طالبان کی آزمائش کا کڑا مرحلہ اب شروع ہُوا ہے

جمعہ 10 ستمبر 2021

Syed Shakeel Anwer

سید شکیل انور

اِس میں کچھ شک نہیں ہے کہ طالبان ایک بڑی آزمائش سے گزر کر سرخرو ہوچکے ہیں۔تاہم وہ ابھی پہلے مرحلے سے گزرنے میں کامیاب ہوے ہیں۔ایک بہت بڑا مرحلہ اب اُن کے سامنے ہے جسے سر کرنا اگرچہ ناممکن تو نہیں ہے لیکن بہت آسان بھی نہیں ہے۔سب سے پہلی بات یہ ہے کہ زمین پھٹ پڑے یا آسمان گرپڑے ‘ افغانستان میں جمہوری طرز کے انتخابات ہرگز نہیں ہونے چاہییں ایک مربوط شورائی نظام ہی ملک کو بہتر انداز میں چلا سکتا ہے۔

یہ نکتہ بھی ملحوظ خاطر رکھنے کی ہے کہ اِس وقت افغانستان میں کم و بیش سات سیاسی جماعتیں اپنا وجود رکھتی ہیں ۔یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی ہے کہ افغانی سیاسی جماعتوں کے سارے اراکین بِالکل صاف ستھرے اور اپنی قوم و ملک سے مخلص ہونگے لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ تمام جماعتوں کے کچھ اراکین اپنی قوم کو پھلتا پھولتا اور ترقی کی راہوں پر دیکھنا چاہتے ہونگے چنانچہ مجلسِ شوریٰ اور حکومت میں اُنھیں بھی مناسب مقام عطا کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

طالبان کو دوسرا اہم نکتہ یہ مدنظر رکھنا ہوگا کہ اُن کے ملک میں کوئی شخص بھوکا اور برہنہ نظر نہ آئے اور علاج معالجے کی سہولت ہر خاص و عام کو یکساں میسّر ہو۔
تیسری اہم بات طالبان حکومت کی کرنے کی ہے کہ وہ واشگاف انداز میں اور ڈنکے کی چوٹ پر یہ اعلان کردے کہ وہ ماضی کے حکمرانوں کے حاصل کردہ قرضے ادا نہیں کریں گے کیونکہ قرض دینے والوں نے ماضی کے غاصب حکمرانوں کی خوشنودی کے حصول کے لیے اُنھیں قرض دیے تھے مزید براں یہ کہ قرض دینے والے ادارے نئی حکومت کے سامنے آہنی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کر رہے تھے جو ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور ڈھے گئی ‘ اب وہ کس مُنہہ سے قرض کی وصولی کا تقاضا کرسکتے ہیں۔


یہ بات بھی بہت اہم ہے بلکہ اِس نکتے کو قانونی تحفظ حاصل ہونا چاہیے کہ وہ افغانی افراد جو اپنی خواہش کے تحت ملک چھوڑ کر بیرونِ ملک مقیم ہونا چاہتے ہیں ‘ اُنھیں کسی بھی قیمت پر افغانستان واپس آنے اور مقیم ہونے نہ دیا جائے کیونکہ اُن کی وفاداریاں مشکوک ہوچکی ہیں۔وہ دوبارہ آنے کی اگر خواہش کرینگے تو یہ سمجھ لینے میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ کسی سازش کے تانے بانے بُننے کے لیے ہی آئیں گے۔

کوئی ڈالر کے حصول کے لیے کسی ملک کا ایجنٹ بن کر آئے گا اور کوئی مارک اور پونڈ سے اپنی جیبیں بھرنے کے لیے ملک سے غداری کا ارتکاب کرے گا۔
اِس میں کچھ شک نہیں ہے کہ سِکھ برادری ہندوؤوں سے متنفر ہوجانے کے باعث مسلمانوں کے خلاف اپنے نظریے تبدیل کرچکے ہیں اور بڑی حد تک مسلمانوں سے خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوے دِکھائی دے رہے ہیں لیکن افغانستان میں موجود ہندوؤوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی۔خصوصی طَور پر بغیر نقطے کا موذی جب تک ہندوستان کا سربراہ ہے افغانیوں کو ہوشیار رہنے کی اشد ضرورت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :