
"ڈاکٹرز اور طبی عملہ اگلے مورچوں کی سپاہ"
جمعہ 20 مارچ 2020

طاہر ایوب جنجوعہ
(جاری ہے)
متذکرہ بالا اعدادو شمار کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ قوموں پر برے وقت ہمیشہ آتے رہے ،اور تاریخ گواہ ہے کہ وہی قومیں مشکل حالات سے نبرد آزما ہو کر سرخرو ہوئیں ،جو ملی جوش و جذبے اور باہمی اتحاد و یگانگت کے ہنر سے آشنا رہیں- آج پاکستان میں بھی کووڈ-19 کے بڑھتے کیسز نے افراتفری پھیلا رکھی ہے، ڈاکٹرز اور پیرا میڈکل سٹاف کے تحفظات اور قوم کے اضطراب سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بحیثیت قوم ہم تقسیم ہیں، اور اس موذی مرض کے خلاف لڑنے کے جوش و جذبے کا بھی فقدان ہے، اور طرح طرح کی مایوسیاں اور خوف پھیلایا جا رہا ہے- یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو وہ فضا اور ماحول میسر نہیں ،جو چائنہ کے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو حکومتی اور عوامی سطح پر میسر رہا، ان میں سب سے اہم ناکافی طبی سہولیات اور محدود وسائل کا المیہ ہے جس نے قدم قدم پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انہیں نہتے ہی کرونا سے لڑنے کا احکامات آئے ہیں ،یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے واپڈا کے لاٸن مین کو حفاظتی سامان کے بغیر کھمبے پر چڑھا دیا جاۓ، اس سے اس کی موت بھی یقینی ہے اور یہ ایک بدترین ظلم بھی ہے، اسی طرح اگر ایک فوجی کو بغیر ہتھیار اور مورچے کے دشمن سے لڑنے کے لئے اس کے سامنے کھڑا کر دیا جائے گے تو یقیناً اسے بیوقوفانہ سفاکی ہی کہاجاۓ گا، اسی طرح ورلڈ ہیلتھ آرگناٸزیشن کی سفارش کردہ حفاظتی سامان کے بغیر ڈاکٹرز کو کرونا کے مریضوں کے علاج کے لئے بھیجنا عاقبت اندیشی اور انتہائی غیر دانش مندانہ فعل ہے - عوامی سطح پر بھی ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حوصلہ افزائی کے بجائے الٹا انہیں ان کے جائز مطالبات پر طعن و تشنیع اور تنقید کا سامنا ہے ، اور انہیں پیشے سے غداری کا مرتکب قرار دیا جا رہا ہے، جو کسی بھی طرح سے ہمارے اجتماعی فائدے میں نہیں ،شائد ہم نہیں جانتے کہ حفاظتی اقدامات کے بغیر کرونا کے مریض سے کانٹیکٹ کا مطلب خود کو کرونا سے انفیکٹ کرنا ہے، اور اگر ڈاکٹر ہی کرونا سے انفیکٹڈ ہوا تو وہ کتنوں کو انفیکٹ کرے گا ،اس کا اندازہ شائد ہماری اس جذباتی قوم کو ابھی تک نہیں- اس لئے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی سطح پر ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ہر ممکن سہولیات مہیا کی جائیں، اس مقصد کے لئے اگر قوم کے پاس بھی جانا پڑے تو بلا جھجھک جائیں، کیونکہ اگر ڈیم فنڈ کے لئے عوام سے اربوں روپے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں، تو یہ تو اس سے بھی گھمبیر اور حساس معاملہ ہے، اسی طرح بحیثیت قوم ہم بھی ہر طرح کے مذہبی،سیاسی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، اور اپنے ان مسیحاؤں کی ہمت بندھائیں ، ان کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کریں، ان کی حفاظت کے لیے مادی وسائل بھی بہم پہنچائیں اور روحانی دعائیں بھی ان کے ہمراہ کریں -اس وقت انہیں ایسے ہی تھپکی اور شاباش کی ضرورت ہے،جیسے سرحدی معاملات اور جنگوں میں ہماری افواج کے لئے ضروری ہوا کرتی ہیں- ہمیں یہ یاد یاد رکھنا چاھئیے کہ کرونا کے خلاف لڑنے والے یہ فوجی موت اور زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ بھی جہاد کی ہی ایک قسم ہے ،اور اس جنگ میں کامیابی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم ہر سطح پر اپنے ان سفید لباس سپاہ کی پشت پر نہ کھڑے ہوں-
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
طاہر ایوب جنجوعہ کے کالمز
-
" اقوام متحدہ کے 75 برس' کیا کھویا پایا "
منگل 20 اکتوبر 2020
-
"16 اکتوبر'عجب ایک سانحہ گزرا ہے"
جمعہ 16 اکتوبر 2020
-
"نابینا افراد، حکومتی توجہ کے منتظر"
پیر 12 اکتوبر 2020
-
"وقف املاک ایکٹ میں علماء کرام کے کردار کو فراموش نہ کیا جائے"
جمعہ 2 اکتوبر 2020
-
"مہنگی ادویات، فائدہ کس کو..."
اتوار 27 ستمبر 2020
-
"عالمی یوم جمہوریت اور اجتماعیت کا اسلامی تصور"
پیر 14 ستمبر 2020
-
"کیپٹل ازم اور ہمارے مسائل"
اتوار 13 ستمبر 2020
-
عالمی یوم "اقراء" اور ہم
منگل 8 ستمبر 2020
طاہر ایوب جنجوعہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.