یہی کمپنی چلے گی

ہفتہ 21 نومبر 2020

Saif Awan

سیف اعوان

فی الحال دیکھنے والوں کو ایسا لگ رہا ہے کہ اس کمپنی کا آغازصرف پانچ سال قبل ہی ہوا جبکہ ایسا نہیں ہے ۔اس کمپنی کو بنانے میں سالوں کی محنت ہے ۔اس گراؤنڈ پرکیونکہ مسلسل میچ کھیلے جانے تھے لہذا اس کی تیاری کیلئے دنیا کے نامور علاقوں سے خاص قسم کی مٹی منگوائی گئی۔مشہور معروف کاریگر اور تجربہ کار لوگوں کی خصوصی طور پر خدمات حاصل کی گئی ۔

پھر کہی جاکر یہ کمپنی بنی ہے۔اس کمپنی کو چلانے کیلئے مالک نے بہت طویل جدوجہد کی ہے ۔کمپنی کا مالک پہلے بھی ایک کمپنی بناچکا تھا لیکن یہ کمپنی ناکام رہی جس میں شدید قسم کا مالی اور جانی خسارہ برداشت کرنا پڑا۔اس بار کمپنی کا مالک تجربہ کار بھی ہوچکا ہے کیونکہ اس کوکاریگروں اور مزدوروں کی کمزوریوں ،خامیوں اور خصوصیات کا باخوبی اندازہ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

اس لیے مالک نے نئی کمپنی بنانے سے پہلے پوری طرح محنت کی ہے ۔ظاہر ہے کوئی بھی نیا کاروبار شروع کریں یہ فورا سے کامیاب نہیں ہوجاتا پہلے کاروبار میں خسارے کیلئے مالک کوخودکو ذہنی طور پر تیار کرنا پڑتا ہے ۔اب مالک بھی تجربہ کار ہے اور وہ خودکو خسارے کیلئے ذہنی طور پر تیار بھی کرچکا ہے۔لہذا وہ ہر حال میں اب اس کمپنی کو کامیاب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

کمپنی مالک کی قسمت اچھی ہے کہ اس کو کپتان کی شکل میں ایک برانڈ مل گیا ہے ۔کپتان ایک منجا ہوا کھلاڑی ہے اس نے اپنی آدھی سے زیادہ عمر مغرب اور کرکٹ میں گزاردی ہے ۔اس کے پاس مغرب سے مقابلہ کرنا کا بھی وسیع تجربہ ہے ۔اس کمپنی کو چلانے کیلئے کپتان کا انتخاب اس لیے کیا گیا تھا کہ اس کو مغربی کلچر اور مغرب کی چلاکیوں کا باخوبی تجربہ ہے ۔دنیا کا تمام پیسہ اس وقت مغرب کے کنٹرول میں ہی ہے اور کپتان کی پورے مغرب میں اچھی خاصی پہنچا بھی ہے۔

کپتان کو مغربی ممالک کے حکمران کم اور ان کے عوام زیادہ جانتے ہیں ۔کپتان نے ہمیشہ کرکٹ میں بھی اپنی منوائی تھی اب وہ کمپنی میں بھی پورے روب اور دبدے کے ساتھ اپنی بات منوارہا ہے۔کمپنی کا جو بھی ملازم اس کی بات نہیں مانتا وہ اس کو فورانوکری سے بھی نکلوادیتا ہے اور چھوٹی موٹی کمپنیوں کے جو مالکان اور ملازمین اس کا مقابلہ کرنے کی جرات کرتے ہیں کپتان ان کو بھی کسی نہ کسی کیس میں اندرکروادیتا ہے۔

اس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ یہ ہے کہ کہ کمپنی مالک بہت طاقتور ہے اور وہ کپتان کی بیک پر کھڑا ہے کپتان کو مالک کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔کمپنی کا مالک بھی آنکھیں بند کرکے کپتان پر اعتماد کررہا ہے چاہے وہ سیاہ کرے یا سفیدی مالک اس کو شاباش دیتا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ ایک ہی کمپنی کی اجارہ داری ہو اس کمپنی کے قیام سے قبل بھی کچھ کمپنیاں چل رہی تھیں اب ان کمپنیوں کو شدت کے ساتھ یہ احساس ہورہا ہے کہ اب کا وجود بھی خطرے میں پڑ رہا ہے لہذا ہمیں ملکر اس کمپنی کیخلاف منظم ہونا پڑے گا ۔

لیکن کیا کیاجائے ان سب کمپنیوں کے مالک کچھ اضطربی کیفیت میں مبتلا ہیں ان کو بھی معلوم ہے کہ ہمارا جس کمپنی کے ساتھ مقابلہ ہے اس کامالک بہت پاور فل ہے ۔دو کمپنیوں کے مالکوں کو یہ پہلے پچھاڑ چکا ہے ۔پچھاڑے ہوئے مالکوں میں ایک چلہ کاٹ رہا ہے اور موقعے کے انتظار میں شاید کسی وقت اس کے بڑی کمپنی کے مالک کے ساتھ دوبارہ اچھے تعلقات قائم ہو جائیں لہذا اسی لیے وہ مسلسل کئی ماہ سے چلہ کاٹنے میں مصروف ہے۔

جبکہ دوسرے پچھاڑے مالک نے اب اس طاقتور کمپنی کے مالک کا مقابلہ کرنے کا ارادہ کرلیا ہے۔اس لیے وہ اب کھل کے وار بھی کررہا ہے اور کمپنی کے مالک کو بدنام بھی کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے۔ایک طرف طاقتور مالک اپنی چالیں چل رہا ہے دوسری طرف پچھاڑا ہوا مالک اپنی چالیں چل رہا ہے ۔لیکن طاقتور کمپنی نے اب فیصلہ کرلیا ہے کہ دس سالہ پلان پر ہر صورت عملدرآمد ہو گا ۔آنے والے وقت میں تما م مخالف کمپنی کو آہستہ آہستہ بند کردیا جائے گا یا ان کو چند علاقوں تک محدود کردیا جائے گا۔2023کے بعد شاید کمپنی کا مالک یا کپتان تبدیل ہو جائے لیکن اب یہی کمپنی چلے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :