
"پاک ویک" ، چین۔پاک انسداد وبا تعاون کی عمدہ مثال
جمعہ 4 جون 2021

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
پاکستان اور چین نے وبائی صورتحال کی شروعات ہی سے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ابتدائی مرحلے میں پاکستان نے چین کو انسداد وبا کا سامان فوری بھیجا اور سیاسی ،سفارتی اور افرادی سطح پر چین کی انسداد وبا کوششوں کی بھرپور حمایت کی ،پاکستانی پارلیمان نے چین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد بھی منظور کی جبکہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے چین کا دورہ کرتے ہوئے پوری دنیا کو چین۔پاک دوستی کی حقیقی جھلک دکھلائی۔چین کی زبردست کوششوں کے نتیجے میں جلد وبا پر قابو پا لیا گیا اور جب پاکستان کو چین کی ضرورت پڑی تو چینی حکومت اور چین کے کاروباری اداروں سمیت چینی عوام نے بھی اپنے پاکستانی بہنوں بھائیوں کی دل کھول کر مدد کی۔چین نے وسیع پیمانے پر پاکستان کو انسداد وبا کے لیے درکار لازمی سامان مہیا کیا ، چینی طبی ماہرین نے ایک مشکل وقت میں پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کے طبی حکام کے ساتھ اپنے کامیاب تجربات کا تبادلہ کرتے ہوئے انسداد وبا میں بھرپور مدد فراہم کی۔چین کی جانب سے ویکسین کی فراہمی میں بھی پاکستان کو دیگر ممالک کے برعکس نمایاں ترجیح دی گئی ہے۔ پاکستان وہ پہلا ملک تھا جسے چین کی جانب سے ویکسین بطور تحفہ دی گئی ۔ وقتاً فوقتاً چینی ویکسین کی مختلف کھیپ پاکستان پہنچائی گئی ہیں اور پاکستانی اداروں کو بھی بھرپور معاونت فراہم کی گئی ہے۔اب "پاک ویک" ویکسین کی بدولت چین۔پاک انسداد وبا تعاون ایک نئے بلند درجے تک پہنچ چکا ہے۔
اس سے قبل ابھی حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے چین کی دوسری ویکسین سائنو ویک کے ہنگامی استعمال کی توثیق کی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق سائنو ویک ویکسین محفوظ اور موثر ہے اورعالمی معیار پر پورا اترتی ہے۔عالمی ادارہ صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ دنیا کو بڑی تعداد میں کووڈ-19 ویکسینز درکار ہیں تاکہ عالمی سطح پر ویکسین کی غیرمساوی تقسیم کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔عالمی ادارے نے ویکسین ساز اداروں پر بھی ہمیشہ زور دیا ہے کہ وہ اپنی ماہرانہ رائے ، معلومات اور اعدادوشمار کا اشتراک کرتے ہوئے کووڈ-19 وبا کےخاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔
ایک جانب چین اور پاکستان انسداد وبا کے عالمی تعاون کے لیے بہترین منظر کشی کر رہے ہیں تو دوسری جانب ابھی تک چند ممالک وائرس کے ماخذ سے متعلق چین مخالف تعصب روا رکھتے ہوئے بناء کسی تحقیق اور ٹھوس شواہد کے "لیبارٹری سے وائرس اخراج کے نظریے" کو ہوا دینے اور وائرس ماخذ کا سراغ لگانے کے بین الاقوامی تعاون میں مسلسل رخنہ ڈال رہے ہیں۔اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وائرس کا سراغ سائنسی اصولوں پر مبنی ہونا چاہیے جس کے لیے عالمی ادارہِ صحت کی سربراہی میں سائنسدانوں اور طبی ماہرین کی عالمی سطح پر تحقیقی کاوشیں درکار ہیں۔ وائرس کے سراغ سے متعلق ہر طرح کی سیاسی مداخلت روکنا ہوگی ، تمام ممالک کی خودمختاری اور برابری کا احترام کرنا ہوگا اور کسی بھی قسم کی قیاس آرائی کی مخالفت کرنا ہوگی۔ وائرس کا سراغ یقیناً ایک سنجیدہ امر ہے جس کا مقصد وائرس سے متعلق سائنسی معلومات کو بہتر بنانا ہے تاکہ مستقبل میں بڑے متعدی امراض کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جاسکے لیکن ساتھ ساتھ اس وقت اہم ترین مسئلہ ویکسین کی عدم دستیابی کا بھی ہے۔چین کی طرح دیگر بڑے اور وسائل سے مالامال ممالک کو بھی اپنے رویوں میں تبدیلی لاتے ہوئے ترقی پزیر اور کمزور ممالک کو ویکسین کی فراہمی میں مدد کرنی چاہیے۔وبا کو مل کر شکست دیتے ہوئے ایک محفوظ اور مستحکم دنیا کی تشکیل ممکن ہے وگرنہ تعصب ،الزام تراشی اور سیاست سے ماسوائے ناکامی کے کچھ اور ہاتھ نہیں آئے گا۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.