یوم یکجہتی کشمیراورہماری ذمہ داری

منگل 5 فروری 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

معروف ادیب اشفاق احمداپنی کتاب میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ کشمیراوراہل کشمیرکیلئے جوہمیں کرناچاہئیے تھاوہ ہم نہیں کرسکے۔اوریقینناًایساہی ہے ۔زبان سے ہمدردی ،محبت اورپیارکے الفاظ توہمارے ہمیشہ کشمیراوراہل کشمیرکے ساتھ رہے لیکن دل سے ہم نے کشمیراورمظلوم کشمیریوں کیلئے کبھی کچھ نہیں کیا۔کہاجاتاہے کہ حج کے دوران ایک دن حجاج بن یوسف نے ایک نابینا کو خانہ کعبہ کا غلاف پکڑے دیکھاجوخانہ کعبہ کاغلاف پکڑکورب سے کچھ مانگ رہاتھا۔

حجاج بن یوسف اس نابیناکے قریب گئے اوران سے پوچھا کیا کر رہے ہو۔؟وہ نابینابولا بیس سا ل سے بینائی کے لئے دعا کر رہا ہوں۔یہ سن کرحجاج بن یوسف نے تعجب سے کہا اتنی مدت سے دعامانگ رہے ہواور نہ تیری دعا قبول ہوئی نہ اس کاتجھے کوئی بدلہ ملا۔

(جاری ہے)

ایسا ہو نہیں سکتا۔ یہ تلوار ہے اسے اپنے پاس رکھ لو۔تین دن بعدمیں آؤں گا اگر تیری دعا قبول نہ ہوئی تو تجھے قتل کر دوں گا۔

حجاج بن یوسف کاتواس زمانے میں نام ہی کافی تھا۔پھرتلواراورقتل کی پیشگی اطلاع سن کراس نابیناکے توہوش ہی اڑگئے۔وہ نابینابیس سال سے بینائی کے لئے دعاتومانگ رہاتھامگرصرف زبان سے۔جب جان کے لالے پڑگئے تواس نے غلافہ کعبہ کوپکڑکررب کے سامنے گڑگڑاکر دل سے دعامانگنی شروع کردی ،تین دن پورے نہیں ہوئے تھے کہ اللہ نے اس کی بنیائی لوٹادی۔

تین دن بعد حجاج بن یوسف واپس آئے تو وہ شخص بینا ہو چکا تھا ۔حجاج بن یوسف نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا بیس سال کی بے دلی کی دعا اور تین دن کی دل سے نکلی دعا میں یہی فرق ہے۔اشفاق احمدنے کشمیرکے حوالے سے اپنی کتاب میں بھی اسی طرف اشارہ کیاہے۔قیام پاکستان کے بعدسے ہم کشمیرکوپاکستان کی شہ رگ قراردے کرزبان سے نہ صرف آزادی کشمیرکے لئے دعامانگ رہے ہیں بلکہ قدم قدم پرکشمیراوراہل کشمیرسے یکجہتی،پیاراورمحبت کااظہاربھی کررہے ہیں لیکن ہماری ان زبانی دعاؤں ،دعوؤں اوروعدوں سے آج تک کشمیریوں کاکچھ نہیں بن سکا۔

اشفاق احمداپنی کتاب میں کشمیریوں پرظلم وستم کاذکرکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اہل کشمیرپریہ مظالم کوئی نئے نہیں ،ڈوگرہ راج کے بعدسے کشمیراوراہل کشمیرآگ کے شعلوں میں جل اورظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ۔بھارت نے کشمیری عوام پرظلم وستم کی انتہاء کردی ہے۔انڈیاکے لاکھوں قابض فوجی روزانہ مظلوم کشمیریوں کواپنے ظلم وستم کانشانہ بنارہے ہیں۔

آج تک ظلم وستم کاوہ کونساطریقہ ہے۔۔؟کونساحربہ ہے۔۔؟یاکونساتجربہ ہے۔۔؟جوبھارت نے مظلوم کشمیریوں پراپنایااورآزمایانہ ہو۔کشمیری عوام برسوں سے آزادی مانگ رہے ہیں مگربدلے میں انہیں لاشوں پرلاشیں ملتی ہیں ۔بھارتی ظلم وستم سے کشمیرمیں نہ چھوٹے محفوظ ہیں اورنہ ہی بڑے۔قابض ہندوستانی فوج کوکشمیرمیں نہ چادرکی کوئی پرواہ ہے اورنہ ہی کسی چاردیواری کی ۔

بھارت ایک طویل عرصے سے کشمیر میں اپنے لاکھوں فوجیوں ۔۔ غنڈوں اور بدمعاشوں کے ذریعے ظلم پر ظلم کی تاریخ رقم کررہا ہے۔ انسان تو انسان۔۔ جنت نظیروادی میں کوئی پتھر اور درخت بھی بھارتی دہشتگردی ،ظلم اور و ستم سے محفوظ نہیں۔ بھارت نے ریاستی دہشتگردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کا چپہ چپہ بے گناہ کشمیریوں کے خون سے رنگین کر دیا ہے ۔ لیکن یہ ظلم امریکہ اور برطانیہ سمیت کسی کو نظر نہیں آرہا ۔

