ حکومت کرتی ہے۔معاہدوں کی خلاف ورزی بھی حکومت کرتی ہے،لیکن ان کے نتائج بھگتنے کے لیے پولیس کو سامنے کر دیا جاتا ہے،۔ریاست مدینہ کے نام پر حکمرانی کرنے والوں کے دور میں چشم فلک نے یہ منظر دیکھا کہ گولیاں برسانے والے بھی عاشقان رسول تھے اور گولیاں کھانے والے بھی غلامان رسول تھیسانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس نے اپنی حکمت عملی کافی حد تک تبدیل کر لی ہے۔مسلح مظاہرین سے نمٹنے کے لیے بھی ان کے پاس محض لاٹھیاں اور ڈنڈے ہوتے ہیں۔یا پھر آنسو گیس کے شیل ان کا ہتھیار ہوتے ہیں۔ محکمہ پولیس کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ یہاں پر شہداکی ویلفیئر کیلئے اس طرح کے انتظامات موجود نہیں جو فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں میں موجود ہیں۔پولیس کے پاس نہ تو میں معیاری اسپتال ہیں۔نہ ہی ان کے بچوں کی تعلیم کے لئے کوئی اچھا سکول۔تھانوں میں کام کرنے والے تفتیشیوں کے حالات زندگی انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔ان کی ڈیوٹی کے اوقات کی کوئی حد مقرر نہیں۔ایک پولیس افسر پروٹوکول کی ڈیوٹی بھی کرتا ہے،جرائم روکنے کے لیے بھاگ دوڑ بھی کرتا ہے،ملزمان کو پکڑنے کے لیے ریڈ کرتا ہے،گرفتار ملزمان سے تفتیش کرتا ہے ان کے چالان عدالت میں پیش کرتا ہے, محکمانہ انکوائری کے لیے افسران بالا کے سامنے پیش ہوتا ہے،تھانوں میں نفری کی تعداد انتہائی کم ہے،موجودہ بدترین معاشی حالات کی وجہ سے جرائم کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے،لیکن منظور شدہ نفری وہی ہے جو آج سے کئی سال پہلے مقرر کی گئی تھی۔آخر کب تک پولیس نشانے پر رہے گی؟کب تک اس محکمے کے حالات اسی طرح ناگفتہ رہیں گے؟کب تک پولیس،مظاہرین کی گولیوں کا نشانہ بنتی رہے گی؟کب تک پولیس،نا اہل حکمرانوں کے غلط فیصلوں کے بھینٹ چڑھتی رہے گی۔پولیس ہماری پہلی فرنٹ لائن ہے۔اس کو جدید ہتھیاروں سے مسلح کرنا حکومت وقت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔پولیس کے جوانوں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دینا حکومت کے فرائض میں شامل ہے،جس سے وہ پہلو تہی نہیں کر سکتی۔اب وقت آگیا ہے کہ پولیس کی تنظیم نو جدید تقاضوں کے مطابق کی جاے۔اس محکمہ کو وہی سہولیات فراہم کی جائیں جو دیگر اداروں کو فراہم کی جا رہی ہیں۔تب کڑا احتساب ممکن ہے۔اس تنظیم نو میں صرف یونیفارم تبدیل نہ ہو بلکہ ان کی زہنی تبدیلی کیلے اقدامات کیے جائں۔اب اس امر کی بھی اشد ضرورت ہے کہ مظاہرین سے نمٹنے کیلے الگ فورس تیار کی جاے جسکو جدید آلات فراہم کیے جایں۔ جو لوگ سیکیورٹی اداروں پر حملوں اور انکے قتل میں ملوث ہوں انہیں عبرت ناک سزا دی جاے تاکہ پولیس کا بطور ادارہ مورال بحال ہو سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے کالمز
-
آن لائن احتجاجی تحریک
جمعرات 17 فروری 2022
-
توجہ کا طالب
جمعرات 10 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
فوجداری قوانین: مجوزہ ترامیم اور حقائق
جمعرات 3 فروری 2022
-
سانحہ مری۔مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
پیر 10 جنوری 2022
-
جمہوری روایات کو لاحق خطرات
بدھ 5 جنوری 2022
-
مولانا آرہے ہیں؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
سانحہ اے پی ایس۔ جس کے زخم آج بھی تازہ ہیں
جمعہ 17 دسمبر 2021
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.