گمشدہ وزیراعظم

اتوار 29 ستمبر 2019

Rehan Muhammad

ریحان محمد

زبردست۔واہ۔۔کیا کہنے۔۔شاندار۔۔۔ناقابلِ یقین۔۔۔کیا بات ہے۔ سبحان اللہ۔ ماشاء اللہ۔اسی طرح کے بے شمار الفاظ میرے منہ سے بے اختیار نکل رہے تھے۔کل جب میں وزیراعظم عمران خان کا uno کے سالانہ اجلاس میں دھواں دار جارحانہ خطاب سن رہا تھا۔اس تقریر کا سحر آج سارہ دن گزرنے کے بعد بھی ایسے ہی ہے جیسے ابھی ابھی سن کے ہٹا ھوں۔اور لگتا ہے اگلے کئی دنوں تک رہے گا۔

اس تقریر کا اثر ایسے میرے دلوں دماغ پر ایسے ھے جیسے ماضی میں عمران خان پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے میچ وننگ انیگز کھیلا کرتے تھے۔
 کل جب عمران خان کو خطاب کی دعوت دی۔عمران خان کا ڈائس تک آنا۔ان کے چہرے کے تاثرات ان کی باڈی لیگونج ایک الگ ہی داستان بیان کر رہے تھے۔ایک بڑے لیڈر میں جو بظاھر خوبیاں ھونی چاہیے وہ سب نظر آ رہی تھی۔

(جاری ہے)

خان صاحب نے کرکٹ کے دنوں میں بیشمار یادگار سپیل کروائے۔لیکن کل uno میں بطور لیڈر جو سپیل تھا۔وہ سب پہ بھاری تھا۔uno کے اجلاس میں تمام ممالک کے بڑے لیڈروں کی کارکردگی ان کا خطاب عمران خان کے خطاب کے آگے ڈھیر ھو گیا۔کیا پوری دنیا کے ٹی وی چینل سوشل میڈیا کے تمام اکاؤنٹ پر کوئی تھا تو وہ ھمارا وزیراعظم تھا۔ہر طرف اس کے چرچے ھر طرف اس کی باتیں۔

 کل مجھے وہ عمران خان نظر آیا جو وزیراعظم بن کر کہیں گم ھو گیا تھا
 کل مجھے وہ عمران خان نظر آیا جس کی وطن عزیز کو ضرورت ھے۔
 کل مجھے وہ عمران خان نظر آیا جس کی ہر جنبش سے ایک ایک لفظ سے قوم کے لئے کشمیریوں کے لئے عالم اسلام کے لئے درد ھے۔ کل مجھے وہ عمران خان نظر آیا جو اپنے ملک اور عوام کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہے۔

کل مجھے وہ عمران خان نظر آیا۔جو ایک بہادر ناڈد بیباک لیڈر ھے۔ کل مجھے وہ عمران خان نظر آیا جو ایک قرضوں میں جکڑی قوم کی عزت و وقار بلند کرنا چاہتا ہے ۔ کل مجھے وہ عمران خان نظر آیا جس نے بلا تفریق امیر ھو یا سپر پاور ملک ان کے ھائی پاور لتے لئے۔ان طاقت ور امیر ملکوں کو ان کو آئینہ دیکھایا کہ کس طرح ترقی پزیر ملکوں کا استحصال کرتے ھیں۔

یہ ملک منی لینڈرنگ ۔میں ملوث ھیں۔چوروں ڈاکوؤں کی پشت پنہاء کرتے ھیں۔امریکہ جیسے ڈکٹیٹر دہشتگرد ملک کو اس کی اوقات یاد دلائی۔میں نے اپنی زندگی میں کسی بھی ترقی پذیر غریب ملک کے وزیراعظم کو اس دلیری اور اعتماد کے ساتھ ایسا خطاب کرتے نہیں دیکھا سنا۔خان صاحب نے جس انداز سے uno کے اجلاس میں ھمارے جذبات احساسات کی ترجمانی کی ھے اس کی مثل نہیں ملتی۔

جس شدت سے کشمیر اور کشمیریوں کے حقوق کی ان کے حق خود ارادیت کی بات کی ان پر کئے گے انڈین مظالم ں یان کئے یہ کسی عام لیڈر کے بس کی بات نہیں۔ کل مجھے اپنا گمشدہ عمران خان مل گیا جس کا 97 سے 2018 تک سپورٹر رہا۔
 اب جب کے مجھے اپنا گمشدہ وزیراعظم عمران خان امریکہ میں uno کے اجلاس سے کل مل گئے ھیں۔اب ایک بار پھر سے میری توقعات امیدیں خان صاحب سے بہت زیادہ بھر گئی ھیں۔

کہ دور امریکہ سے واپس آ کر دوبارہ گم نہیں ھوں گئے۔ایک طاقت ور وزیراعظم کی طرح ملک کو پوری ایمانداری سے چلائیں گئے۔ملک کی ڈوبتی ھوئی معیشت کی بحالی کے لئے اچھے موثر اقدامات کریں گے۔روزگار اور کاروباری مواقع پیدا کریں گے۔تعلیم اور صحت کی بحالی کے لئے اپنے منشور پر فل فور ہنگامی بنیادوں پر عمل درامد کریں گے۔ان سب سے بڑھ کر سب سے پہلے اپنی ناکام کابینہ میں ردوبدل کریں۔

اچھے سمجھدار سنجیدہ وزرا کا انتخاب کریں۔جو ملک کے نظام کو بہتر طریقہ سے چلا سکیں۔ خان صاحب اب ھمارے پاس کھونے اور گم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں۔اس قوم کی آس امید کی آخری کرن آپ ہو۔اتنی تباہ کن اننگز بیرون ملک کھیلنے کے بعد اپنے ملک میں اپنے ھوم کراوڈ پر ناکام نہ ھونا۔اپنے ملک میں بھی اسی طرح کی تباہ کن ایک اننگز کی نہیں ہر اننگز کی ضرورت ھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :