
لاتوں کے بھوت۔۔۔
ہفتہ 10 اپریل 2021

شیخ جواد حسین
(جاری ہے)
درحقیقت پاکستان نے وہ حکمت عملی اپنائی ہے کہ جس کا ہندوستان تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اب ہندوستان اُس دوراہے پر آ کھڑا ہے کہ اُس کے پاس پاکستان کے قدموں میں گرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا کیونکہ سیاسی منظر نامے کے ساتھ ساتھ جغرافیہ بھی تبدیل ہو نے جا رہا ہے۔ چین آہستہ آہستہ بھارت سے اپنے (متنازعہ)تمام علاقے واپس لینے کے ساتھ ساتھ بھارت کے آبی وسائل کو اُسی حکمت عملی سے کنٹرول کرنے جا رہا ہے جس چلاکی و مکاری سے اُس نے پاکستان کے آبی وسائل کو کنٹرول کرنے کے لیے سینکڑوں ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کو سبق سکھانے کا خواب سوچا تھا جو مکمل طور پرچکنا چور ہوتا دیکھائی دے رہا ہے کیونکہ خواب تو پھر خواب ہوتے ہیں ان کو سچ کر دیکھانے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کے علاوہ بہترین ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے جو پاکستان و چین کے پاس با اُتم موجود ہے۔
اس وقت دنیا بخوبی جانتی ہے کہ پاکستان اور چین بھارت کے معاملے میں ایک ہی سیاسی بساط پر کھیل رہے ہیں اس لیے چین بھارت کے حوالے سے اپنی نئی منصوبہ بندی پر کافی عرصے سے کام شروع کر چکا ہے۔ چین نے تبت سے نکلنے والے دو دریا گنگا اور برہم پتر کے پانیوں کا رُخ سُپر ڈیم بنا کر موڑنا شروع کر دیا ہے ۔بھارتی اخبار ''ہندو ٹائمز'' اور ''دی پرنٹ'' کے مطابق چین گنگا اور برہم پتردریاؤں پر 1200 کلو میڑ کا ایک راستہ ٹنل کی صورت میں تعمیر کر رہا ہے جس کے ذریعے گنگا و برہم پتر کا پانی چین کے ریگستانی علاقے یینگ ینگ میں جمع کر لیا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی چین کے دوسرے بڑے صحراتکلیمکن بھی کو اس پروجیکٹ کا حصہ بنائے جانے کا قوی امکان ہے۔ چینی صحراؤں میں پانی کے ذخیرہ ہونے کی وجہ سے بھارت اپنے ان علاقوں کے لیے مستقبل قریب میں45 فیصد تک پانی سے محروم ہو سکتا ہے۔ برہم پتر 680 کیوبک فٹ فی سیکنڈ کے حساب سے پانی بھارت کو مہیا کرتا ہے جس میں کمی بھارت کے علاوہ بنگلادیش اور نپال کو متاثر کر سکتی ہے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ اب چین سے مار کھا کھا کر بھارت اپنی حرکات پر نظرثانی کرنے کے ساتھ ساتھ آبی معاملات سمیت دیگر مسائل پر بھی پاکستان سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ کچھ ماہ قبل پاک بھارت بارڈرز پر ہونے والا امن معاہدہ بھی اسی سلسلے کا شاخسانہ ہے۔ اور اِسی امن معاہدے کے موقعہ پر بھارتی برّی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نرونے کا ''ٹائمز ناو'' کو دیا گیا ایک بیان سامنے آیا ، جس میں منوج کا کہنا تھا کہ اگر کسی چیز کے نتائج نہیں مل رہے تو ایسا نہیں ہے کہ ایک ہی کام یا حکمت عملی بار بار دہراتے رہیں اور مختلف نتائج کی توقع کریں۔ منوج کا یہ بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت اپنی ظالمانہ حکمت عملی کو تسلیم کر چکا ہے جو پاکستان کے لیے خوش کُن بات ہے۔
دراصل ہونا تو یہ چاہیے کہ انسانی حقوق اور عالمی معاہدوں کے پیش نظر پانی کے معاملات میں ایک ملک دوسرے کو مشکلات کا شکار نہ کرے کیونکہ پانی ذخیرہ کرنے سے غریب کسان تو مسائل کا شکار ہوتے ہیں مگر اُن کے ساتھ ساتھ سیلابوں سے بہت سے دیہات بھی ہر سال زیر آب آجاتے ہیں جس کا نقصان خطے میں موجود تمام ممالک کی معیشت کو ہوتا ہے۔ مگر بھارت جیسے ملک کو انسانی حقوق کی زبان سمجھانا قدرے مشکل ہے ۔
بھارت 1948ء سے لے کر آج تک اپنی عادتوں کو تبدیل نہیں کر سکا مگر مودی کے خیرسگالی پیغام اور پاکستان و بھارتی سرحد پہ ہونے والے اس امن معاہدے کے اثرات خطے پہ کیا ہونگے اس کا پتہ تو مستقبل میں چلے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شیخ جواد حسین کے کالمز
-
صدی کا بیٹا ۔سید علی گیلانی
جمعرات 23 ستمبر 2021
-
بھارت پرانی غلطیاں نہ دہرائے
پیر 30 اگست 2021
-
الیکشن اور اصلاحات
منگل 10 اگست 2021
-
شکست فاش
جمعہ 23 جولائی 2021
-
اُمیدوں سے افسوس تک……
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
اسلامو فوبیا کی وجوہات اور ہماری ذمہ داریاں
جمعرات 1 جولائی 2021
-
بجٹ تماشہ
جمعہ 25 جون 2021
-
افغانستان سے امریکی انخلا……حکمت یا شکست
ہفتہ 12 جون 2021
شیخ جواد حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.