
لکشدویف کے مسلمان خطرے میں!
پیر 7 جون 2021

صاحب شیراز
(جاری ہے)
قارئین اکرام!لکشدویف میں مقیم لوگ بہت ہی سکون سے رہ رہے تھے ۔ سینکڑوں سالوں سے یہاں آباد مسلمان شافعی مکتبِ فکر کے پیروکار ہیں۔ قدرتی حسن سے مالا مال ان جزیروں کے باسی نیچرل خوراک کی دستیابی اور وہاں کی صحت افزاء آب و ہوا میں نہایت ہی مثالی زندگی گزار رہے تھے۔ ریاست ِ کیرالا کے ساتھ ان کی قدیم وابستگی ہے۔ تعلیم ،صحت اور بزنس ہرقسم کے معاملات کے لیے یہ کیرالا ہی پر انحصار کرتے ہیں اس لیے ان کا وہاں آنا جانا لگا رہتا ہے۔یہاں لٹریسی ریٹ 96% ہے۔ عورتوں کا لٹریسی ریٹ 94% ہے۔ کرونا کی وبا کے پہلے فیز میں یہاں ایک بھی کوڈ کا مریض نہیں تھا۔ جنوری 2021ء میں پہلا کیس دیکھنے کو ملا۔ لیکن اب یہاں پر6847 کیسز سامنے آچکے ہیں اور 24 اموات واقع ہو چکی ہیں جس کا ذمہ دار پریفل کے پٹیل اور ان کی ٹیم کو قرار دیا جا رہا ہے جو اپنے ساتھ کرونا کیریئر لے کر آئے تھے۔ آتے ہی پریفل کے پٹیل نے نئے قوانین متعارف کر وائے ہیں جو سراسر ناانصافی ، تعصب اور مسلم دشمنی پر مبنی ہیں۔
سب سے پہلے تو تعلیم، صحت، زراعت ،مویشی پروری اور ماہی گیری کے شعبوں کے تمام اختیارات پنچائت سے چھین کر اپنے پاس رکھ لیے ہیں۔ایک مضائقہ خیز قانون یہ بنایا گیاکہ دو سے زیادہ بچے رکھنے والے لوگوں کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ہوگی جس کے بارے لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ اس کا مقصد مخصوص لوگوں کو انتخاب لڑنے سے روکنا ہے۔تیسرا یہ کہ یہاں کرائم ریٹ بہت کم ہونے کے باوجود اینٹی غنڈہ ایکٹ کا اجراء کیا گیا جس کے بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا اپنے مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ایک نئی لکشدویف ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنائی گئی ہے جس سے کسی کارپوریٹ کو زمین بیچ دینا بہت آسان ہو جائے گا۔ ایک سمارٹ سٹی بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جس سے یہاں کا قدرتی حسن اور فضا آلودہ ہوجائے گی۔ہندو اکثریت کے علاقوں گجرات اور بیہار میں شراب پر پابندی ہے اور مسلم علاقہ ہونے کی وجہ سے لکشدویف میں بھی شراب پر پابندی تھی لیکن اب اس علاقے میں شراب بنانے اور بیچنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔بہت سے ماہی گیروں کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔ یہاں کے لوگوں کا کلچر ملیانی ہے لوگ بیف کھاتے ہیں حتیٰ کہ ہندو بھی سمندری غذا ماس مچھی کھاتے ہیں۔ موصوف نے گائے کے گوشت پر پابندی لگا دی ہے۔ نان ویج (گوشت وغیرہ )کو ہسپتالوں اور سکولوں میں بین کر دیا ہے۔
کیرالاسے جہازوں کی آمد و رفت بند کر دی گئی ہے تاکہ یہاں کے لوگوں کے کیرالا سے روابط ختم ہوجائیں حالانکہ یہاں کے لوگ کیرالا کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہیں مگر اس کی جگہ مینگلور (کرناٹک) سے تجارت اور دوسرے معاملات کے لیے اجازت دی گئی ہے۔ اس پر کیرالا کے سی ایم پینارائے ویجین نے احتجاج بھی کیا ہے۔مالدیپ کی مثال دے کر ڈویلپمنٹ کے بہانے یہاں کا سکون برباد کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
مودی کی قیادت میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈہ عناصرکے اقلیتیں خصوصاً مسلمان مسلسل زیرِ عتاب ہیں۔ کرونا کی تباہ کاریوں اور مودی کی عوام دشمن پالیسیوں نے نہ صرف انڈیا کی معیشت کو ڈبو دیا ہے بلکہ اقوام عالم میں جگ ہنسائی بھی ہو رہی ہے مگر مودی اور اس کے گماشتے اسلام دشمنی میں پاگل ہوئے جا رہے ہیں۔ کشمیر کے بعد لکشدویف جہاں ہر طرف شانتی ہی شانتی تھی اب کشمیر ٹو بننے جارہا ہے۔ عالمی قوتوں کو اس مذموم حرکت پر انڈین حکومت کے خلاف عملی اقدام اٹھانا ہونگے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
صاحب شیراز کے کالمز
-
آوٴ اپنے حصے کا کام کریں
اتوار 23 جنوری 2022
-
لکشدویف کے مسلمان خطرے میں!
پیر 7 جون 2021
-
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا!
جمعہ 22 جنوری 2021
-
انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے پاکستان
منگل 10 نومبر 2020
-
راہ یا کراہ
بدھ 21 اکتوبر 2020
-
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
جمعرات 20 اگست 2020
-
دیکھ کبیرا رویا
پیر 6 جولائی 2020
-
انسان خسارے میں ہے
جمعرات 25 جون 2020
صاحب شیراز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.