اقوام متحدہ صرف امریکہ کی لونڈی نہیں ۔ اس کے قیام کا بنیادی مقصد ہی اس میں شامل ممالک کے درمیان تنازعات اور اختلافات کو ختم کرنے کیلئے کردار ادا کرنا ہے لیکن کوئی بتائے تو سہی اس اقوام متحدہ نے بھی امریکہ کی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آج تک کونسا کام اور اقدام اٹھایا ۔۔ کیا کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم امریکہ کے چیلوں اور اقوام متحدہ کے پٹھوں کو نظرنہیں آرہے۔

۔ ؟ کشمیر اتنا دور نہیں کہ یہ امریکہ اور اقوام متحدہ کے حساب کتاب سے باہر ہو ۔۔ بات صرف یہ ہے کہ یہ اس دنیا کی روایت ہے کہ یہاں پر ہرسانڈ۔۔ خاموش ۔۔ شریف اور کمزور پر چڑھ دوڑتا ہے ۔۔ ہم کمزور تو نہیں مگر شریف اور خاموش ہیں ۔۔ جس کی وجہ سے بھارت اور امریکہ تک سب ہم پر دوڑے جارہے ہیں ۔۔ جب تک ہم امریکہ و بھارت کے خوف تلے پلنے والے اپنے مردہ جسموں کو غیرت اور جرت و بہادری کی روشنی سے توانا کرکے محض زبان نہیں دل اورہاتھ سے کشمیراوراہل کشمیرکے لئے کچھ نہیں کریں گے تب تک نہ صرف امریکہ و بھارت بلکہ اس دنیا کا ہر مسلم مخالفنہ صرف مظلوم اوربے گناہ کشمیریوں بلکہ ہم سب پر ہر روز چڑھ دوڑے گا ۔

ہمارے محافظوں اور سعیدوں کو نظربند کرے گا ۔۔ ہمارے دروازوں اور کھڑکیوں کو بے رحمی و بے دردی سے توڑے گا ۔۔ منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے ہمارے بھائیوں ۔۔ بہنوں اور ماں و بیٹیوں کا گوشت کھانے سے بھی دریغ نہیں کرے گا ۔اشفاق احمدنے ٹھیک کہاسچ تویہ ہے کہ ہم کشمیراوراہل کشمیرکے لئے آج تک کچھ نہیں کرسکے۔سال میں ایک دن پانچ فروری کویوم یکجہتی کشمیرمناکر،،لیں کررہیں گے کشمیر،،بنے کے رہے گاکشمیر،،کے زبانی نعرے لگانے اوردعوے کرنے سے نہ آج تک کچھ ہواہے اورنہ ہی آئندہ کچھ ہونے کی امیدہے۔

بیس سال سے کعبے کا غلافہ پکڑنے والے نے موت کی ڈرسے جس طرح دل سے دعامانگی،اسی طرح ہمیں بھی زبانی دعوؤں اوروعدوں سے نکل کراب دل سے کشمیرکے لئے کچھ کرناہوگا۔بھارت اورامریکہ سمیت دیگربااثرممالک اورقوتوں سے ڈرکی وجہ سے اگرہم آزادی کشمیرکے لئے ہاتھ پاؤں نہیں مارسکتے تودل سے کشمیرکی آزادی کے لئے دعاتومانگ سکتے ہیں۔کیاپتہ ۔؟ہم میں سے کسی ایک کے دل سے نکلنے والی دعافوری قبول ہوجائے۔

ویسے بھی دل سے نکلنے والی دعاکے قبول ہونے میں دیرنہیں لگتی۔اللہ تعالیٰ نے جس طرح قیام پاکستان کے ناممکن کوممکن بنایا۔ایسے ہی کشمیرکوبھارت کے شکنجے سے ایک لمحے میں آزادکراناقدرت کے لئے کوئی مشکل نہیں ۔وہ رحیم وکریم رب ہم سے غافل نہیں بلکہ غفلت ،لاپرواہی اورگمراہی کی چادرتوہم نے اوڑھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کشمیرسمیت ہرجگہ آج ہم مسلمان مارکھارہے ہیں ۔

5فروری کوکشمیری عوام سے یکجہتی کااظہاراچھی بات لیکن اس ایک دن کورسم ورواج کی فہرست میں شامل کرکے باقی ایام ،سال اورمہینوں میں کشمیرکوپس پشت ڈالنایہ کسی بھی طورپرمناسب نہیں ۔جب تک کشمیربھارت کے تسلط اورغاصبانہ قبضے سے آزادنہیں ہوتاہمیں ہردن کویوم یکجہتی کشمیرکے طورپرمناناچاہےئے۔سال کے ایک دن صرف پانچ فروری کویوم یکجہتی کشمیرکے نام پرڈرامے کرنے سے مقصدکبھی بھی پورانہیں ہوگا۔

جب تک ہم لوگ زبان کے ساتھ دل سے کشمیرکے لئے کوئی قدم نہیں اٹھاتے،اللہ کے سامنے دعاکے لئے ہاتھ نہیں اٹھاتے ،اس وقت تک ہم سال میں ایک نہیں بے شک دواورتین تین باریوم یکجہتی کشمیرمنائیں اس سے کشمیراوراہل کشمیرکے حالات پرکوئی فرق نہیں پڑے گاکیونکہ جب تک ہم دل سے کشمیرکے بارے میں کچھ نہیں سوچتے اس وقت تک پھر ہمارے ان زبانی دعوؤں ،وعدوں اورنعروں سے کشمیر کبھی بھی آزاد نہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :