
لائبریریاں آباد کرنی ہوں گی
منگل 23 فروری 2021

عمر فاروق
آخر ہم کتابوں سے دور کیوں ہوگئے..؟ کیا ہم شروع سے ہی ایسے تھے...؟ جی نہیں! آج سے بارہ سو سال قبل ایسے نہیں تھا، ہمارے دن کتابوں کے سائے میں ڈھلتے اور ہم کتابوں کی آغوش میں بیدار ہوا کرتے تھے، ہمارے حکمرانوں، بادشاہوں، وزیروں، مشیروں اور رعایا کی اپنی ذاتی لائبریری ہوا کرتی تھیں، ہم نے جس طرف رخ کیا وہاں اپنی قابلیت اپنے علم و ہنر کے جھنڈے گاڑ دیے، ہم نے دنیا کو آنکھ کی ہیئت سے روشناس کروایا، آلات جراحی ایجاد کیے، علم نجوم، علم کیمیا، علم طب، اور فلسفے کو بام عروج تک پہنچایا، ہماری لائبریریوں کی کیٹلاگ پچاس پچاس جلدوں پر مشتمل ہوا کرتے تھے، بغداد، غرناطہ، قرطبہ اور بخارا پوری دنیا میں علمی مراکز ہوا کرتے تھے، ہم یونانی کتابوں کا دھڑا دھڑ مقامی زبانوں میں ترجمہ کررہے تھے اور یورپ اپنے ناموں کے ہجو سے الجھا ہوا تھا لیکن پھر ہم کتابوں اور لائبریریوں سے دور ہوگئے اور آج جن ممالک میں سب سے زیادہ کتابیں لکھی، پڑھی اور شائع کی جاتی ہیں وہ آپ کو اخلاقی، مالی، اور تعلیمی لحاظ سے آگے بھی دکھائی دیں گے، وہاں پر عزت، شہرت، دولت اور پیسہ بھی ہے، وہاں کے لوگ پرسکون اور خوشحال زندگی بھی گزار رہے ہیں اور جہاں کتابیں شیلفوں کی زینت بن کر رہ گئیں، ان ممالک میں دنیا جہاں کی مصیبتوں، بداخلاقیوں اور ضلالتوں کے ڈھیر ہیں، کتابوں کے ساتھ جو سلوک ہم نے کرنا تھا سو تو کیا مگر آپ لائبریریوں کی حالت بھی ملاحظہ کرلیجئے: مجھے چند دن پہلے گوجرانوالہ کی معروف لائبریری شیخ دین محمد کا وزٹ کرنے کا موقع ملا، لائبریری میں دھول اڑ رہی تھی، ریکس کا برا حال تھا، بارش کی صورت میں چھت سے پانی ٹپکنے لگتا ہے، کتابیں دھول سے اٹی پڑی تھیں جبکہ لائبریری کے سامنے ٹھیلے اور چھابڑی والوں نے ڈیرہ جما رکھا تھا، ظاہری سی بات ہے جب ملک میں 75 فیصد آبادی پڑھنا لکھنا ہی نہیں جانتی وہاں لائبریریوں کا یہی حال ہوگا، ڈائریکٹری آف لائبریری کے مطابق پورے ملک میں تین سو پبلک لائبریریاں ہیں، وہ بھی برباد، ویران اور بدحال، دنیا میں سب سے زیادہ پبلک لائبریریاں چائنہ میں ہیں جن کی تعداد 52 ہزار ہے، اس کے بعد روس 40000 اور انڈیا میں 30000 پبلک لائبریریاں ہیں، کمال کی بات یہ کہ دنیا کی سب سے عقلمندی اور ہوشیار قوم سے 300 لائبریریاں بھی سنبھالی نہیں جاتیں، کتابیں پڑھنے کے حوالے سے ہمارے اور دنیا کے درمیان کس قدر فاصلہ ہے آپ صرف اس ایک بات سے اندازہ کرلیجئے، ہماری نیشنل لائبریری میں تین لاکھ کتابیں، 178 افراد پر مشتمل اسٹاف اور 60 ملین روپے سالانہ خرچہ ہے جبکہ امریکہ کے ایک شہر واشنگٹن ڈی سی کی "دی لائبریری آف کانگریس" نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کی سب سے بڑی لائبریری ہے، اس میں 38 ملین کتابیں، 5.5 ملین نقشے، 8.1 ملین مختلف شیٹوں اور میوزک کے ٹکڑے جبکہ 70ملین مینوسکرپٹ ہیں، لائبریری کا سالانہ بجٹ 684.04 ملین ڈالر ہے جبکہ واشنگٹن میں اس سے ملتی جلتی 26 مختلف لائبریریاں اور بھی ہیں، نہ ہم کتابیں پڑھتے ہیں، نہ ہم نئی لائبریریاں بنا پاتے ہیں اور نہ ہی ہم سے پرانی لائبریریاں سنبھالی جاتی ہیں چناں چہ پوری دنیا ہمیں جوتے مار رہی ہے، ہم جس وقت کتابوں سے جڑے تھے تب پوری دنیا کو لیڈ کررہے تھے، ہم نے کتابوں سے منہ موڑا تو پوری دنیا میں رسوا ٹھہرے، آج جو ملک کتابوں سے جڑے ہیں جہاں علم کی مشعلیں روشن ہیں وہ دنیا کو چلا رہے ہیں، دنیا میں جب جب کسی قوم نے سر اٹھایا کتابوں اور علم سے جڑ کر سر اٹھایا اور یہ یاد رکھیں ہم جب بھی آگے بڑھیں گے ہم جب بھی اپنی ترقی کا سفر شروع کریں گے اپنی لائبریریاں آباد اور کتابوں سے رشتہ جوڑ کر ہی کریں گے�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر فاروق کے کالمز
-
حقیقت کا متلاشی عام ذہن
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
حقیقی اسلام کی تلاش!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
کیا شیطان بے قصور ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
"عالم اسلام کے جید علماء بھی نرالے ہیں"
منگل 4 جنوری 2022
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں! ۔ آخری قسط
منگل 7 دسمبر 2021
-
خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی اصل مسئلہ نہیں!۔ قسط نمبر1
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
والدین غلط بھی ہوسکتے ہیں !
پیر 22 نومبر 2021
-
ہم اتنے شدت پسند کیوں ہیں؟ ۔ آخری قسط
بدھ 29 ستمبر 2021
عمر فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.