آہ۔۔۔پروفیسر حبیب خٹک صاحب کی رحلت

منگل 22 دسمبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

یہ اپریل 2005ء کی بات ہے، میں ھانپتا ھوا، سٹاپ سے ایک کلومیٹر چل کر آئی ایم سی بی ایف ٹین تھری پہنچا، پروفیسر محمد حبیب خٹک IMCB,f..10/3 کے پرنسپل تھے جن کے حکم پر سیدھا ایک طلباء سے کچھا کھچ بھری کلاس میں، ھیڈ آف ڈیپارٹمنٹ جاوید اقبال شاہ صاحب چھوڑنے گئے، مختصر تعارف کروایا، بس میں نے پڑھانا تھا، سامنے کم از کم پچاس طلباء بیٹھے تھے، خیر پڑھانے کا تجربہ 1996ء سے تھا تاھم اتنی بڑی کلاس پہلی دفعہ سامنے آئی،  ایک اخلاقی واعظ سے یہ کلاس مکمل کی اور اس طرح کی پہلے دن ہی تین کلاسیں اور لینی پڑیں، درس و تدریس کا سلسلہ تو چلتا رہا ان دنوں مشرف حکومت تھی اور بھارت کے ساتھ "سی بی ایم" چل رہا تھا ھمارے کالج سے بھی دو طلباء کی سلیکشن ھونی تھی، پرنسپل پروفیسر حبیب خٹک صاحب نے کچھ دنوں بعد پروفیسر صبغت اللہ صاحب اور جناب چوہدری شجاعت حسین صاحب کے ساتھ سلیکشن کمیٹی میں مجھے بھی ڈال دیا، ھمارے طلباء عمیر جسوال جو آج کل مشہور سنگر ھیں، اور کوک سٹوڈیو میں شہرت پا چکے ہیں، اور دوسرے طالب علم  منیب اقبال تھے جو شاید آج کل تبلیغی جماعت سے منسلک ہیں دونوں میں سے عمیر جسوال کی سلیکشن ھوئی، اور عمیر جسوال سارک ایکسچنج پروگرام کے تحت بھارت کے دورے پر گئے، پڑھانے کے علاؤہ پروفیسر محمد حبیب خٹک صاحب نے مجھے کالج نیوز، میگزین، نیوز لیٹرز،  اسمبلی مینجمنٹ اور تمام تقریبات کی کمپئرنگ میرے حوالے کر دی، پروفیسر جاوید اقبال شاہ صاحب نے رہنمائی کی اور کالج میں ھونے والی تقریبات، تقریری مقابلے، کوئز پروگرام، محافل نعت یا کوئی فنکشن ھو اسٹیج سیکرٹری کی ذمہ داریاں  مجھے نبھانی ھوتی تھیں ، پروفیسر حبیب خٹک صاحب، انتظامی معاملات میں سختی کرتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ وہ کالج کو دسویں نمبر سے اٹھا کر پہلے، دوسرے  نمبر تک لے آئے تھے،  خٹک صاحب  کے سے، اس درجے اٹھنا بیٹھنا شروع ھوا کہ ذرا ذرا سی بات پر بھی وہ مشورہ کرتے تھے، ان کی رہنمائی، پروفیسر سعید گورایا صاحب کا خلوص اور محبت، پروفیسر ھارون خٹک صاحب کے دوستانہ مراسم، پروفیسر صبغت اللہ صاحب، پروفیسر شجاعت حسین صاحب،  کی علمی اور ادبی رہنمائی پروفیسر عبد الغفار صاحب، اور جناب ندیم صاحب، کرم خان صاحب اور طارق صاحب کی بھائی بندی مسلسل شامل حال رہی، جبکہ پروفیسر سعید صاحب وائس پرنسپل ، پروفیسر اسرار صاحب اور پروفیسر فائق خٹک صاحب سے بھی اچھی راہ و رسم رہی، حبیب خٹک صاحب کسی بات پر جاوید اقبال شاہ صاحب سے ناراض ہوئے تو مجھے بلا کر آرڈر تھاما دیا  کہ آپ ھیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ھوں گے میں نے انکار کر دیا کہ سر نہیں جاوید اقبال شاہ صاحب میرے محسن اور سنئیر ہیں میں یہ کام نہیں کر سکتا وہ قائل تو ھو گئے لیکن کہنے لگے کام میں آپ سے لوں گا، میں خاموش، خیر  کچھ ھی دنوں بعد "بین الکلیاتی مباحثہ"ھوا اور خٹک صاحب نے پانیر پرنسپل اور مشہور استاد پروفیسر شاید شمسی صاحب کو مہمان خصوصی بلایا، مجھے کہاکہ ان کے ساتھ کرسی پر آپ نے بھیٹنا ھے، میں نے اسٹیج سیکرٹری کے لیے ذوالفقار بخاری ایف ایس سی کے طالب علم کو تیار کیا تھا، بچے نے بہترین پرفارم کیا اجکل شاید کہیں ٹیلی کام میں اعلیٰ پوزیشن پر ہے، یہ تقریبات کا سلسلہ جاری رہا، اچھے ڈیبیٹر جن میں نقاش افضل ملک، حال آسٹریلیا، عمر فاروق، مصطفیٰ زیدی اور کئی دوسرے طلباء نے نمایاں پوزیشنز حاصل کیں، میگزین بھی تیار ھوا، نیوز لیٹر بھی، جناب بریگیڈیئر مقصود الحسن صاحب ڈی جی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن تھے  ان کی نگرانی میں اقبال کی نظموں پر تحت لفظ مقابلے ھوئے  جس میں نمایاں کام ھوا، بیسٹ ٹیچر اور اسٹیج سیکرٹری کا ایوارڈ بھی ملا، پروفیسر حبیب خٹک صاحب نے بہت عزت دی اور خاص کر اسمبلی میں خطاب کرنے اور بچوں کی تربیت میں فعال کردار ادا کیا، جس کے پیچھے خٹک صاحب کی کاوشیں شامل تھیں، سخت لہجے سے انتظامی اختیارات استعمال کرنے کی وجہ کئی اساتذہ نالاں بھی تھے تاہم ان کی کوششوں سے طلباء میں بہت بہتری آئی،  طلباء بھی ان کے ڈسپلن سے متاثر تھے، پروفیسر حبیب خٹک صاحب سے پہلے بھی تعارف تھا مگر ان کے ساتھ کام کرکے لطف آیا، بہت کچھ سیکھا، پروفیسر شجاعت حسین، اور پروفیسر ھارون خٹک صاحب سے کیے گئے مباحث یادگار ھیں، پروفیسر حبیب خٹک صاحب اور ان کی فیملی ھمارے گھر ، گاؤں بھی گئی اور والد صاحب سے مل کر بہت خوش ہوئے، ھم بھی ان کے گھر اور بیٹی کی شادی میں شریک ہوئے، بلکہ خٹک ڈانس سے بھی محظوظ ھوئے، ھمارے ساتھ ان کا تعلق تقریباً آخری دم تک رہا، گزشتہ سال محترم ندیم صاحب کے والد کی نماز جنازہ پر ملاقات ھوئی کہنے لگے"طلوعِ خورشید"میں روز پڑھتا ہوں یہ سلسلہ نہیں چھوڑنا نہیں ھے، میرے پاس وہ ملنے انڈس کالج بھی آئے، ایک منفرد اور ایکٹو شخص تھے، جنہوں نے شعبہ تعلیم میں خدمات سر انجام دیں، آج  ان کا انتقال ہوا، تو یوں لگا جیسے اپنے والد ایک مرتبہ پھر چلے گئے،  شدید دکھ ھوا کہ نماز جنازہ کی اطلاع دیر سے ملی مگر خٹک صاحب میری بلکہ ھم سب دوستوں کی دعا کا حصہ ہیں، امسال بڑے بڑے لوگ دنیا سے چلے گئے، اللہ تعالیٰ پروفیسر محمد حبیب خٹک صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔

(جاری ہے)

بے شمار یادوں کا حصہ رہے ہیں جن کا وقتا فوقتاً تذکرہ ھوتا رہے گا۔
خٹک صاحب۔۔۔۔۔طلوع خورشید تو جاری ھے، مگر موت کے بادل  اسے دھندلا کر دیتے ہیں۔۔۔!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :