وزیراعظم کا ملاوٹ کے خلاف مثبت قدم

ہفتہ 15 فروری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

ملاوٹ کے خلاف ایمرجنسی کا نفاذکر کے نیشنل ایکشن پلان ایک ہفتہ کے اندر مرتب کرنے کی وزیر اعظم عمران خان نے تمام صوبوں کو ہدایت کر دی ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کرنے والے کو لوگوں کی زندگی سے کھیلنے نہیں دیں گے جبکہ انہوں نے فوڈ ُپرائس مانیٹرننگ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی سیل بنانے کا فیصلہ ملاوٹ کی روک تھام کیلئے تمام صوبوں کو ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے۔


 وزیر اعظم عمران خان نے وڈیوکال میں اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے ملاوٹ کی وجہ سے متعدد بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ہمارے بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں وزیر اعظم عمران خان نے عوام کے دل کی بات کہ دی ہے ملاوٹ مافیا نے قوم کو بیمار یوں سے دوچارکر کے ہسپتالوں میں پہنچانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ملاوٹ کے باعث ہی ملک بھر کے ہسپتالوں میں اس قدر رش کو دیکھ کر دکھ بھی ہوتا ہے ہم پون صدی میں ملاوٹ پر قابو نہیں پا سکے ملاوٹ مافیا کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے برحال یہ بہت ہی اچھا اقدام ہے اگر ملاوٹ کے خلاف ایمرجنسی کا نفاذکر کے نیشنل ایکشن پلان پر وزیر اعظم عمران خان کی مثبت سوچ کے مطابق فرضی اعدادوشمار کی روپوٹس اور فوٹو سیشن سے کارکردگی سے ہٹ کر قومی سوچ کے تحت عملدرآمد ہوا تو یہ موجودہ حکومت کا بہت پڑا کارنامہ ہو گا اور صحت معاشرہ کے قیام میں پیش رفت ہو گی اس سے قبل بھی کئی بار اپنے کالموں میں اس کا اظہار کر چکا ہوں کرپشن سے بھی ملاوٹ مافیا سنگین ہے غور کریں کھانے پینے کی اشیاء سے بچوں کی اموات ہوئیں ہیں اس کے باوجود مضر صحت کھانے پینے کی اشیاء کی روک تھام نہیں ہو سکی عوام یہ سوال کرتے آ رہے ہیں بچوں کی اموات کا ذمہ دار کون ہے محض فوڈ پوائینٹ کو سیل کرنے بھاری جرمانہ کرنے کی کارروائیاں ذمہ داروں کیلئے کافی نہیں یہ تو اعداد وشمار پیش کر کے حکومت کو اپنی کارگردگی دیکھانے کے مترادف ہے اور اصل حقائق سے نظریں چرانا ہے ایک بچہ کی موت چپس کھانے سے ہو یہ کتنے دکھ کی بات ہے اگر اس پر ان کے والدین کو انصاف نہ ملا اور ذمہ داروں کو کڑی سزائیں نہ ملی اور روایتی کاروائی ہوئی تو بچوں کی اموات معمول بنی رہیں گی یہ کرپشن سے بھی سنگین مسئلہ ہے جس سے ہمار ے بچوں سمیت پاکستان کے عوام کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے اور بیماریوں کو بھی مسلسل فروغ مل رہاہے اس کے ذمہ دارانسانوں کے قاتل ہیں ان کیلئے سزائے موت اور ان کی جائیدادیں ضبط سے کم سزائیں نہیں ہونی چاہیں۔

(جاری ہے)

 غور کریں عوام اپنے سمیت بچوں کو گند اور مضر صحت اشیاء خورد ونوش کھلانے پر مجبور ہیں اور پاکستان کے عوام کی صحت اور زندگیوں سے ملاوٹ مافیا کھیلنے اور چاندی بنانے میں مصروف ہیں غیر معیاری چپس ٹافیاں پکوڑیاں بھلے گول گپے سموسے پکوڑے مٹھائیاں اور دیگر اشیاء جو کہ مرغیوں اور جانوروں کے کچرا اور غلاظتوں سے تیار آ ئل اور گھی رنگائی کلر سے تیار کر کے فروخت جاری ہے اور مٹھائیوں میں مضرصحت کیمیکل اور فوڈ کلر کے بجائے رنگائی والے کلر کا استعمال کیمیکل والے دودھ سے مضر صحت کھویا کا استعمال معمول بنا ہوا ہے اسی زائد المعیاد غیر معیاری جوسز اور مضر گوشت کا فاسٹ فوڈ میں کا استعمال کیمیکل دودھ دہی اور غیر معیاری تلی ہوئی اشیاء کی فروخت معمول ہوں تو بیماریوں کو ہی فروغ ملے گا اور اموات بھی ہوں گی یہ کتنے دکھ کی بات ہے۔

 پاکستان میں عوام کو معیاری اشیاء خورد نوش بھی میسر نہیں آ خر عوام کا قصور کیا ہے ان کو موذی امراض میں کیوں متبلا کیا جا رہا ہے ان درندوں کو کھلی چھٹی کیوں متعلقہ اداروں نے آنکھیں کیوں بند کر رکھی ہیں ان لوگوں کو قومی سوچ لیکر ان انسانی قاتلوں کو عبرت ناک سزائیں دلوانے کا عہد کر لینا چاہیے اسی صورت میں ہی اشیاء خورد ونوش کا معیار قائم ہو سکتا ہے۔

موٹر وے سے انتہائی مضر صحت گوشت پشاور، روالپنڈی ،اسلام آ باداور لاہور بھجوانے کا دھند بھی معمول بنا ہوا ہے کبھی کبھار اچانک چھاپے میں منوں مضرصحت گوشت رنگ ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد یہ گوشت چند کلو کاروائی کیلئے رہ جاتا ہے ۔دیکھاوے کے طور پر کاروائی کر کے باقی گوشت چھوڑ دیا جات ہے جبکہ کیمیکل سے تیار کردودھ بھی ان شہروں کو بھجوانے کا دھندہ دن رات جاری ہے مگر ان کی روک تھام ممکن نہیں دیتی ایسی صورت نااہلی سے کم نہ ہے عوام اور اپنے مستقبل کی فکر تک نہ ہے اور ان کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے۔

 
کسی بھی حکومت نے اس قاتل مافیا سے عوام کو نجات دلوانے کی جانب سخت اقدامات نہیں گئے دھیلی رسی نے ہی اس مافیا کو چھوٹ دے رکھی ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کیلئے عوام میں شعور بیدار کرنے کے ساتھ تعلیمی اداروں میں سیمینار کا بھی انعقاد ضروری ہے ان کو مضر اشیاء سے بھی آگائی دی جائے اور والدین اپنے بچوں کوبھی ایسی اشیاء کے استعمال سے گریز کریں اور فوڈ پوائینٹ کھانے پینے کے پوائینٹ کی چیکنگ کا باقاعدگی سے سلسلہ بنائیں بلا امتیاز کاروائی اور موٹرویز قومی شاہراہوں پر چیکنگ بھی جاری رکھیں موجودہ حکومت کو اس جانب سختی کے ساتھ کاروائیوں کا سلسلہ شروع رکھنا چاہیے کیونکہ یہ کرپشن سے بھی سنگین ایشو ہے اس پر سمجھویہ نہیں نہ ہوملاوٹ کے خلاف ایمر جنسی بنیادوں پر کاروائیاں جاری رکھنے سے ہی اس مافیا کی حوصلہ شکنی ہو گی وزیر اعظم عمران خان اس ایشو کی جانب پڑھیں قوم ان کے ساتھ ہوگی عوام کی صحت زندگیوں سے کھیلنے والوں کیلئے عبرت ناک سزائیں ہو نی چاہیے ملاوٹ مافیا قوم وملک کا دشمن ہے صحت مند قوم ہی چییلجوں کا مقابل کر سکتی ہے پوری قوم نے ملاوٹ مافیا سے نجات پانے کا عہد کر لینا چاہیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :