لکشدویف کے مسلمان خطرے میں!

پیر 7 جون 2021

Sahib Shiraz

صاحب شیراز

چند دن پہلے ٹویٹر پر انڈیا سے ٹاپ ٹرینڈ" لکشدویف بچاوٴ" چلاتو سوچ میں پڑ گیا کہ آخر یہ معاملہ کیا ہے ؟ میری طرح آپ میں سے کسی نے شاید ہی یہ نام سنا ہو۔ ذرا چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ لکشدویف انڈیا کا تین درجن چھوٹے چھوٹے جزیروں پر مشتمل ایک یونین ٹیریٹری(متحدہ علاقہ) ہے جس کا کل رقبہ 32 مربع کلومیٹر ہے یعنی کسی ایک عام سے چھوٹے شہر سے بھی کم۔

یہ جزائر بحرہند میں انڈیا کے انتہائی جنوب میں واقع سٹیٹ کیرالا کے مغرب میں 200 کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہیں۔ یہاں کی کل آبادی 64,473 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کے جنوب میں سات سے آٹھ سو کلومیٹر دور مالدیپ کے جزائر ہیں۔ لکشدویف میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 97% ، ہندووٴں کی 2.77% اور عیسائیوں کی 0.49% ہے مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کی وجہ سے اب یہ مودی کی فاشسٹ حکومت اور آر ایس ایس کے غنڈوں کی نظر بد کی زد میںآ چکا ہے۔

(جاری ہے)

بی جے پی کی اسلام دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ کرونا کی وجہ سے ویسے تو مودی کی اندرون ملک اور بیرونی دنیا میں خوب لے دے ہو رہی ہے مگر بھاجپا حکومت مسلمانوں کا انڈیا میں دائرہ حیات تنگ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ا لکشد ویف میں نظام حکومت چلانے کے لیے سیاسی پلیٹ فارم پر باقاعدہ کوئی قانون ساز ادارہ موجود نہیں۔ لوک سبا میں ان کا ایک ممبرآف پارلیمنٹ ہوتا ہے۔

آجکل محمد فضل آف این سی پی یہاں کے ممبر آف پارلیمنٹ ہیں۔ مقامی حکومت کی ایک باڈی ہوتی ہے جسے آپ پنچائت سسٹم کہہ سکتے ہیں۔ تیسرا صدر مملکت کی جانب سے ایک منتظم اعلیٰ مقرر کیا جاتا ہے جو پورے لکشدویپ کی گورنس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ علاقے کے مسائل، تعمیر و ترقی ، صحت وتعلیم غرض کوئی بھی معاملہ ہو پالیسی وضع کرنا اس کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

برس ہا برس سے یہاں پریہ روایت چلی آرہی تھی کہ بھارت کا صدر کسی انڈین پولیس سروسز یا انڈین آرمی سروسز سے ریٹائرڈ آفیسر یا بیورو کریٹ کواس علاقے کا ایڈمنسٹریٹرمقرر کیاکرتا تھا۔ دسمبر 2020 ء تک دائی نیشور شرما ایک قابل بیورو کریٹ یہاں کے ایڈمنسٹریٹر تھے۔ 4 دسمبر کو ان کا انتقال ہوا تو پریفل کھوڈا پاٹیل کو لکشدویف کا منتظم اعلیٰ بنا دیاگیا۔

یہ بھاجپا اور آر ایس ایس کا تربیت یافتہ غنڈہ ہے جس کی پالیسی اکھنڈ بھارت کے نام پر ہندتوا کا نفاذ اور مسلمانوں کی مختلف بہانوں سے نسل کشی کرنا ہے۔ اسے مودی کے قریب ترین ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ 2007ء کے انتخابات کے نتیجے میں گجرات میں مودی کی حکومت بنی تو یہ اس اسمبلی کا ایم ایل اے تھا۔ 2010ء میں گجرات میں امیت شاہ کی گرفتاری کے بعد پریفل کے پٹیل کو ہی گجرات کا وزیر داخلہ بنا یا گیا تھا۔

2014ء کی مودی حکومت میں اسے دمن اور دیو کا ایڈمنسٹریٹر بنایاگیا تھا جو لکشدویف کی طرح کی ایک یونین ٹیریٹری ہے۔ 4 دسمبر 2020 ء سے یہ بندہ بطور لکشدویپ ایڈمنسٹریٹر کام کر رہا ہے۔ یہ مسلم دشمنی پر مبنی فیصلہ تھا جس پر نہ صرف مقامی لوگوں میں بلکہ پورے انڈیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ان کے متعصبانہ فیصلوں پرپوری قوم سراپائے احتجاج بنی ہوئی ہے۔


قارئین اکرام!لکشدویف میں مقیم لوگ بہت ہی سکون سے رہ رہے تھے ۔ سینکڑوں سالوں سے یہاں آباد مسلمان شافعی مکتبِ فکر کے پیروکار ہیں۔ قدرتی حسن سے مالا مال ان جزیروں کے باسی نیچرل خوراک کی دستیابی اور وہاں کی صحت افزاء آب و ہوا میں نہایت ہی مثالی زندگی گزار رہے تھے۔ ریاست ِ کیرالا کے ساتھ ان کی قدیم وابستگی ہے۔ تعلیم ،صحت اور بزنس ہرقسم کے معاملات کے لیے یہ کیرالا ہی پر انحصار کرتے ہیں اس لیے ان کا وہاں آنا جانا لگا رہتا ہے۔

یہاں لٹریسی ریٹ 96% ہے۔ عورتوں کا لٹریسی ریٹ 94% ہے۔ کرونا کی وبا کے پہلے فیز میں یہاں ایک بھی کوڈ کا مریض نہیں تھا۔ جنوری 2021ء میں پہلا کیس دیکھنے کو ملا۔ لیکن اب یہاں پر6847 کیسز سامنے آچکے ہیں اور 24 اموات واقع ہو چکی ہیں جس کا ذمہ دار پریفل کے پٹیل اور ان کی ٹیم کو قرار دیا جا رہا ہے جو اپنے ساتھ کرونا کیریئر لے کر آئے تھے۔ آتے ہی پریفل کے پٹیل نے نئے قوانین متعارف کر وائے ہیں جو سراسر ناانصافی ، تعصب اور مسلم دشمنی پر مبنی ہیں۔


 سب سے پہلے تو تعلیم، صحت، زراعت ،مویشی پروری اور ماہی گیری کے شعبوں کے تمام اختیارات پنچائت سے چھین کر اپنے پاس رکھ لیے ہیں۔ایک مضائقہ خیز قانون یہ بنایا گیاکہ دو سے زیادہ بچے رکھنے والے لوگوں کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ہوگی جس کے بارے لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ اس کا مقصد مخصوص لوگوں کو انتخاب لڑنے سے روکنا ہے۔تیسرا یہ کہ یہاں کرائم ریٹ بہت کم ہونے کے باوجود اینٹی غنڈہ ایکٹ کا اجراء کیا گیا جس کے بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا اپنے مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ایک نئی لکشدویف ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنائی گئی ہے جس سے کسی کارپوریٹ کو زمین بیچ دینا بہت آسان ہو جائے گا۔ ایک سمارٹ سٹی بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جس سے یہاں کا قدرتی حسن اور فضا آلودہ ہوجائے گی۔ہندو اکثریت کے علاقوں گجرات اور بیہار میں شراب پر پابندی ہے اور مسلم علاقہ ہونے کی وجہ سے لکشدویف میں بھی شراب پر پابندی تھی لیکن اب اس علاقے میں شراب بنانے اور بیچنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

بہت سے ماہی گیروں کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔ یہاں کے لوگوں کا کلچر ملیانی ہے لوگ بیف کھاتے ہیں حتیٰ کہ ہندو بھی سمندری غذا ماس مچھی کھاتے ہیں۔ موصوف نے گائے کے گوشت پر پابندی لگا دی ہے۔ نان ویج (گوشت وغیرہ )کو ہسپتالوں اور سکولوں میں بین کر دیا ہے۔
کیرالاسے جہازوں کی آمد و رفت بند کر دی گئی ہے تاکہ یہاں کے لوگوں کے کیرالا سے روابط ختم ہوجائیں حالانکہ یہاں کے لوگ کیرالا کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہیں مگر اس کی جگہ مینگلور (کرناٹک) سے تجارت اور دوسرے معاملات کے لیے اجازت دی گئی ہے۔

اس پر کیرالا کے سی ایم پینارائے ویجین نے احتجاج بھی کیا ہے۔مالدیپ کی مثال دے کر ڈویلپمنٹ کے بہانے یہاں کا سکون برباد کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
 مودی کی قیادت میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈہ عناصرکے اقلیتیں خصوصاً مسلمان مسلسل زیرِ عتاب ہیں۔ کرونا کی تباہ کاریوں اور مودی کی عوام دشمن پالیسیوں نے نہ صرف انڈیا کی معیشت کو ڈبو دیا ہے بلکہ اقوام عالم میں جگ ہنسائی بھی ہو رہی ہے مگر مودی اور اس کے گماشتے اسلام دشمنی میں پاگل ہوئے جا رہے ہیں۔ کشمیر کے بعد لکشدویف جہاں ہر طرف شانتی ہی شانتی تھی اب کشمیر ٹو بننے جارہا ہے۔ عالمی قوتوں کو اس مذموم حرکت پر انڈین حکومت کے خلاف عملی اقدام اٹھانا ہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :