
کورونا وائرس‘ اتحاد اور احساس وقت کی ضرورت
پیر 11 مئی 2020

شازیہ انوار
میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا کہ میں کیا لکھوں‘ کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی تباہ کاریوں کی بات کروں یا وطن عزیز کی حالت زار کی کہانی رقم کروں؟ ملک میں تیزی سے پھیلتے ہوئے وائرس کی دہائی دوں یا پاکستان میں صحت کی سہولیات کے فقدان پر بات کروںیا پھر ذکر کروں اپنے ان بھائیوں کا‘جو 20مارچ کے بعد سے اب تک ہر روز جیتے بھی ہیں اور مربھی رہے ہیں ۔
(جاری ہے)
اس مشکل مرحلے کو کامیابی سے طے کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اندرون اور بیرون ملک رہنے والے متمول افراد فراخدلانہ تعاون کریںتاکہ ضرورت مندوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے۔وزیر اعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں سے زیادہ سے زیادہ امداد جمع کرانے کی اپیل کی ہے ‘گو کہ اس وقت بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بھی عالمی اقتصادی بحران کی گردش سے محفوظ نہیں‘ لیکن یہ وقت ایثار کا طالب ہے اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی حب الوطنی کا واضح مظہرہوگا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اس سرزمین کے وسائل سے پچھلے عشروں میں بے حساب دولت کمانے والے آج حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے اس ملک کی بقا و سلامتی کیلئے دل کھول کر وسائل فراہم کریں کیونکہ بچ گئے تو دولت کمانے کے راستے کھلے رہیں گے بصورت دیگر غریب اور امیرکسی کو بھی بربادی سے نہیں بچایا جاسکے گا۔
ایسے کڑے وقت میں بھی ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے والی سیاسی جماعتوں کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کی محاذ آرائی پر کہیںتو کیا کہیں؟ صرف ایک سوال ہے کہ کیا یہ وقت ایسی باتوں کا ہے؟ اگر انسانیت زندہ ہے اور احساس سلامت ہے تو پھر ایسے نازک وقت میں اتحاد نہ بھی کریں تو بھی کم از کم محاذ آرائی کا سلسلہ ترک کردیں۔
بحیثیت پاکستانی ماضی میں ہم نے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ‘ رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر بڑی ‘بڑی مشکلات کا یکجہتی سے مقابلہ کیا ہے۔ یہ بھی ایک ایسا ہی کڑا وقت ہے جس نے ہر ایک کو موت کے خوف میں مبتلا کررکھا ہے‘ امیر بھی وہیں کھڑا ہے جہاں غریب ہے‘ اس وقت کوئی پیسے والا اس وائرس سے بچنے کیلئے سفر کرکے کسی بھی ملک میں پناہ نہیں لے سکتا‘ہمیں اگر کوئی چیز بچاسکتی ہے تو اتحاد اور احتیاط۔بلاضرورت گھر سے نکلنا سب سے خطرناک عمل ہے کیونکہ کرونا کا مریض 15دن تک خود اس بات سے بے خبر ہتا ہے کہ وہ کتنا بڑا خطرہ ساتھ لئے گھوم رہا ہے اسلئے احتیاط کیجئے ‘ اپنے لئے‘ اپنے بچوں کیلئے اور اپنے ملک و قوم کیلئے یہی ہماری اور آپ کی بقا کا واحد راستہ ہے۔ لاک ڈاﺅن کرونا کو روکنے کا ذریعہ ہے لیکن ضروری نہیں کہ لاک ڈاﺅن کے خاتمے کے بعد یہ جراثیم ہماری جان چھوڑ دے گا لہٰذا ایک طویل عرصے تک احتیاطی تدابیر اپنانی ہوں گی کہ اس کے سوا جینے اور جینے دینے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اللہ ہمیں ‘آپ کو ‘ ہر پاکستانی کو اور پوری دنیا میں جہں ‘جہاں انسانیت اس وبا سے متاثر ہے سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شازیہ انوار کے کالمز
-
کرونا وائرس کا نیا حملہ ‘بوسٹر لگوائیں‘ احتیاط کریں
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
بریسٹ کینسر کی الارمنگ صورتحال
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
مہنگائی اور ہم
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
عمر شریف کو فوری طور پر بیرونی ملک بھیجا جائے
منگل 14 ستمبر 2021
-
واقعہ کربلا ‘خواتین کی عزم و حوصلے کی لازوال داستان
بدھ 18 اگست 2021
-
ملالہ فیشن میگزین کے سرورق اور عوام کی زبان پر
جمعہ 4 جون 2021
-
کورونا وائرس ‘ مئی کا مہینہ جنوبی ایشیاء کیلئے خطرناک قرار
جمعرات 6 مئی 2021
-
کورونا آگاہی مہم ،آکسیجن ،ویکسین اور فوری طبی انتظامات
ہفتہ 1 مئی 2021
شازیہ انوار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.