لوہا گرم ہے‘ چوٹ لگادی جائے

جمعہ 20 اگست 2021

Syed Shakeel Anwer

سید شکیل انور

سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے افغانستان کو فتح کیا ہے ‘ وہاں حکمرانی کا حق بھی اُنھی کو ملنا چاہیے۔وہاں فی الفور انتخابات کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری اہم بات مجھے یہ یاد آتی ہے کہ ایک بَطلِ جلیل اور مایہ ناز جنرل حمید گُل مرحوم نے انٹرویو دیتے ہوے یہ کہا تھا کہ ایک وقت وہ آئے گا جب دنیا یہ کہے گی کہ آئی ایس آئی نے امریکہ کی مدد سے روس کو افغانستان سے لَوٹ جانے پر مجبور کردیا تھا پھر اُسی آئی ایس آئی نے امریکہ کی مدد سے امریکہ کو افغانستان سے بھگا چھوڑا ہے۔

اُس عظیم جرنیل کی یہ بات بِالکل سچ ثابت ہوگئی ہے۔ افسوس کہ یہ سنہرے الفاظ کہنے والا وہ محب وطن پاکستانی جرنیل اب ہمارے درمیان موجود نہیں ہے ‘ وہ اگر ہوتا تو اپنی اِس پیشن گوئی کی سچّی تعبیر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آج ضرور خوشی سے مرجاتا ۔

(جاری ہے)

بہرکیف! آئی ایس آئی کا کام ابھی ختم نہیں ہُوا ہے ویسے بھی یہ حقیقت سب تسلیم کرتے ہیں کہ زندگی جہدِ مسلسل کا نام ہے۔

اِس سے قبل کہ امریکہ اپنے زخم چاٹ کر خشک کرلے اور پھر لڑنے پر آمادہ ہوجائے‘ ہمیں اپنی تلوار اُسے دکھلاتے رہنا چاہیے۔سچّی بات تو یہ ہے کہ ہمارا اصل دشمن اپنا خطیر سرمایہ افغانستان میں ڈبو لینے کے بعد اُداس نراس ہوکر اپنی چونچ اپنے پروں میں دہائے ہوے بیٹھا ہے‘ یوں سمجھ لیجیے کہ گدھ کو عقاب نے دبوچ رکھا ہے ‘ ہمیں اُس گدھ کے چنگل میں پڑے ہوے شکار کو اُچک لینا چاہیے۔

کشمیراگر آج آزاد نہ ہُوا پھرمیرے مُنہ میں خاک شاید کبھی آزاد نہ ہوسکے گا۔
اَلله تعالیٰ کی تائید سے افغانستان آزاد ہوچکا ہے چنانچہ قوی امید ہے کہ اُس راستے سے تخریب کار اب ہمارے ملک میں داخل نہیں ہوسکیں گے اور بلوچستان اور سندھ میں امن ہوجائے گا انشااَلله۔
یہ بات قابل غور ہے کہ وہ زمانہ گزرگیا جب کسی گوشے میں بیٹھ کر یا چھپ چھپا کر منصوبے بنائے جاتے تھے‘ اب تو کون کیا کھا رہا ہے اور کون کیا نہیں کھاپائے گا‘ گوگل کی دنیا میں رہنے والے اِن باتوں سے ہمیشہ واقف رہتے ہیں۔

بہت ضروری ہے کہ چِین رُوس ایران ترکی افغانستان اور پاکستان اور دیگر چھوٹے ممالک باہمی اشتراک کرکے ایک نشست میں ببانگ دہل یہ اعلان کردیں کہ وہ اب امریکہ کو کسی بھی ملک میں دراندازی کرنے نہیں دیں گے۔
ہم پاکستانی اس بات سے قطعئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں کہ امریکیوں کا دین یا مذہب کیا ہے۔اُن کی نظروں میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام اور حضرت محمّد مصطفٰے صلی اَلله علیہ وسلّم کی حیثیت کیا ہے اور کیا نہیں ہے۔

اُن کے اندر یہ کہنے کی اگر ہمّت ہے تو یہ برملا اعلان کردیں کہ وہ یہود اور ہنود سے تو محبت کرتے ہیں اور مشرق میں رہنے والی دوسری اقوام سے اُنھیں بیزاری اور نفرت ہے تاکہ اُن کا کام بھی آسان ہوجائے اور ہمارا کام بھی آسان ہوجائے۔
دادا گیری اور دراندازی کرنے کا ازخود اختیار حاصل کرنے والے امریکی صدور کو تو اپنے مذہب کے اصول اور ضابطوں سے بھی واقفیت نہیں ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے بائبل کی تعلیم یہ ہے کہ اگر کوئی تمہارے دائیں گال پر تھپڑ ماردے تو تم اسے اپنا بائیں گال پیش کردو تاکہ وہ شرمندہ ہوجائے۔امریکی سابق صدر جمی کارٹر نے بیان دیا تھا کہ وہ نیویارک میں نصب عورت کی صورت والی مجسمہٴ آزادی کے قریب سے جب بھی گزرتے ہیں‘ اپنے چشم تصور میں اس مورت کو برہنہ دیکھتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ عیسائی مذہب کے مطابق کوئی فرد خواہ مرد ہو یا عورت اگر کسی فریق کو شہوت کی نگاہ سے دیکھ لے تو وہ زانی میں شمار کیا جائے گا۔

اس حوالے سے کارٹر صاحب نے یہ اعتراف کیا کہ گناہ کا یہ کام وہ کئی بارہا کرچکے ہیں۔عیسائی مذہب کا تقاضا ملاحظہ فرمائیے اور امریکی حکمرانوں کے عملی مظاہرے دیکھیے۔ہم مسلمان تو یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے معاشی اور معاشرتی معاملات کرنے میں آزاد ہوں اور ہماری خواتین حضرت مریم علیہ السّلام جیسا لباس پہنیں اور یہ کو ہماری تہذیب میں عریانیت اور فحاشی داخل نہ ہونے پائے۔

خیر! یہ مذہب کی بات کسی وقت اور سہی۔
دنیا کو امن کی طرف لانے کے لیے صدر امریکہ کو ان کے اپنے آستینوں میں چھپے ہوے سانپ کو باہر نکالنے اور اس کا سر کچلنے کی فوری ضرورت ہے۔بڑی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ امریکی سی آئی اے نے امریکی عوام کے وقار کے منافی شغل اختیار کر رکھا ہے ۔یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ سی آئی اے اور ایف بی آئی کے بھاری تنخواہ دار اگر امریکی حکومت اور وہاں کی قوم سے مخلص ہوتے تو گیارہ ستمبر کا روح فرسا واقعہ رونما ہی نہ ہوتا۔


سی آئی اے کی تشکیل اس لیے ہوئی تھی کہ اس کے اراکین امریکی حکمرانوں اور وہاں کی قوم کو بیرونی اور اندرونی دشمنوں کے دست وبرد سے محفوظ اور مامون رکھنے کی تدبیر کرینگے۔وہ اپنی قوم کو تحفظ تو فراہم نہ کرسکے البتہ انھوں نے اپنے حکمرانوں کے ایما پر دنیا کی قوموں میں تفریق اور بگاڑ پیدا کرنے کی ذمہ داری اپنے سر لے رکھی ہے۔ویت نام کو سی آئی اے نے برباد کیا اور اپنے مُنہ پر اپنے ہی ہاتھوں سے کالک مَل کر بھاگ نکلا ۔لیبیا اور عراق کو تو وہ فتح نہ کرسکا لیکن وہاں کی عوام کو بھوک اور افلاس کی بھینٹ چڑھا گیا۔اَب اُس کی نظریں ترکی اور عرب ممالک پر جمی ہوئی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :