مفت کی تفریح بھائی چارے کی علامت

جمعہ 10 جنوری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

پنجاب کی روایتی رنگارنگ کی ثقافت کھیل تماشے عوام کی مفت کی تفریح اور بھائی چارے کی علامت چلے آ رہے تھے ان میں ساندل بار کے بھورے خرگوش کی تیز رفتار قیمتی سدھارے ہوئے کتوں کے ساتھ جنگل میں ریس امیر غریب کی ایسی تفریح جس کے چرچے ملک بھر میں تھے خواب خر گوش کی مثال تو چلی آتی ہے مگر ساندل بار کا خرگوش تیز رفتاری میں اپنا ثانی نہیں رکھتا صدیوں سے اس کے قصے کہا نیاں چلی آ رہی ہیں موسم سرما جنوری فروری کے مہینوں میں اپنے سدھارے ہوئے دوڑیں لگانے والے شکاری کتوں اور نو کر چکروں شائقین کے ساتھ دلا بھٹی کے شہر پنڈی بھٹیاں میں ان کا قیام طعام کا بندوبست ہفتوں رہتا شدید سردی میں شکاری کتوں سمیت طوطی باجوں دھول دھمکوں کے ساتھ امرا راجے مہاراجے حکمران ساندل بار کے جنگل کا رخ کرتے اور وہاں اپنا کیمپ قائم کر کے خر گوش کے ماہر شکاریوں کی مدد سے بھورے خرگوش کو بلوں سے باہر لا کر شکاری کتوں کو خرگوش کو پکڑنے کیلئے ان کی دوڑیں لگواتے جنگلی ماحول میں کتوں اور خرگوش کی ریس کے نظارے اور دھول دھمکوں طوطی باجے کی آوازیں اور بھنگڑا ڈالتے نوجوان ڈولے گاتے دیہاتی اور کتوں کے مالک کتوں کو ہلہ شیری کرتے داد دیتے جنگل میں منگل کا سماں پیش کرتا ہزاروں افراد خرگوش اور کتوں کی ریس سے لطف اندوز ہوتے جنگل میں وہی روایتی کھانوں کے کھابے کسی بھی کتے کے جیت پر ہلڑ بازی نوٹوں کی بارش مبارکیں کا سلسلہ بھی دیکھنے کو ملتا اور جیتنے والا کتا جنگلی خرگوش اپنے مالک کے قدموں میں زندہ لا کر رکھتا اور شاباش لیتا کتے کو سدھانے والوں اور نوکروں کو بھاری انعامات سے نوازہ جاتا آتش بازی کے مناظر لوگوں کی آوزوں طوطی باجوں سے جنگل گونج اٹھتا بندر ریچھ مداری والے بھی اس ہجوم میں کرتب دکھاتے اور کمائی کرتے دیگر کھیل تماشے بھی اس کھیل کا حصہ بن جاتے اور شکت کھانے والے کتے کو سدھارنے والے اور نوکر منہ تکتے رہ جاتے اکثر اوقات تو بھورا خر گوش دوڑنے میں سبقت لے جاتا اور کتوں کو دوڑ کے دوران ایسا جل دیتا ان شکاری کتوں کی تیر رفتاری کے باعث ٹانگیں ٹوٹ جاتیں اور انتہائی قیمتی کتے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بیکار ہو جاتے پنجاب کے اس روایتی کھیل کو دیکھنے کیلئے فلیڈ مارشل محمد ایوب خان راجے مہارجے بڑ ھے زمیندار فوجی افسران بیوروکریٹ فلمسٹار بھی آتے جاتے رہے ہیں شکاری کتے لمبی لمبی ٹانگوں لمبوترے منہ شنڈول پتلا جسم دوڑلگانے میں مشتاق نفیس بھی ہوتے ہیں ان کی تربیت کرنے والے ماہر ان کو بلا ناغہ ریس اچھی خوراک اور طاقت بڑھانے والے مربہ جات ابلا ہوا گوشت گرم بسترے مالیش کرنے والے نوکر چاکر ان کی صحت کیلئے ادویات سمیت ہر سہولت میسر لاکھوں کے ان پر اخراجات ان کو واک بھی کرائی جاتی ہے دوڑ لگانے اور تیز رفتار خرگوش کو پکڑ کر زندہ لانے کی تربیت ہی ان کا کمال ہے سردی سے بچنے کیلئے ان کے جسم پر گرم لباس گرمیوں میں موسم کے مطابق سہولت جو کہ امیروں لینڈلاڈ لوگوں کا ہی شغل ہے مگر اس کھیل سے ہر سال لوگوں کو دو ماہ تک کمائی کرنے کا موقع بھی ملتا تھا مگر چند سالوں سے جنگلی حیات میں کمی آنے سے کتوں کے شائقین نے ایسے کلب بنا لئے ہیں جہاں کتوں کی ریس کاروبار بن کر رہ گئی ہے اس ریس میں الیکٹرونک خرگوش چھوڑ کر کتوں کی ریس کے مقابلے ہوتے ہیں اور پنجاب کے اس کھیل کو جنگلی حیات اور عام لوگوں سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چھین لیا گیا ہے جو کہ علاقہ کے لوگوں کی مفت کی تفریح تھی تھکے ہارے انسان چند گھنٹے اس ریس کو دیکھ کر آلودگی سے پاک فضا میں سانس لینے اور لطف اندوز ہونے کا موقع ملتا تھا اب ایک ایسا خرگوش کی تیز رفتاری بھی علاقہ میں اس قدر مشہور ہوئی اس خر گوش نے سالوں زندگی پائی اور ہر سال کتوں کے شائقین اس خرگوش کو ریس لگانے کیلئے بل سے نکالتے مگر یہ کتوں کے قابو میں آیا اور متعد د کتے ریس لگاتے ہوئے دم توڑگئے یا ان کی ٹانگیں ٹوٹ جاتیں اور دوڑنے کیلئے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ناکارہ ہوجاتے اس کھیل تماشے سے لوگوں کا دو ماہ تک روزگار بھی چمک اٹھتا اور لوگ دور دور سے اس تفریح کو دیکھنے کیلئے آ تے جاتے تھے جنگی حیات کے اس باسی کی نسل بتذریج ختم ہوتی جا رہی ہے عدم تحفظ اس کی نسل کا مقتدر بنا ہوا ہے محکمہ جنگلی حیات کو بھوڑے جنگلی خرگوش کی نسل کی افزائش اور تحفظ کی جانب توجہ دینی چاہیے یہ بھی قذرت کا انسانوں کیلئے تحفہ ہے اس کو بھی جینے کا حق ہے اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ان کی نسل بھی ساندل بار سے ختم ہو جائے گی اور یہ جنگل کا باسی ہماری نسلیں کتب میں ہی دیکھ پائیں گی ایسا ہر گز نہیں ہونا چاہیے اس کی نسل کا تحفظ اور افزائش ضروری ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :